گیس کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے ،قیمتوں میں اضافے کا اثر براہ راست علاقائی صنعتی صارفین پر پڑے گا‘انجم نثار

گیس کی قیمتوں میں اضافے سے بہت سی صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہو گا جو بے روزگاری اور معاشی عدم استحکام کا باعث بنے گا‘صدر ایف پی سی سی آئی

منگل 27 اکتوبر 2020 23:24

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2020ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر ز آف کامر س اینڈ انڈسٹر ی کے صدر میاں انجم نثار نے کہاکہ وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، صارفین سے 94 ارب روپے کی وصولی کے لیے قدرتی گیس کی قیمتوں میں 143 فیصد تک اضافے کا اعلان کیا۔

جس کے باعث اشیا کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انہو ں نے کہاکہ قیمتوں میں اضافے کا اثر براہ راست 9.4 ملین علاقائی صنعتی صارفین پر پڑے گا جن میں سے 3.6 ملین کم آمدنی والے 2.63 ملین سب سے کم آمدنی والے گروپ شامل ہیں۔ قدرتی گیس کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے بجلی بھی 12فیصدمہنگی ہوجائے گی۔ انہو ں نے کہاکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں چھوٹے درجے کے صارفین سے لے کر بڑے درجے کے صارفین تک بتدریج 10 فیصد سے 143 فیصد تک اضافے کی اجازت دی ہے۔

(جاری ہے)

ای سی سی نے تجارتی اور صنعتی صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں کو 30 فیصد سے بڑھا کر 57 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ اس سے کھاد، مینوفیکچرنگ یونٹس، بجلی کی پیداوار، سیمنٹ اور کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ میاں انجم نثار نے کہاکہ توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں گیس کی قیمتوں میں 143 فیصد تک اضافے کے بعد بجلی کی قیمتوں میں تقریبا 35 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گیس صارفین رواں مالی سال میں 94 ارب روپے اضافی ادا کریں گے۔گو کہ وزارت پیٹرولیم (پیٹرولیم ڈویژن) نے ستمبر 2020 میں قدرتی گیس کی قیمتوں میں کمی کی تجویز پیش کی تھی اس دوران بجلی گھروں میں 12.3 فیصد، ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے 15.2 فیصد، ٹیکسٹائل پروسیسنگ کے لیے 5.6 فیصد، 4.5 فیصد گیس کی صنعت اور سی این جی کے لیے، سیمنٹ کے لیے 3.9 فیصد اور بجلی کے شعبے کے لے 5.4 فیصد کمی کی تجویز تھی۔

میاں نجم نثار نے کہا کہ اس فیصلے سے صنعتی شعبے بالخصوص برآمد کنندگان کو سنگین اثرات سہنے پڑیں گے اور ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو سخت دھچکا لگے گا جس سے توانائی کی لاگت کے ساتھ ساتھ برآمد ہونے والے سامان کی پیداواری لاگت بھی متاثر ہوگی۔گذشتہ 7 ماہ کے دوران پاکستان کی معیشت کورونا وائرس کی بیماری (COVID-19) کے پھیلنے سے بری طرح متاثر ہوئی تھی جبکہ پاکستان کے اہم شہر کراچی اور لاہور شہری سیلاب سے بھی متاثر ہوئے تھے۔

صنعتیں خصوصا ایس ایم ایز کرونا کی وبائی امراض کے بعد معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں اور انہیں سبسڈی یا چھوٹ دینے کے بجائے قدرتی گیس کی مہنگائی کا دبا ڈالنا ظالمانہ رویہ محسوس ہوتا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے معیشت مزید کمزور ہوگی جو کہ پہلے ہی مختلف مسائل سے دوچار ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی نے حکومت سے ایس ایس جی سی کے گیس نرخوں میں اضافے کی تجویز کو واپس لینے کا مطالبہ کیاجس سے بہت سی صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہو گا جو بے روزگاری اور معاشی عدم استحکام کا باعث بنے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں