نجی میڈیکل ایند کالجز میں داخلوں کا معاملہ پر نئی داخلہ پالیسی مرتب کر کے منظوری کے لئے سپریم کورٹ میں پیش

نجی میڈیکل کالجز کو براہ راست داخلے دینے سے روک دیا گیا

پیر 20 اگست 2018 21:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2018ء) نجی میڈیکل ایند کالجز میں داخلوں کا معاملہ پر نئی داخلہ پالیسی مرتب کر کے منظوری کے لئے سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئی۔ پالیسی کے تحت نجی میڈیکل کالجز کو براہ راست داخلے دینے سے روک دیا گیا۔ پالیسی میں کہا گیا ہے کہ نجی اور سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلے مرکزی داخلہ پالیسی کے تحت ہوں گے۔

معاہدہ کے مطابق صوبائی ہیلتھ یونیورسٹیاں داخلہ ٹیسٹ لیں گی۔ داخلہ ٹیسٹ کے سات یوم میں نتائج جاری کئے جائیں گے۔مرکزی داخلہ پالیسی اورمیرٹ کے تحت پہلے مرحلے میں سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلے دئیے جائیں گے۔ مرکزی داخلہ پالیسی کے تحت دوسرے مرحلے میں میرٹ کے مطابق نجی میڈیکل کالجز میں داخلے مکمل کئے جائیں گے۔نجی میڈکل کالجز کا ایک نمائندہ صوبائی داخلہ کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

داخلہ کمیٹی کے چیئرمین صوبائی ہیلتھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بنایا جائے گا۔ نجی میڈیکل کالجز میں داخلے کی سالانہ فیس 9لاکھ پچاس ہزار روپے ہو گی۔ طالبعلم کے والدین یا سرپرست کی جانب سے پانچ سالوں کی ویلتھ سٹیٹمنٹ متعلقہ کالج میں جمع کرانا ہو گی۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے رجسٹرار ڈاکٹر محمد وسیم حسن ہاشمی نے داخلہ پالیسی جمع کرائی۔ داخلہ پالیسی کے ہمراہ پی ایم ڈی سی اور نجی میڈیکل کالجز مالکان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی کاپی بھی منسلک ہے۔ داخلہ پالیسی بارہ صفحات اور چوبیس شقوں پر مشتمل ہے۔ رجسٹرار پی ایم ڈی سی کی جانب سے عدالت سے معاہدہ اور داخلہ پالیسی کی منظوری کی استدعا کی گئی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں