سٹیٹ بنک کا ڈسکائونٹ ریٹ کی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ نئی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہی:پیاف

مارک اپ کی شرح میں اضافہ سے معاشی مسائل زیادہ ہونگے اور نہ صرف مقامی سرمایہ کاری کم گی بلکہ غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متزلزل ہو گا : حکومت معیشت سے متعلقہ بینکنگ پالیسوں پر نظرثانی کرے،عہدیداران

بدھ 5 دسمبر 2018 17:02

سٹیٹ بنک کا ڈسکائونٹ ریٹ کی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ نئی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہی:پیاف
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2018ء) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسو سی ایشن فرنٹ(پیاف ) نے کہا ہے کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ نئی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے ۔یہ اضافہ انڈسٹریل سیکٹر اور معیشت کے لیے حقیقی معنوں میں فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکے گا۔شرح سود صنعتی شعبے کی ترقی کے لیے بنیادی حثییت رکھتا ہے۔

اور اس سے پیداواری لاگت پر براہ راست اثر پڑھتاہے کیونکہ پیداواری لاگت بڑھنے سے مقامی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے ملکی مہنگی مصنوعات عالمی منڈی میں دیگر ممالک سے مقابلہ نہیں کر پائیں گی اور ملکی برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوگی ۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے بھی درآمدی خام مال کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے خام مال کی لاگت میں اضافہ کے باعث مقامی صنعتوں کی پیداواری اخراجات بڑھ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں مقامی مصنوعات عالمی منڈی میںدیگر ہم عصر ممالک کی مصنوعات سے مسابقت نہیں کرپاتیں جبکہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے بھی حکومت قرضوں پر سود ادائیگی میں بھی مشکلات کا شکار ہے اور حکومتی قرضوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس لیے حکومت شرح سود کو واپس سنگل ڈیجٹ پر لائے ۔موجودہ حالات میں کاروباری برادری کو سستے قرضوںکی اشد ضرورت ہے۔ مارک اپ کی شرح میں اضافہ سے معاشی مسائل زیادہ ہونگے اور نہ صرف مقامی سرمایہ کاری کم ہو جائے بلکہ غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متزلزل ہو گا۔چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیرنے سیئنر وائس چیئرمین ناصر حمید خان اور وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں اضافے سے بینکوں کے ڈیپازٹ میں تو اضافہ ہو رہا ہے لیکن اسکے باعث صنعتی ترقی میں کمی واقع ہو گی کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے صنعتی ترقی میں کمی واقع ہو گی۔

پاکستان میں بلند شرح سود اور عالمی معاشی حالات میں ابتری کے باعث پاکستانی برآمدات اور درآمدات بھی شدید متاثر ہو رہی ہیں۔چیئرمین پیاف نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ معیشت سے متلقتہ بینکنگ پالیسوں پر نظرثانی کریں اور نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دیں۔وائس چیئرمین ناصر حمید خان نے کہا مارک اپ ریٹ میں کمی کا صحیح فائدہ حاصل کرنے کے لیے توانائی کا بحران اور دیگر مسائل کے حل پر توجہ نہ دی گئی تو مارک اپ ریٹ میںاضافہ سے معیشت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ معاشی مشکلات بڑھتی رئیں گی۔ صنعتی شعبے جو بحران کا شکار ہیں شرح سود میں اضافہ اس کی بحالی میں مددگاد ثابت نہیں ہوگا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں