حکومت ایگزٹ کنٹرول لسٹ کو سیاسی آلہ کار نہ بنا ئے جانے بارے کوشاں ہے ‘ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کی فیملی کے دیگر افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ میرٹ پر ہو گا‘ وزیر داخلہ

پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی کوشش کچھ مقاصد کیلئے دبائو ڈالنے کی کوشش ہے، واچ لسٹ میں ڈالنے کی کوششپاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہو گا‘ ہماری قربانیوں کو عالمی برادری تسلیم کریگی‘ عمران خان اور شیخ رشید سیاست کے برانڈ کو عوام نے مسترد کر دیا ہے، عمران اور رشید برانڈ سیاست کی مستردگی کا ثبوت لاہور جلسہ اور لودھراں الیکشن میں مل گیا‘وفاقی وزیر داخلہ‘ پلاننگ‘ ڈویلپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 17 فروری 2018 14:50

حکومت ایگزٹ کنٹرول لسٹ کو سیاسی آلہ کار نہ بنا ئے جانے بارے کوشاں ہے ‘ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کی فیملی کے دیگر افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ میرٹ پر ہو گا‘ وزیر داخلہ
لاہور۔17 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2018ء) وفاقی وزیر داخلہ‘ پلاننگ‘ ڈویلپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کو سیاسی آلہ کار نہ بنایاجائے‘ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کی فیملی کے دیگر افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ میرٹ پر ہو گا‘ پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی کوشش سیاسی عمل ہے جو پاکستان پر کچھ مقاصد کیلئے دبائو ڈالنے کی کوشش ہے یہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہو گا‘ امید ہے ایسی نوبت نہیں آئیگی اور ہماری قربانیوں کو عالمی برادری تسلیم کریگی‘ عمران خان اور شیخ رشید سیاست کے وہ برانڈ ہیں جن کو عوام نے مسترد کر دیا ہے جس کا ثبوت لاہور جلسہ اور لودھراں الیکشن میں مل گیا۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کے روز مقامہ ہوٹل میں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹینٹس پاکستان کے زیر اہتمام سی پیک کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی ترقی سے دشمن بوکھلائے ہوئے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اپنے کردار کی طرف دیکھنا ہو گا‘ اگر کوئی سیاسی بحران کو پیدا کرنے کا ذریعہ بن رہا ہے تو اسے اپنے کردار پر نظرثانی کرنی چاہئے اور تمام اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا اہم ستون ہے جس کا احترام کرتے ہیں‘ پارلیمنٹ کا بھی احترام کیا جانا چاہئے‘ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے فیصلے پر من و عن درآمد کیا گیا اور ہم نے قانون کی حکمرانی کا ثبوت دیا لیکن اس فیصلے کے میرٹس پر تحفظات ہمارا آئینی و قانونی حق ہے‘ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلہ کو آج تک پیپلز پارٹی نے تسلیم نہیں کیالیکن اس پر عملدرآمد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ محمد نوار شریف کے فیصلے پر صرف ن لیگ نے تحفظات کا اظہار نہیں کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر میڈیااور ماہرین نے حیرت اور تحفظات کا اظہار کیا‘ عدلیہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ کسی بھی سیاسی تنازعہ سے بالاتر ہو کر اپنا کام کریگی ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاستدانوں‘ عدلیہ‘ عسکری قیادت‘ انتظامیہ اور میڈیا کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کے اندر استحکام کے قیام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

ایک سوال کے جواب میں پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملہ پر جو بھی فیصلہ ہو گا وہ میرٹ پر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کبھی ای سی ایل کو سیاسی مخالفت کیلئے استعمال نہیں کیا‘ اب بھی کوشش ہے کہ اس کو سیاسی آلہ کار نہ بنایا جائے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں آرمی کے چند دستے بھیجے گئے جو پاکستان سعودی عرب کا ایک دفاعی معاہدہ ہے اور یہ دستے کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے ملک میں سینیٹ کے الیکشن نہ ہونے کا شور تھا‘ وہ ختم ہو چکا اور سینیٹ کے انتخابات کا انعقاد ہونے جارہا ہے‘ اسی طرح عام انتخابات بھی بروقت ہونگے اگر نگران سیٹ اپ 90 دن سے زیادہ ہوا تو وہ ملک کیلئے زہر قاتل ہو گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید سیاست کے وہ برانڈ ہیں جن کو عوام مسترد کر چکی ہے جس کا ثبوت لودھراں کے الیکشن اور لاہور کے جلسہ میں مل چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام سیاست کے وہ برانڈ چاہتی ہے جنہوں نے پانچ سالوں میں توانائی کا بحران حل کیا‘ سی پیک کے تحت ملک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لائی گئی اور اب عوام چاہتے ہیں کہ ان پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھا جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کو واچ لسٹ پر ڈالنے کی کوشش سیاسی عمل ہے جو کہ پاکستان پر کچھ مقاصد کیلئے دبائو ڈالنے کی کوشش ہے‘ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں‘ یہ اقدام پاکستان کی دہشت گردی کی جنگ کو نقصان پہنچانے کے متراف ہو گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا معاملہ جلدی حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہو‘ پارلیمنٹ اور جمہوریت کا احترام ہو کیونکہ آپس کی لڑائی سے ملک کمزور ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ انصاف کی فراہمی کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے اگر اس کے بارے میں عوام میں بدگمانی پیدا ہو گی تو یہ ملک کیلئے بہت بڑا حادثہ ثابت ہو گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں