پاکستان میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پانچ سال سے رہنے والے واگن میتھیو نے ’’ٹیلز آف ہوپ فرام پاکستان ‘‘

واگن میتھیو نے اپنی کتاب میں دنیا کو پاکستان کا مثبت چہرہ دکھایا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 23 فروری 2018 16:16

پاکستان میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پانچ سال سے رہنے والے واگن میتھیو نے ’’ٹیلز آف ہوپ فرام پاکستان ‘‘
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 23 فروری 2018) واگن میتھیو کی بیوی نے اپنی زندگی کے ابتدائی 12سال پاکستان کے شہر اسلام آباد میں گزارے۔واگن کی بیوی کینیڈا کے ایک سکول میں پڑھانے والی ٹیچر کی بیٹی تھی جو کام کی غرض سے اسلام آباد میں آئی۔شادی کے بعد واگن میتھیو اور ان کی بیوی شمال لندن سے لٹن منتقل ہو گئے تھے۔جس کے بعد دونوں نے بہت سارے ممالک کا سفر کیا اور 2009میں وہ پہلی بار بھارت سے واہگہ بارڈر کے زریعے لاہور آئے ۔

اور پاکستان آ کر یہاں کی خوبصورتی اور لوگوں کو دیکھ کر حیران ہو گئے۔جس کے بعد دونوں نے پاکستان منتقل ہونے کا فیصلہ کر لیا۔اور ابتدائی طور پر ایک چرچ میں خدمات دینے کے خیال سے وہ پاکستان منتقل ہوئے لیکن اس کے بعد انہوں نے سطحی طور پر امن قائم کرنے کا سوچا۔

(جاری ہے)

دونوں کا خیال تھا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں کے اندر خوف پھیل گیا ہے ۔اس لئے ہمیں امن قائم کرنے کے لئے کوشش کرنی چاہئیے۔

واگن کے مطابق جب انہوں نے پاکستان منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تو سب بہت حیران ہوئے کیونکہ پاکستان کو میڈیا پر ایک دہشت گرد ملک کے طور پر دکھایا گیا ہے۔واگن کے سب دوست حیران تھے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد کوئی پاکستان جیسی جگہ جانے کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے۔لیکن واگن کے والدین نے واگن کو امن کو فروغ دینے پر سراہا۔

پاکستان میں پانچ سال گزارنے کے بعد واگن نے ایک کتاب لکھی ہے اور اس میں لکھا ہے کہ وہ پاکستان میں کچھ بک سٹالز پر گیا اور اسے وہاں پاکستان میں دہشت گردی اور کرپشن کے علاوہ کوئی کتاب نہیں دکھائی دی۔واگن کا کہنا تھا کہ میں وہاں پاکستان کے حوالے سے کسی مثبت موضو ع پر کتاب تلاش کرتا رہا لیکن مجھے ایک بھی ایسی کتاب نہ ملی۔واگن نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا کہ جب وہ پاکستان آیا اور لوگوں نے دیکھا کہ یہ غیر ملکی ہے تو اسے مفت میں اشیاء فراہم کیں۔

واگن نے لکھا کہ اس نے پاکستان میں ابتدائی تین سال راولپنڈی میں گزارے۔واگن نے پاکستان میں پیش آنے والے ایک واقعے سے متعلق لکھا کہ ایک بار میں اسلام آباد میں ایک ٹیکسی میں سوار ہو کر اپنے گھر جا رہا تھا تو ڈرائیور یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ میرا تعلق لندن سے ہے۔ہم دونوں نے اردو میں بہت باتیں کی۔واگن نے کہا کہ اس نے ڈرائیور کو پیسے دینے کی بہت کوشش کی لیکن اس نے یہ کہتے ہوئے لینے سے انکار کر دیا کہ میں ان کا مہمان ہوں۔

اور میں اس سے بہت متاثر ہوا۔واگن نے اپنے ساتھ پیش آنے والے کچھ ایسے واقعات بھی لکھے جس میں لوگوں نے اسے گورا سمجھ کر اس سے پیسے بٹورنے کی کوشش کی۔واگن نے اردو سیکھنے میں دو سال لگائے۔واگن کی بیوی چونکہ پہلے ہی 12سال پاکستان میں گزار چکی تھی اس لئے وہ اردو کو سمجھتی تھی۔واگن نے اردو میں ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس جیسی‘‘ کہاوتیں بھی سیکھیں۔

جب واگن کو ایک ٹی وی شو میں اپنی کتاب کے اوپر گفتگو کرنے کے لئے بلایا گیا تو واحد شخص تھا جس نے شلوا ر قمیض پہن رکھی تھی جب کہ باقی تین پاکستانی میزبانوں نے پینٹ کوٹ پہن رکھے تھے۔واگن کا اس متعلق کہنا تھا کہ وہ شلوار قمیض کو بہت آرام دہ سمجھتا ہے۔واگن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لندن کے مقابلے میں خاندانی نظام بہت مضبوط ہے۔واگن کہنا تھا کہ لندن میں جب کوئی بچہ ریسٹورانٹ میں شور کرے تو ہمیں بہت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن پاکستان میں ویٹر آتا ہے اور کہتا ہے کوئی بات نہیں۔

واگن نے یہ اپنی کتاب ’’ ٹیلز آف ہوپ فرام پاکستان‘‘ میں لکھا کہ پاکستان کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں۔واگن کو یہ کتاب لکھنے میں تین سال کا عرصہ لگا ۔اس کتاب میں واگن نے سبزی فروشوں،کوڑا کرکٹ اکھٹا کرنے والوں سے اپنے مکالمے لکھے۔واگن نے لکھا کہ وہ پاکستان میں لندن کی بارش بہت مس کرتا ہے کیونکہ لندن میں روز بارش ہوتی ہے۔واگن نے ناران کاغان میں کھینچی گئی کچھ تصاویر اپنے لندن میں مقیم دوستوں کو دکھائی اور پوچھا کہ اس جگہ کے متعلق بتائیں کہ یہ تصاویر کہا کی ہیں ۔

اور زیادہ تر دوستوں کو خیال تھا کہ یہ جگہیں کینیڈا یا سویزر لینڈ میں ہیں۔جب میں نے ان کو بتایا کہ یہ جگہیں پاکستان میں ہیں تو وہ سب حیران ہو گئے۔واگن اب پانچ سال سے پاکستان میں مقیم ہے ۔واگن نے لوگو ں کے پاکستان سے متعلق خیالات بدلنے کے لئے پاکستان کے اوپر ایک کتاب لکھی ہے۔واگن میتھیو کی طرف سے یہ کتاب دنیا کو پاکستان کا مثبت چہرہ دکھانے کی ایک کوشش ہے۔یاد رہے کہ واگن کے چار بچے ہیں جن میں سے تین پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں