وزیر اعظم عمران خان ملک کو موجودہ معاشی بحران سے باہر نکالنے میں کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں‘افتخار علی ملک

برآمدات میں اضافہ کرنے کیلئے پی ٹی آئی کی حکومت کو وہ رکاوٹیں دور کرنا ہونگی جو ہماری صنعت ،برآمدات کیلئے نقصان دہ ہیں

جمعہ 12 اکتوبر 2018 16:56

وزیر اعظم عمران خان ملک کو موجودہ معاشی بحران سے باہر نکالنے میں کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں‘افتخار علی ملک
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2018ء) سارک چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر اور چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ ملک کی بزنس کمیونٹی وزیر اعظم عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پرامید ہے کہ وہ ملک کو موجودہ معاشی بحران سے باہر نکالنے میں کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ اپنے اس عزم میں کامیاب ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں تاجروں کے وفد نے وزیراعظم کے مشیر عبدالرازق دائود سے ملاقات کی ہے اور ملک کو معاشی خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے اور درپیش مسائل کے خاتمے کیلئے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق افتخار ملک نے کہا کہ ملک کو موجودہ بحران سے باہر نکالنے اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیکا واحد حل برآمدات کا فروغ ہے ورنہ ملک کبھی قرضوں کے جال سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا اور قرضوں کے اصل زر اور سود کی ادائیگی کیلئے مزید قرضے لینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ کرنے کے لئے پی ٹی آئی کی حکومت کو وہ رکاوٹیں دور کرنا ہونگی جو ہماری صنعت اور برآمدات کیلئے نقصان دہ ہیں، جن میں کاروباری اخراجات میں اضافہ، بجلی اور گیس کی قلت، ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں بلند ٹیرف، خام کپاس کی فراہمی، سیلز اور انکم ٹیکس کا بروقت ریفنڈ، کرنسی کی قدر میں استحکام، ہنرمند افرادی قوت کی کمی، اداروں کی طرف سے معاونت کا فقدان اور بنیادی ڈھانچے کی سہولتوں کی کمی قابل ذکر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 5 ملین گھروں کی تعمیر کا منصوبہ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دے گا لیکن صرف ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کا فروغ پیچیدہ معاشی بحران کا حل نہیں ہے کیونکہ برآمدات کے فروغ کیلئے پیداواری شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوری چیلنج ادائیگیوں کا توازن ہے جس کا حل درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہے جس کیلئے حکومت کو درآمدی بل میں 5 سے 6 بلین ڈالر کمی اور برآمدات میں کم از کم دو بلین ڈالر اضافے کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

افتخار ملک نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے مشاورت کے ساتھ ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے اقدامات اشد ضروری ہیں، پائیدار ترقی کیلئے مالیاتی اصلاحات کے ذریعے اندرونی وسائل پر انحصار میں اضافہ اور بیرونی وسائل پر انحصار میں کمی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس بیس بہت محدود ہے اور سابقہ حکومتوں کی طرف سے اس ضمن میں اٹھائے گئے اقدامات ناکام رہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت ٹیکس نادہندگان خلاف میگا ڈرائیو شروع کرکے اور سیلز ٹکس نادہندگان ان کے ساتھ ایک لاکھ روپے فی کس میں ڈیل کرکے فوری طور پر 300 بلین روپے تک جمع کر سکتی ہے۔ افتخار علی ملک نے مزید کہا کہ کاروباری برادری کو سیاست زدہ کرنے کی بجائے تمام جماعتوں کو معاشی بحران سے نکلنے کی کوششوں میں جمہوری اور اخلاقی اقدار کو مد نظر رکھنا اور حکومت سے تعاون کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ معروف تاجروں کا وفد جلد وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات کرکے اپنی تجاویز اور کاروباری خدشات ان تک پہنچائے گا جس کے بعد ہم وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرنے کا پروگرام بھی بنا رہے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں