معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پالیسی سازی کے عمل میں سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے، لاہور چیمبر

بدھ 16 جنوری 2019 17:32

معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پالیسی سازی کے عمل میں سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے، لاہور چیمبر
لاہور۔16 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پالیسی سازی میں نجی شعبے کو بھرپور نمائندگی دی جائے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ معاشی چیلنجز سے جلد اور بہتر انداز میں نمٹنے کے لیے پالیسی سازی کے عمل میں سٹیک ہولڈرز کا شامل ہونا ضروری ہے، نجی شعبے کے پاس بہترین قابل عمل آئیڈیاز ہیں جن سے انہیں پالیسی ساز ٹیم میں شامل کرکے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، اس سے نجی شعبہ اور حکومت دونوں کو فائدہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری آسانیوں، مینوفیکچرنگ سیکٹر، سٹاک مارکیٹ، جی ڈی پی ، آمدن و اخراجات میں توازن ، زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر سمیت دیگر معاشی اشاریے تسلی بخش نہیں ہیں، انہیں درست کرنے کے لیے فوری توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کی معاشی ترقی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی ان ہی سے مشروط ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر یہ اشاریے مثبت ہونگے تو مقامی و غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گااور بیرون ملک سے پاکستان ترسیلات میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کی سرگرمیاں جی ڈی پی پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہیں، اس سے حکومتی محاصل بڑھتے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں، مینوفیکچرنگ سیکٹر کے مسائل کے حل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کا آغاز کرنا بڑا مسئلہ ہے جسے ون ونڈو آپریشن کے ذریعے حل کیا جائے اور کاروباری آسانیوں کے حوالے سے بھی پاکستان کی رینکنگ بہتر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کو سستی اور وافر بجلی کی پیداوار پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ الماس حیدر نے ترسیلات زر میں اضافہ کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خصوصی مراعات دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ترسیلات وطن بھجواکر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ انہیں سہولیات دینے سے آئندہ کچھ سالوں میں بیرون ملک سے ترسیلات کا حجم 40 تا 50ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں