ملک کے معاشی حالات اچھے نہیں ، نئی حکومت کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا‘میاں مصباح الرحمن

ملک بھر میں درآمدات کا طریقہ کار اور قواعد و ضوابط یکساں ہونے چاہئیں ،ٹیکسٹائل کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں کی برآمدات بڑھانا بھی ضروری ہے،برآمدات کو فروغ دینے کے لیے نئی منڈیوں پر توجہ دی جارہی ہے وزیر اعظم نے ملک میں توانائی کا یکساں ٹیرف لاگو کرنے کے معاملے پر اتفاق کیا ہے‘نگران وفاقی وزیر برائے تجارت ،ٹیکسٹائل ،انڈسٹریز

ہفتہ 21 جولائی 2018 19:07

ملک کے معاشی حالات اچھے نہیں ، نئی حکومت کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا‘میاں مصباح الرحمن
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2018ء) نگران وفاقی وزیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل ، انڈسٹریز اور پروڈکشن میاں مصباح الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی حالات اچھے نہیں ، نئی حکومت کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا،ملک بھر میں درآمدات کا طریقہ کار اور قواعد و ضوابط یکساں ہونے چاہئیں ،ٹیکسٹائل کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں کی برآمدات بڑھانا بھی ضروری ہے،ملک بھر میں توانائی کا یکساں ٹیرف لاگو کرنے کے معاملے پر وزیراعظم سے بات ہوئی اور انہوں نے اس پر اتفاق کیا ہے، کاروباری آسانیاں پیدا کرنے اوربرآمدات و درآمدات سے متعلقہ مسائل حل کرنے کے لیے تیز تر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس میں منعقدہ اجلاس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر خواجہ خاور رشید، نائب صدر ذیشان خلیل، میاں محمد اشرف، طارق حمید، شیخ محمد آصف، محمد علی میاں، میاں مظفر علی، فاروق افتخار، سہیل لاشاری، امجد علی جاوا، شفقت سعید پراچہ، ابوذر شاد، کاشف انور،ایگزیکٹو کمیٹی اراکین ، ڈی جی ٹی او وقار شاہ ،ڈی جی ٹی ڈیپ محمد ریاض اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے ۔

میاں مصباح الرحمن نے کہا کہ درآمدی گیس کی زیادہ قیمت اور ملک بھر میں گیس کے یکساں ٹیرف کے نفاذ کے متعلق وزیراعظم سے تفصیلی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے رواں سال کو ایکسپورٹ ایئر قرار دیتے ہوئے بتایا کہ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے نئی منڈیوں پر توجہ دی جارہی ہے، جنوبی امریکہ میں مقابلہ سخت ہونے کی وجہ سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی برآمدات جو پچھلے کئی سالوں سے پریشان کن تھیں ان میں اضافہ اچھی خبر ہے، انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور ترجیحی تجارت کے موجودہ معاہدوں کی تجدید اور نئے معاہدوں پر بھی کام جاری ہے۔

میاں مصباح الرحمن نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جن کی برآمدات کا ساٹھ فیصد سے زائد حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے، ٹیکسٹائل کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں کی برآمدات بڑھانا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں درآمدات کا طریقہ کار اور قواعد و ضوابط یکساں ہونے چاہئیں ۔انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کی وجہ یہاں تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں ،نگران حکومت پر تیل اور ڈالر بڑھانے کا سارال الزام درست نہیں ،گزشتہ پانچ سال میں ڈالر کو بتدریج بڑھانا چاہیے تھا خمیازہ آج قوم ایک ساتھ بھگت رہی ہے ،آنے والے حکومت کو ریلیف دینے کے لیے روپے کی قدر کم کی جبکہ عالمی دبائوبھی تھا ،معاشی حالات اچھے نہیں دعا کریں نئی حکومت آ کر قابو پا ئے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انتخابات شفاف اور بروقت ہو رہے ہیں ،کسی پارٹی کو سہولت نہیں دے رہے تاثر غلط ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں میاں مصباح الرحمن نے کہا کہ نئی حکومت کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا ۔قبل ازیں خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر خواجہ خاور رشید نے کہا کہ پاکستان کے صنعتی شعبہ خاص طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کاروباری لاگت میں اضافے کی وجہ سے بھارت، چین ، بنگلہ دیش سمیت دیگرممالک سے سخت مسابقت کا سامنا ہے، بجلی ، گیس اور پٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر ضروریات کی زیادہ قیمتوں میں کمی لانابھی ضروری ہے تاکہ صنعتوں کی پیداواری لاگت کم کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کے استحکام کے لئے تجارتی خسارے کو نہ صرف ختم کیا جائے بلکہ ملکی برآمدات کواتنا فروغ دیا جائے کہ ہماری توازنِ تجارت مثبت ہو جائے،پاکستان کی روائتی اشیاء کوغیر روائتی مارکیٹس جبکہ غیرروائتی اشیاء کو روائتی مارکیٹس میں زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔ سروسز سیکٹر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ فروغ سے ہم قیمتی زرمبادلہ کماسکتے ہیں۔

انہوں نے علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، چین اور بھارت کی مشترکہ مارکیٹ سے دنیا میں ایک بڑی علاقائی تجارتی بلاک قائم ہوسکتا ہے، پاکستان کی جغرافیائی حیثیت بہترین اور یہ نہ صرف لینڈ لاکڈ وسطیٰ ایشیائی ریاستوں بلکہ جنوبی امریکہ اور افریقن ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کی صلاحیتیں رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان ممالک پر توجہ دی جائے کیونکہ وہاں پاکستانی مصنوعات کے لیے وسیع پوٹینشل موجود ہے۔ خواجہ خاور رشید نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات کا بڑا حصہ خام اور نیم خام مال پر مبنی ہے جس سے ملک کو کم فائدہ ہوتا ہے، ویلیوایڈیشن پر توجہ دیکر زیادہ زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمار ی برآمدات گزشتہ کچھ سالوں سے جمود کا شکار ہیںاگرچہ مالی سال 2018 (جولائی ۔

مئی)میں 13% کے اضافہ سے یہ 22.78 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں مگر اس دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات میں صرف 7% اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مطلوبہ مقدار سے کم سرمایہ کاری کی وجہ سے ہماری صنعتیں اپنے غیر ملکی حریفوں کے مقابلے میں مشکلات سے دوچار ہیں، مجموعی طور پر مختلف مسائل کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی پوری استعداد کار کا 65سی 70فیصد استعمال کرپارہی ہے۔ خواجہ خاور رشید نے ریفنڈ کلیمز کی جلد ادائیگی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں میں نجی شعبے کو نمائندگی دی جائے ، برآمدات بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ ممالک کے ساتھ آزادانہ اور ترجیحی تجارت کے معاہدے کرنا ضروری ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں