مینوفیکچررز34.5،سروس پرووائیڈرز24.2ہول سیلرز، ریٹیلرزبالترتیب2.2 اور 2.9 فیصد ٹیکس دیتے ہیں

باقی سارا ٹیکس برآمد اور درآمد کنندگان ادا کرتے ہیں ، ٹیکس پالیسی منصفانہ نہیں ‘پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن

جمعہ 24 جنوری 2020 11:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2020ء) حکومت کی ٹیکس پالیسی منصفانہ نہیں بلکہ جو شعبے ٹیکس دے رہے ہیں ا ن پر مزید بوجھ بڑھایا جاتا ہے جس سے وہ متنفر ہو رہے ہیں، حکومتی دستاویزات کے مطابق مینو فیکچرر34.5،سروس پرووائیڈرز24.2 ، ہول سیلرزاور رٹیلرزبالترتیب2.2 اور 2.9 فیصد ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں جبکہ باقی برآمد اور درآمد کنندگان ادائیگی کرتے ہیں ،ٹیکسیشن کے نظام کے حوالے سے وسیع مشاورت کے بعد متفقہ قومی پالیسی بنائی جائے تاکہ حکومتوں کی تبدیلی کے اس پالیسی پر اثرات مرتب نہ ہوں ۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر قاری حبیب الرحمن زبیری نے ’’ٹیکسیشن کے نظام ‘‘ پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پاکستان بھر کے ٹیکس بارز کے نمائندوں سمیت تاجروں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی جبکہ اس موقع پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا ۔ حبیب الرحمان زبیری نے کہا کہ جو ملک کیلئے کمائو پوت ہے اسے چور کہاجارہاہے اور یہ پالیسی ٹیکس دہندگان کو متنفر کر رہی ہے ،حکومت سب سے پہلے ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرے جس کیلئے انہیں عزت دینا ہو گی ۔

جب آپ اپنے سرمایہ کار کو آسانیاں اور مراعات دیں گے تو اسے دیکھتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کار خود بخود سرمایہ کاری کے لئے راغب ہوگا لیکن ہمارے ہاں الٹ پالیسی ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان خصوصی توجہ دے کر مینو فیکچرننگ سیکٹر کیلئے یوٹیلٹی بلز کیلئے ایک ریٹ مقرر کریں تاکہ ہماری مصنوعات دنیا میں مقابلے کے قابل ہو سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ 20 جنوری کی وزیراعظم کی تقریر صرف تاجروں کو اطمینان دینے کیلئے تھی اور اس پر عملی طور پر کوئی پیشرفت نہیں کی جائے گی ،فکسڈ ٹیکس سکیموں سمیت رعائشی پیکج خواب بن گیا ہے اور ٹیکس آمدن میں اضافہ نہ ہونے کی وجوہات میں حکومت کی اپنی غفلت اور پالیسیاں بھی ایک بڑی وجہ ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں