محکمہ ایکسائز کا سسٹم 10کروڑ مالیت سے زائد کی لیمبرگینی کار رجسٹرڈ کرنے سے قاصر،50لاکھ ٹیکس ملنا تھا

محکمے کا سسٹم 10 کروڑ مالیت سے زائد کی کار رجسٹر کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، سسٹم اپ گریڈ نہ ہونے پر شہری کو فائل واپس اس سے پہلے سب سے مہنگی گاڑی 9 کروڑ 80لاکھ کی رجسٹرڈ کی گئی تھی،محکمے نی35 لاکھ رجسٹریشن فیس وصول کی تھی

جمعرات 22 اکتوبر 2020 20:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2020ء) محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سسٹم میں10 کروڑ مالیت سے زائد کی گاڑی رجسٹر کرنے کی اہلیت نہ ہونے کی وجہ سے مالک کو فائل واپس کر دی گئی ،کار کی رجسٹریشن سے محکمے کو 50 لاکھ روپے کا ٹیکس ملنے کا تخمینہ تاہم اس کے لیے نہ صرف رولز میں ترامیم کرنی پڑیں گی بلکہ کمپیوٹر سافٹ وئیر کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔

محکمہ ایکسائز ڈی ایچ اے برانچ موٹر رجسٹریشن کے سربراہ ندیم چوہدری نے بتایا کہ لیمبرگینی کار کی فائل رجسٹریشن کے لیے دس روز قبل ہمارے دفتر میں لائی گئی۔ ہم نے اس کو رجسٹر کرنے کے لیے سسٹم میں اندراج کرنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ ہمارا سسٹم 10 کروڑ مالیت سے زائد کی کار رجسٹر کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ چونکہ ایکسائز کا تمام آئی ٹی سسٹم پنجاب انفارمیشن بورڈ چلاتا ہے لہٰذاانہیں اس بات سے آگاہ کیا گیا لیکن اب تک سسٹم اپ گریڈ نہیں ہو سکا۔

اس لیے فائل شہری کو واپس کر دی گئی ہے۔ اب جب سسٹم میں یہ سہولت داخل کی جائے گی تو شہری کو دوبارہ بلایا جائے گا۔شہری کا تعلق لاہور کے ایک کاروباری خاندان سے ہے اور لیمبرگینی کار ان کے والد نے انہیں سالگرہ پر تحفے میں دی ہے۔شہری نے بتایا کہ اس کار کو پاکستان میں لانے کے لیے میرے والد نے کروڑوں روپے کسٹم بھی بھرا ہے اور میں حیران ہوں کہ ایسی کار کی رجسٹریشن کا پاکستان میں کوئی نظام موجود نہیں۔

دس دن سے ایکسائز کے دفتر کے چکر لگا رہا ہوں اب مجھے فائل ہی واپس کر دی گئی ہے۔ اب میں بغیر نمبر پلیٹ کے اسے چلا بھی نہیں سکتا۔بتایا گیا ہے کہ شہری کے والد موٹر سائیکل بنانے کی مقامی صنعت سے وابستہ ہیں اور انہوں نے اپنے وعدے کے مطابق اپنے بیٹے کو سالگرہ پر لیمبرگینی کمپنی کی کار بطور تحفہ دی۔ایکسائز افسر ندیم چوہدری کے مطابق اس کار کی رجسٹریشن سے محکمے کو 50 لاکھ روپے کا ٹیکس ملے گا تاہم اس کے لیے نہ صرف رولز میں ترامیم کرنی پڑیں گی بلکہ کمپیوٹر سافٹ وئیر کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔

محکمہ ایکسائز کے مطابق اس سے پہلے سب سے مہنگی گاڑی 9 کروڑ 80لاکھ کی رجسٹرڈ کی گئی تھی جو کہ جی ٹی مرسیڈیز تھی اور وہ بھی پاکستان کے ایک بڑے کاروباری شخص نے اپنے بیٹے کو تحفے میں دی تھی جس سے ایکسائز نے 35 لاکھ رجسٹریشن فیس وصول کی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ قوانین بناتے وقت 10کروڑ سے مہنگی گاڑی لائے جانے کا تصور نہیں کیا گیا اور یہ پنجاب میں لائی گئی اب تک کی سب سے مہنگی گاڑی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں