بھارتی مصنوعات کی درآمد پر فوری طور پر دو سو فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے ‘آپٹما

حکومت اڑھائی سے تین ارب ڈالر کی پیداوار دینے والی بند ٹیکسٹائل ملوں کو بحال کرنے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دے انڈسٹری کے لئے انرجی کی قیمتیں آئندہ پانچ سے دس سال تک برقرارر کھی جائیں اورا س کیلئے حکومت آئی پی پیز سے معاہدوں میں نظرثانی کرکے بجلی کی قیمت مقرر کرے ‘گوہر اعجاز اورسید علی احسان کاپریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 22 فروری 2019 20:14

بھارتی مصنوعات کی درآمد پر فوری طور پر دو سو فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے ‘آپٹما
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2019ء) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسویسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی مصنوعات کی درآمد پر فوری طور پر دو سو فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے کیونکہ بھارت نے بھی پاکستان سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر دو سو فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے ، بھارت سے تجارت برابری کی سطح پر ہونی چاہیے ، پاکستان بھارت کو پچاس کروڑ ڈالر کی اشیاء برآمد کرتا ہے جبکہ بھارت سے پاکستان میں ڈھائی ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کی جاتی ہے ، انڈسٹری کے لئے انرجی کی قیمتیں آئندہ پانچ سے دس سال تک برقرارر کھی جائیں اورا س کیلئے حکومت آئی پی پیز سے معاہدوں میں نظرثانی کرکے بجلی کی قیمت مقرر کرے ، حکومت اڑھائی سے تین ارب ڈالر کی پیداوار دینے والی بند ٹیکسٹائل ملوں کو بحال کرنے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دے ،پنجاب میں کپاس کی پیدا وار بڑھانے کے لئے کاٹن ٹاسک فورس تشکیل دی جائے ، حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ریفنڈ فوری طو ر پر ادا کرنے کے لئے اقدام کرے ۔

(جاری ہے)

اس امر کا اظہار گزشتہ روز آپٹما کے پیٹرن انچیف گوہر اعجاز نے آپٹما کے چیئرمین سید علی احسان کے ہمراہ آپٹما ہائوس میںپریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت بھارت سے درآمد پر انحصار ختم کرے جو چیزیں ہم بھارت سے درآمد کرتے ہیں انہیں پاکستان میں ہی تیا رکرنا چاہیے ہمار احکومت سے مطالبہ ہے کہ بھار ت سے درآمد کی جانے والی تمام اشیاء پر دو سوفیصد ڈیوٹی عائد کی جائے کیونکہ بھارت نے پہلے پاکستانی مصنوعات کی درآمد پر دو سو فیصد ڈیوٹی عائد کردی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت مہنگی بجلی خرید کر سبسڈی دیتی ہے اس لئے تمام آئی پی پیز کے ساتھ کئے معاہدوں پر نظر ثانی کر کے بجلی کی مناسب قیمتوں کیلئے دوبارہ معاہدے کئے جائیں ۔ پاور سیکٹر میں 2سو ارب روپے کی سالانہ کرپشن ہورہی ہے ا س کرپشن کو تیز رفتاری سے ختم کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب میں 135ملیں بند ہوچکی ہیں جن کی برآمد استعداد کار اڑھائی سے تین ارب ڈالر تھی ان کو بحال کرنے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے ۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنی کپاس کی کاشت کو بڑھانا ہوگا،کاشت بڑھانے کے ساتھ ساتھ معیار کو بھی بڑھانا ہوگااورکپاس کی کاشت کے حوالے سے ٹاسک فورس بنانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹس میں اضافہ ہوا ہے او راگر ہر ماہ دس فیصد تک ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹس میں اضافہ ہوتا رہا تو سال کے آخر میں بہت بہتر ہوگا۔انہوںنے کہا کہ ہمیں تسلسل کے ساتھ ٹیکسٹائل کی پالیسی چاہیے جس میں توانائی کی قیمتوں کو بھی مستحکم رکھ جائے۔

ٹیکسٹائل میں سرمایہ کاری کو بڑھانے اورویلیو ایڈیشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹیکس ریفنڈ ز جلد از جلد ادا کئے جائیں تاکہ ملیں چلیں۔ اس موقع پر گوہر اعجازکا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمت یکساں کرنے کا وعدہ حکومت نے جو پورا کیا ہے اس سے ایکسپورٹس میں اضافہ ہوگا۔گذشتہ ماہ کی ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹس ساڑھے آٹھ فیصد بڑھ چکی ہے۔

اس سال امید ہے کہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹس سولہ ارب ڈالر پر بند ہونگی۔انہوںنے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ چلنے کے لئے بجلی اور گیس اسی طرح ملتی رہے۔ا نہوںنے کہاکہ پنجاب میں آئندہ ماہ سے کپاس کی کاشت شروع ہو رہی ہے اس لئے ابھی سے کاشت بڑھانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ صرف اور صرف ٹیکسٹائل کی صنعت ہی ختم کر سکتی ہے پانچ سال میںتوانائی کی پالیسی اور کپاس پر ٹاسک فورس اور ایک متواتر پالیسی ٹیکسائل کے لئے حکومت کو کام کرنا ہوگااور جو ملیں بند ہیں انکو چلانا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کی صنعت ہماری بقا ہے اور پاکستان اسی سے ترقی کر سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت مکمل طور پر خود مختار ہے۔ہم نے پاکستان کی ٹیکسائل کی ایکسپورٹس کو ستائیس ارب ڈالر تک لے کر جائیں گے۔ ہمیں پاکستان کی اشیا کو استعمال کرنا چاہیے۔ میڈ ان پاکستان پر سب کو آنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ اڑھائی ارب ڈالر کا سامان پاکستان بھارت سے منگواتا ہے اس پر بھی دو سو فیصد ڈیوٹی لگائی جائے ہمیں بھارت کا سامان نہیں چاہیے۔بھارت کے ساتھ پاکستان کو برابری کی سطح پر تجارت ہونی چاہیے ۔ لاہور بھارت کے ساتھ تجارت بند ہونے سے ملک کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔بھارت جس طرح کا سلوک کرے اسی زبان میں جواب دیا جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں