ایف پی سی سی آئی کا شپنگ کمپنیوں، ٹرمینل کی بڑھتی من مانیوں پر شدید تحفظات کا اظہار

معیشت کے استحکام، تجارت و صنعت کے بہتر مفاد میں عدالتی فریق بننے سے گریز نہیں کریں گے‘صدر ایف پی سی سی آئی انجم نثار شپنگ کمپنیوں، ٹرمینل آپریٹر ز کو ریگولیٹ، رٹ قائم کرنے کے لئے علیحدہ سے ادارہ قائم کیا جائے‘نائب صدر ایف پی سی سی آئی خرم اعجاز

پیر 21 ستمبر 2020 22:46

ایف پی سی سی آئی کا شپنگ کمپنیوں، ٹرمینل کی بڑھتی من مانیوں پر شدید تحفظات کا اظہار
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2020ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کے صدر انجم نثار نے شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹر ز کی بڑھتی من مانیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کو ریگولیٹ کرنے کے لئے ایک علیحدہ سے ادارہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کی اجارہ داری کا خاتمہ اور حکومتی اداروں کی رٹ قائم ہو سکے اس ضمن میں اگر ایف پی سی سی آئی کو عدالتی فریق بننا پڑا تو وہ تجارت و صنعت کے بہتر ترین مفاد میں فریق بننے سے گریز نہیں کرئے گی۔

یہ بات انہوں نے ایف پی سی سی آئی میں کسٹمز افسران، شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹر ز کے نمائندوں کے ساتھ بلائے گئے اجلاس سے خطاب میں کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیف کلکٹر انفورسمنٹ ساتھ ڈاکٹر سیف الدین جونیجو، عمر شفیق، ایڈشینل کلکٹر کسٹم (انفورسمنٹ)، ثاقف سعید، کلکٹر کسٹم (پریونٹو)، انجینئر ریاض احمد میمن کلکٹر کسٹم ، جمیل ناصر خان کلکٹر کسٹم ، فواد علی شاہ کلکٹر کسٹم ایکسپورٹ ، رضوان بشیر، ایڈیشنل کلکٹر کسٹم ایکسپورٹ،ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر خرم اعجاز، قائمہ کمیٹی برائے کسٹمز کے کنوئینر شبیر منشا چھرہ، قائمہ کمیٹی برائے سیلز ٹیکس کے کنوینر ثاقب فیاض مگوں و دیگر بھی موجود تھے۔

ایف پی سی سی آئی میں کسٹمز حکام، شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کے نمائندوں کے ساتھ بلائے گئے اجلاس میں انجم نثار نے چیف کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ سیف الدین جو نیجو کو شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز سے متعلق شکایات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمینل آپریٹرز کا کے پی ٹی میں یہ موقف ہوتا ہے کہ وہ محکمہ کسٹمز کے لائسنس ہولڈر ہیں مگر جب محکمہ کسٹمز نے کرونا وبا کے باعثلگنے والے لاک ڈان کے دوران ڈیمرج اور ڈی ٹینشن میں چھوٹ دینے اور ٹائم پریڈ بڑھانے کی ہدایت کی تو انہوں نے احکامات ماننے سے انکار کر دیا اور دہرہ موقف اختیار کیا محکمہ کسٹمز ان کو ریگولیٹ نہیں کر سکتا۔

چیف کلکٹر کسٹمز انفور سمنٹ سیف الدین جو نیجو نے ایف پی سی سی آئی کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کسٹمز اس حد تک ریگولیٹر کا کردار ادا کرتا ہے جو شپنگ کمپنیوں کے لئے لائسنس کے قوانین وضع کرتا ہے جبکہ ٹرمینل آپریٹر ز کو لائسنس جاری کرتا ہے مگر جب شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کو ریگولیٹ کرنے کی بات آتی ہے تو وہ عدالت سے حکم امتناعی حاصل کر لیتے ہیں۔

چیف کلکٹر نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے تجویز دی کہ ایف پی سی سی آئی ہر اس معاملے میں اپنا کردار اداکرنے کے لئے تیار ہے جس سے تجارت و صنعت کو فروغ حاصل ہواور ملکی معیشت مستحکم ہو سکے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر خرم اعجاز نے کہا کہ ٹرمینل آپریٹرز کی کارکردگی دن بہ دن مزید خراب ہوتی جارہی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کنٹینرز کی گرانڈنگ میں 8 سے 9 دن لگا دیتے ہیں۔

جب ہم ٹرمینل آپریٹرز سے اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے شپنگ کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارت کی وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کمپنیوں نے کرونا وبا کے پھیلا کے دوران ریلیف فراہم کیا اس کے برعکس پاکستان شپنگ کمپنیاں کوئی حکم نہیں مانتیں۔ ہم نے جب ریگولیشن بنانے کا کہا مگر شاید شپنگ کمپنیاں ملکی معیشت کی ترقی میں کوئی کردار ادا کرنے کے لئے تیار نہیں بلکہ سارا معاملہ ایف بی آر پر چھوڑ دیتی ہیں اور جب ایف بی آر کوئی حکم نامہ جاری کرتا ہے تو اس کے خلاف بھی عدالت سے حکم امتناعی لے لیا جاتا ہے۔

یہاں وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کو اپنی رٹ قائم کرنے کے لئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے اگر قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے تو وہ فوری طور پر کی جائے۔ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے کسٹمز کے کنوینر شبیر منشا چھرہ نے چیف کلکٹر کے تعاون کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کسٹمز ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کی تائید کی مگر مسائل کے حل کے دوران قانون سازی میں پھنس جاتے ہیں جس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور ایسے قوانین وضع کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے شپنگ وٹرمینل آپریٹرز کو ریگولیٹ کیا جاسکے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں