بند کمروں کی سولو فلائٹ پالیسیوں کا خمیازہ معیشت کو بھگتنا پڑتاہے‘پروفیشنل ریسرچ فورم

جو ٹیکس چائے کی ایک پیالی کے ذریعے اکٹھا ہوسکتاہے وہ صدارتی آرڈرینس یا منی بجٹ سے نہیں مل سکتا

جمعرات 9 دسمبر 2021 11:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2021ء) پروفیشنل ریسرچ فورم کے چیئرمین سید حسن علی قادری نے کہا ہے کہ منی بجٹ کے ذریعے مختلف شعبوں کیلئے ٹیکسوںمیںچھوٹ ختم کرنا اپنے ہاتھوں سے سسکتی ہوئی معیشت کی سانسیں روکنے کے مترادف ہے ،رئیل اسٹیٹ سیکٹر ابھی چلنا بھی شروع نہیں ہوا اوراس پر یلغار بھی کر دی گئی ہے ۔ ’’ ٹیکس مذاکرے ‘‘میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر من و عن عمل کرنے کی بجائے معیشت کودرپیش مشکلات سے آگاہ کرے ۔

اگرموجودہ حالات میںمعیشت اور کاروباری سرگرمیوں کو متحرک کرنے کی بجائے ان کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی تو اس سے غربت اور بیروزگار ی میںمزید اضافہ ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ تعمیراتی شعبے کوحکومت کے اعلان کے مطابق ایمنسٹی ملنا تھی لیکن کڑی اوربے جا شرائط کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا ۔

(جاری ہے)

ہماراالمیہ یہ ہے کہ ایف بی آر ماضی کی غلطیوں اور تلخ تجربات سے سیکھنے ،اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی بجائے بند کمروںمیںبیٹھ کرسولو فلائٹ پالیسیوں کا اجراء کرتاہے جس کا خمیازہ معیشت کو بھگتنا پڑتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آرجو ٹیکس میز پر بیٹھ کر چائے کی ایک پیالی کے ذریعے اکٹھا کر سکتی ہے وہ صدارتی آرڈرینس اور منی بجٹ سے نہیں مل سکتا۔ انہوںنے کہا کہ جس طرح بار اور بنچ کی ہم آہنگی کے بغیر انصاف کی فراہمی ممکن نہیں اسی طرح ٹیکس بارز ، چیمبرز ،چارٹر اکائوننٹنٹس فرموں کے بغیر ٹیکس نظام میں بہتری اور ٹیکس بیس اور ٹیکس نیٹ میں بہتری ممکن نہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں