توہین عدالت کیس:ملتان ہائی کورٹ بار کے صدر کی گرفتاری اورلائسنس معطل کرنے کا حکم-شیرزمان کمرہ عدالت سے فرار‘پنجاب مختلف شہروں سے آئے وکلا نے احاطہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے عدالت عالیہ کا واک تھروگیٹ توڑدیا

مال روڈ پر پولیس اور وکلاءکے درمیان جھڑپیں‘حالات خراب ہونے پر رینجرزکو طلب کرلیا گیا-لاہور ہائی کورٹ بار کا کل ملک گیر ہڑتال کی کال دینے کا اعلان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 21 اگست 2017 12:46

توہین عدالت کیس:ملتان ہائی کورٹ بار کے صدر کی گرفتاری اورلائسنس معطل کرنے کا حکم-شیرزمان کمرہ عدالت سے فرار‘پنجاب مختلف شہروں سے آئے وکلا نے احاطہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے عدالت عالیہ کا واک تھروگیٹ توڑدیا
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اگست۔2017ء) لاہور ہائیکورٹ میں ملتان رجسٹری توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ملتان بار کے صدر ایڈووکیٹ شیر زمان کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔-گرفتاری کے احکامات کے بعد ملتان بار کے صدر عدالت سے فرارہوگئے جبکہ پنجاب مختلف شہروں سے آئے وکلا نے احاطہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے عدالت عالیہ کا واک تھرو گیٹ توڑدیا۔

ایڈوکیٹ شیر زمان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت سے قبل وکلا کی بڑی تعداد احتجاج کے لیے عدالت کے باہر موجود تھی۔اس موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔گذشتہ ماہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان بینچ کے صدر ایڈوکیٹ شیر زمان اور لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ کے جج جسٹس قاسم خان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد وکلا نے احتجاج کیا اور جج کے کمرے کی تختی اکھاڑ دی تھی۔

(جاری ہے)

بعد میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ملتان بینچ میں کام کرنے والے ججز کو واپس لاہور بلوا لیا اور ہدایت کی کہ اس معاملے کو افہام وتفہیم کے ساتھ حل کریں۔چیف جسٹس نے اس معاملے کے حل کے لیے پانچ رکنی بینچ بنایا تاہم وکلا اس بینچ میں پیش نہیں ہوئے۔ بعد ازاں ایڈوکیٹ شیر زمان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔وکلا نے چیف جسٹس کی عدالت کی جانب جانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انھیں وہاں جانے سے روکا۔

اس دوران وکلا نے داخلی دروازے پر موجود واک تھرو گیٹ کو اکھاڑ دیا۔پولیس کی جانب سے منتشر کیے جانے کے بعد وکلا نے مال روڈ پرہائی کورٹ کے ججزگیٹ پر پتھراﺅ کیا ۔پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹرکینین کا استعمال بھی کیا۔وکلا کے احتجاج اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں وہاں موجود 8 افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے ملتان بینچ توہین عدالت کیس کی سماعت کی اور توہین عدالت کے الزام میں لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کے پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایڈووکیٹ شیر زمان قریشی کو گرفتار کر کے کل عدالت میں پیش کیا جائے اور ساتھ ہی شیر زمان قریشی اور قیصر کاظمی کے وکالت کے لائسنس معطل کرنے کا حکم بھی دیا۔مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران وکلا کی بڑی تعداد لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں موجود تھی جنہوں نے عدالت کے فیصلے کے بعد احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی جبکہ عدالت عالیہ کے احاطے میں لگا ایک لوہے کا دروازہ اکھاڑ دیا۔

اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی تاہم وہ وکلا کے احتجاج کو روکنے میں ناکام رہے جس کے بعد پولیس اور رینجرز کی مزید نفری نے موقع پر پہنچ کر وکلا کو روکنے کی کوشش کی جبکہ وکلا نے احتجاج جاری رکھا اور نعرے بازی کی۔وکلا کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس فائر کیے جس کے بعد وکلا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں تاہم پولیس، وکلا کو عدالت سے باہرمال روڈ کی جانب دھکیلنے میں کامیاب ہوگئی۔

جس پر وکلا نے پولیس پر پتھراﺅ کیا اور ان کی جانب سے فائر کیے گئے آنسو گیس کے شیل واپس پولیس پر پھینکے گئے۔وکلا کے احتجاج اور پولیس کی شیلنگ کے باعث مال روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا جبکہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا رہا۔لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر چوہدری ذوالفقار علی نے صحافیوں سے بات چیت کے دروان کہا کہ کل پنجاب بھر میں وکلا ہڑتال کریں گے -انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج کے دوران سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے۔

چوہدری ذوالفقار نے کہا کہ ہم نے بینچ سے درخواست کی تھی کہ مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کرلیتے ہیں لیکن انہیں ہماری کوششیں پسند نہیں آئیں، بینچ کے رویے کے خلاف کل پورے پنجاب میں ہڑتال ہوگی اور کوئی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوگا، کل وکلا سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور سیاہ پرچم لہرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک وکلا کے ساتھ ہیں جب تک مقاصد حاصل نہیں کرلیتے، اس کے علاوہ ہم بارکونسل سندھ ،بلوچستان اور پشاور ہائی کورٹ بارسے بات کررہے ہیں۔

دوسری جانب وزیرقانون پنچاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ وکلاکاتنازع ایک ماہ سے چل رہاہے،حکومت نےمعاملےکےپرامن حل کی کوشش کی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وکلانے عدالت پرحملہ کرنےکی کوشش کی اورگیٹ توڑدیا، پولیس اوردیگراہلکاروں کوتشددکابھی نشانہ بنایا، پولیس معاملہ افہام وتفہیم سے حل کرنےکی کوشش کررہی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں