حکومت پیٹرولیم پر نہ ہونے کے برابر ٹیکس لے رہی ہے‘ آئل مارکیٹ ایسوسی ایشن

کورونا وباء کے بعد کاروباری سر گرمیاں بحال ہونے کی وجہ سے تیل کی قیمت 85 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے

بدھ 20 اکتوبر 2021 13:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2021ء) آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین طارق وزیر علی نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میںتیل کی بڑھتی قیمتوں کے رجحان کی وجہ سے حکومت کیلئے بھی قیمتیںبڑھاناناگزیر ہے ،25 سے زائد کمپنیوں کے سیل میں 30 فیصد جبکہ سٹوریج میں 50 فیصد شیئرزہیں اورمارجن میں 0.75فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے،موجودہ حکومت نہ ہونے کے برابر ٹیکس لے رہی ہے۔

ایسوسی ایشن کے دفتر میں دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں کرونا وباء کی وجہ سے ڈیمانڈ اورسپلائی میںفرق کی وجہ سے قیمتیں مزید بڑھیں ، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور اس صورتحال میں قیمتوں کو بڑھانا ناگزیر تھا۔انہوںنے کہاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ حکومت نے پیٹرولیم لیوی کو کم سے کم سطح پر برقرار رکھا ہے تاکہ قیمتیں کنٹرول رکھی جا سکیں۔

(جاری ہے)

عالمی منڈی میں کرونا پابندیاں ختم ہونے کے بعد کاروباری سر گرمیاں بحال ہو رہی ہیںجس کی وجہ سے تیل کی قیمت 85 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت ٹرن اوور ٹیکس، پورٹس پر جہازوں کے رش کو کم کرے تاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔علاوہ ازیں ملاقات کیلئے آنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگرچہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیںبڑھ رہی ہیں تاہم حکومت مارجن اور ٹیکسزمیں سبسڈی فراہم کر کے عوام کو ریلیف دے ،گزشتہ کچھ عرصے سے آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں لیکن اس کے باوجود عوام کے وسیع تر مفاد میں حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ امریکہ میںاس وقت کئی بحری جہاز ان لوڈنگ کے انتظار میں کھڑے ہیں اورلیبر کی کمی کے باعث انہیں ان لوڈ ہونے میں 6 سے 8 ماہ کا وقت درکار ہے ،اسی طرح امریکی ریاست ٹیکساس میں 2020 جولائی میں تیل کہ جوقیمت 1.5 ڈالر تھی اب وہ 3 ڈالر ہے جبکہ کیلیفورنیا میں 6 ڈالر ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں