پنجاب کی سات بڑی جامعات میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیاں تاخیر کا شکار ہو گئیں

قانون کے مطابق اہم عہدوں پر تقرریوں کا اختیار نگران حکومت کے پاس نہیں، وائس چانسلرز کی تقرریوں سمیت ا ہم نوعیت کے فیصلے نئی منتخب حکومت ہی کرسکتی ہے

جمعرات 19 جولائی 2018 19:26

لاہور۔19جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2018ء) پنجاب کی سات بڑی جامعات میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیاں تاخیر کا شکار ہو گئیں، یونیورسٹیز میں وی سی ایز ،ڈینزوممبرز سینڈیکٹ کی تقرریاں،یونیورسٹیز کے قوائد وضوابط سمیت بڑے اور ا ہم نوعیت کے فیصلے نئی منتخب حکومت ہی کرسکتی ہے،قانون کے مطابق اہم عہدوں پر تقرریوں کا اختیار نگران حکومت کے پاس نہیں جبکہ ہنگامی اور فوری نوعیت کے معاملات سمیت ڈے ٹو ڈے بنیادی فیصلے نگران حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں ۔

چیف منسٹر سیکرٹریٹ کے ذرائع نے اے پی پی کوبتایا کہ نگران حکومت کیلئے بنائے گئے’’ الیکشن ایکٹ ‘‘کے مطابق صوبے کی بڑی جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتیاں انتہائی اہم نوعیت کا فیصلہ ہے جو انکے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ،اسی لئے پنجاب کی یونیورسٹیز میں وی سی ایز،ڈینز ،ممبر سنڈیکیٹ کی تقرریاںاور جامعات کے قوائد وضوابط سمیت بڑے فیصلے نگران حکومت نہیں کرسکتی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کوایک مراسلہ بھی جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق پنجاب کی سات جامعات میں وائس چانسلر کی تعیناتیوںکیلئے ہوم ورک مکمل کرنے اور سرچ کمیٹیوں کو انٹرویوز کے ذریعے حتمی امیدواروں کا انتخاب کرکے فہرست ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق اسوقت یونیورسٹی آف اوکاڑہ، یونیورسٹی آف ساہیوال ،ویمن یونیورسٹی ہوم اکنامکس لاہور،ویمن یونیورسٹی ملتان،غازی یونیورسٹی ڈی جی خان،لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی،یونیورسٹی آف جھنگ میں وائس چانسلر زکی تقرریاں نہیں ہو سکیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں