ججز قابل احترام ، سیاست کو گالی بنا دینا اور انتظامیہ پر عدلیہ کو مسلط کر دینا درست نہیں ہوگا ‘رانا ثناء اللہ

بدقسمتی سے عدالت میں کوئی ریمارکس آئیں تو سیاسی مخالفین اسے اپنی الیکشن کمپین کا حصہ بناتے ہیں،یہ اچھی روایات نہیں

منگل 20 فروری 2018 17:43

ججز قابل احترام ، سیاست کو گالی بنا دینا اور انتظامیہ پر عدلیہ کو مسلط کر دینا درست نہیں ہوگا ‘رانا ثناء اللہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ ججز ہمارے لیے قابل احترام ہیں ، سیاست کو گالی بنا دینا اور انتظامیہ پر عدلیہ کو مسلط کر دینا درست نہیں ہوگا ،بدقسمتی سے عدالت میں کوئی ریمارکس آئیں تو سیاسی مخالفین اسے اپنی الیکشن کمپین کا حصہ بناتے ہیں،یہ اچھی روایات نہیں ۔

پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججز کے نام لیکر ہرگز تنقید نہیں ہونی چاہیے وہ ہمارے لیے نہایت مقدم ہیں،ہم عدلیہ کی عزت کرتے ہیںمگر ججز کا کام بھی آئین میں موجود ہے،ججز کے ریمارکس پر جواب دیا جاسکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ ریمارکس نہ آئیں اور نہ ہی ان پر جواب آئے،بدقسمتی سے عدالت میں کوئی ریمارکس آئیں تو سیاسی مخالفین اسے اپنی الیکشن کمپین کا حصہ بناتے ہیںیہ اچھی روایات نہیں اس قسم کی باتیں نہیں ہونی چاہیے،سیاستدانوں میں اس حوالے سے سخت تشویش پائی جارہی ہے،کل وزیراعظم نے جو بات کی ہے انہوں نے ججز کا احترام ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بات کی ہے،بحث کی مراد یہ نہیں ہے کہ عدلیہ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔

(جاری ہے)

عدلیہ آزاد ہے آزاد ہونی چاہیے لیکن اس کی حدود بھی متعین ہیں۔آئین کے تحت ججز کو نکالنے کا طریقہ کار ہے اگر اس سے ہٹ کر نکالیں تو یہ غلط ہے،وزیر اعظم کو نکالنے کا بھی طریقہ ہے اگر ٹیکنیکل بنیاد بناکر آپ اسے نکالیں گے تو یہ درست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کو گالی بنا دینا اور انتظامیہ پر عدلیہ کو مسلط کر دینا درست نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ججز کو یا کسی خاص کو نشانہ نہیں بنانا چاہتے ہیں،سائلین کے سامنے سرکاری افسران کی بے عزتی کی جاتی ہے،انتظامی مشنری مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ٹرانسفر پوسٹنگ کرتے ہوئے ڈر لگ رہا ہے،نیب نے بھی یہی طریقہ کار اپنا لیا ہے اور انتظامیہ مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ۔

اورنج لائن بائیس مہینے رکی رہی جو فیصلہ بائیس ماہ بعد ہوا وہ بائیس دن میں بھی ہوسکتا تھا ، اگر فیصلہ وقت پر ہوتا تو عوام خوار نہ ہوتی، عدالتی طریقہ کار سے ہٹ کر جو سلسلہ چلا ہے اس حوالے سے قومی اور صوبائی اسمبلی میں بھی بات ہونے چاہیے ۔ اگر فیصلے ٹھیک نہیں ہو رہے تو اس پر اگر اسمبلی میں بات ہو رہی ہے تو یہ عدالت کی توہین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عابد باکسر کی پاکستان منتقلی کسی اور ادارے نے کی ہے تو مجھے اس کا علم نہیں البتہ لاہور پولیس سے تصدیق کی ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جون جولائی میں ہمارا احتساب ہونے جا رہا ہے ہم تیار ہے۔اگر اس سے پہلے لینا چاہتے ہیں تو بھی حاضر ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں