شریف خاندان کے افراد شدید تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی میں پیش ہوئے، عدالتی احکامات پر عمل کیا ،ْاپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر اپیل دائر کی ہے ،ْ

نیب میں پیش نہ ہونے کا تاثر غلط ہے، جب عدالت نے نیب کو پہلے ہی ریفرنس دائر کرنے کا آرڈر جاری کر دیا تو پھر تفتیش کا کیا فائدہ ،ْنیب اپنے ہی قوانین کو بائی پاس کررہا ہے ،ْ جو نیب دفن ہو چکا تھا وہ آج برق رفتاری کے ساتھ کیسے کام کر رہا ہے ،ْآرمی چیف کے بارے میں کبھی اشاروں میں بھی بات نہیں کی وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق‘رانا ثنا اللہ اور بیرسٹر امجد پرویز کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 23 اگست 2017 22:33

شریف خاندان کے افراد شدید تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی میں پیش ہوئے، عدالتی احکامات پر عمل کیا ،ْاپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر اپیل دائر کی ہے ،ْ
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے افراد شدید تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی کی تمام پروسیڈنگ میں گئے اور عدالتی احکامات پر عمل کیا ،ْاپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر عدالت میں اپیل دائر کی ہے ،ْ نیب میں پیش نہ ہونے کا تاثر غلط ہے جب عدالت نے نیب کو پہلے ہی ریفرنس دائر کرنے کا آرڈر جاری کر دیا تو پھر تفتیش کا کیا فائدہ ،ْنیب اپنے ہی قوانین کو بائی پاس کررہا ہے ،ْ نواز شریف کو آئین میں درج بنیادی حقوق نہ دینا ایک فرد نہیں بلکہ کروڑوں پاکستانیوں کو بنیادی حقوق نہ دینے کے مترادف ہے ،ْ جو نیب دفن ہو چکا تھا وہ آج برق رفتاری کے ساتھ کیسے کام کر رہا ہے ،ْآرمی چیف کے بارے میں کبھی اشاروں میں بھی بات نہیں کی۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کے روز لاہور پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان اور نواز شریف کے وکیل بیرسٹر امجد پرویز بھی ان کے ہمراہ تھے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جب سے پاناما کا مقدمہ شروع ہوا قانون کی پاسداری کی ،ْ حالانکہ مقدمہ میں ابتداء سے ہی تحفظات تھے جسے عدالت میں وکلاء کے ذریعے اور عوام میں میڈیا کے ذریعے پیش کیا۔

حسین نواز کی تصویر ،ْ جے آئی ٹی کی تشکیل ،ْ واٹس ایپ کال کا معاملہ تھا جس پر ہمارے تحفظات اور اعتراضات بھی رہے۔ہماری بات تو سنی لیکن اسے غور نہیں کیا گیا۔تاہم مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا کہ عدالت کے فیصلے پر عمل کیا جائے گا اور فیصلے کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ کا دفتر خالی کر دیا گیا تاہم یہ وہ فیصلہ ہے جسے ہم آج بھی تسلیم نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ تحفظات کے باوجود نہ تو عدالتی عمل میں کوئی رکاوٹ ڈالی اورنہ ہی جے آئی ٹی کی پروسیڈنگ میں مداخلت کی بلکہ نواز شریف سمیت خاندان کے تمام افراد حاضر ہوئے حالانکہ جے آئی ٹی کا رویہ اور طریقہ کار ٹھیک نہ تھا۔جے آئی ٹی کو لیڈ تو واجد ضیاء کی تھی لیکن کنٹرول کوئی اور کر رہا تھا۔مسلم لیگ (ن) نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بعد ریویو پٹیشن میں جانے کا فیصلہ کیا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ یہ امتیازی فیصلے صرف نواز شریف کے ساتھ ہی کیوں ہو رہے ہیں اور باقیوں پر اس کا اطلاق کیوں نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ شریف خاندان نیب میں نہیں جا رہا تو یہ غلط تاثر پیش کیا جا رہاہے کیونکہ نیب کی جانب سے جاری کئے گئے ہر لیٹر کا وکیل کے ذریعے جواب دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے نیب کو آرڈر کیا ہے کہ وہ شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے حالانکہ نیب نے ابھی اس پر کوئی تفتیش نہیں کی اور ریفرنس کا فیصلہ پہلے ہی جاری کر دیا گیا جس پر وہاں جانا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک شہری کو قانون نے جو اختیار دیا ہے نواز شریف کو اس سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم عدالت سے استدعا کر رہے ہیں کہ ہمارے تحفظات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے کیونکہ ہم ووٹوں اور پارلیمنٹ میں اکثریت کے لحاظ سے سب سے بڑی سیاسی جماعت ہیں، ہم نے کبھی عدالت سے تصادم کی بات نہیں کی ۔

اسلام آباد سے لاہور تک مارچ میں نہ تو کوئی گملا ٹوٹا اور نہ ہی کسی کو تضحیک آمیز جملہ کہا تھا کیونکہ ہمارا مائنڈ سیٹ ایسا نہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناانصافی کے فیصلے کے بعد عوامی عدالت کا فیصلہ آچکا ہے کیونکہ ناانصافی کے خلاف عوام کا جو غم و غصہ دیکھنے کو ملا ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز چند دنوں میں واپس آ جائیں گے جبکہ نواز شریف کا باہر جانے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم انہیں اپنی اہلیہ کی عیادت کے لئے ضرور جانا چاہیے۔

اس وقت عمران خان اور زرداری کی اقتدار کے حصول کے لئے دوڑ لگی ہوئی ہے۔ اس موقع پرصوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہاکہ نواز شریف ایک ہردلعزیز سیاسی قائد ہیں اور کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ نواز شریف کو آئین میں درج بنیادی حقوق نہ دینا دراصل کروڑوں پاکستانیوں کو نہ دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں انکوائری سے پہلے ہی رزلٹ پیش کیا جا چکا ہے اور یہ بھی فیصلہ ہو چکاہے کہ ریفرنس کس کورٹ میں دائر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج رائیونڈ میں ہونے والے اجلاس میں یہی فیصلہ ہواہے کہ ساری باتیں عوام کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ یہ تاثر نہ ہو کہ شریف فیملی قانون کی حکمران کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس نیب کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ دفن ہو چکا ہے اب وہ برق رفتاری سے کیسے کام رہاہے اور اس میں روح کیسے آگئی ہے۔اس موقع پر نواز شریف کے وکیل بیرسٹر امجد پرویز نے بتایا کہ عدالت نے نیب کو کہا ہے کہ جے آئی ٹی نے جو شہادتیں اکٹھی کی ہیں اس کی بناء پر نیب ریفرنس دائر کرے۔نیب اس وقت اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمپلینٹ اور پراسس کمپلینٹ کے مراحل کو بائی پاس کرتے ہوئے ریفرنس فائل کرنا چاہتا ہے جو کسی طور پر بھی آئینی اور قانونی نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں