ایف بی آر کے افسران کے غلط فیصلے ریونیو کلیکشن میں بڑی رکاوٹ ہیں‘ مقررین

اپیلوں اور عدالتوں میں ڈی آر،ایل اے پیش نہیں ہوتے،چیئرمین ایف بی آر نے غلط بیانی سے کام لیا

بدھ 21 اکتوبر 2020 12:42

ایف بی آر کے افسران کے غلط فیصلے ریونیو کلیکشن میں بڑی رکاوٹ ہیں‘ مقررین
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2020ء) ایڈ ہاک پر مبنی اور چل چلائو پالیسیاں ٹیکسیشن نظام کے لئے زہر قاتل ہیں ، ہر صبح ایک نئی پالیسی کا اجراء کر دیا جاتا ہے جس سے ٹیکس دہندگان تذبذب کا شکار ہیں ،ایف بی آر کے افسران کے غلط فیصلے بھی ریو نیو کلیکشن میں بڑی رکاوٹ ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ’’ ٹیکس اہداف اور ہماری سمت ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سابق نگران صوبائی وزیر خزانہ ضیا ء حیدر رضوی ، لاہور ٹیکس بار کے صدر علی احسن رانا، سابق چیئرمین اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیوجاوید مسعود طاہر بھٹی اور دیگر شرکاء نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے پارلیمانی فنانس کمیٹی کے سامنے غلط بیانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اربوں روپے کا ٹیکس عدالتوں میں رکاہوا ہے اور فیصلے نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس اہداف پورے نہیں ہوتے حالانکہ یہ سراسر غلط بیانی ہے ۔

(جاری ہے)

عدالتوں میں ایف بی آر کے لیگل ایڈوائزرفیس نہ ملنے کی وجہ سے عدالتوں کے بلانے پر بھی نہیں آتے، دوسری طرف ٹربیونل میں ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ڈی آر خاموش رہتے ہیں کیونکہ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ غلط اسیسمنٹ کی گئی ہے ، ٹیکس ایک لاکھ بنتا ہے اور اسے کئی گنا بڑھا کر لگا دیا گیا ہے ، غلط اسیسمنٹ کرنے والے ایف بی آر کے افسران کے خلاف آج تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،افسران کے غلط فیصلے ٹیکس کلیکشن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

ایف بی آر بہانہ بنا کر پارلیمان کی فنانس کمیٹی کے سامنے جھوٹ سے کام لے رہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لانا چاہتے تھے مگراصلاحات تو دور کی بات ہے پہلے سے بھی زیادہ بیگاڑ پیدا ہو رہا ہے، پہلے ایف بی آر کے افسران پر چیک اینڈ بیلنس لانے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں تاکہ انصاف ہو سکے۔ایڈہاک پر مبنی پالیسیوں کی بجائے طویل المدت پالیسیاں بنائی جائیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں