ججز کی جان کو خطرہ ہے،جسٹس شوکت صدیقی کے ریمارکس نے ہلچل مچادی

ججز کا پیچھا کیا جاتا ہے،ججز کے فون ٹیپ کئے جاتے ہیں،جسٹس شوکت صدیقی کے ریمارکس

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس جمعرات 19 جولائی 2018 00:08

ججز کی جان کو خطرہ ہے،جسٹس شوکت صدیقی کے ریمارکس نے ہلچل مچادی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 جولائی2018ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کے ریمارکس نے ہلچل مچادی۔جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ججز کا پیچھا کیا جاتا ہے،ججز کے فون ٹیپ کئے جاتے ہیں اور انکی جان کو بھی خطرہ ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی ۔اس کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی نے کی۔

جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ آپ کے لوگ اپنی مرضی کے بینچ بنوانے کی کوشش کرتے ہیں، ان لوگوں کے کرتوت سامنے آنے چاہئیں ، عدالت نے تحریری حکم میں لکھا ہے کہ شہریوں، بزنس مین اور بااثر افراد کو اسلام آباد سے اٹھانا معمول بن چکا ہے۔جسٹس صدیقی نے تحریری حکم میں لکھا ہے کہ اس الارمنگ صورتحال کو سمجھیں اور دیگر اداروں میں اپنے لوگوں کی مداخلت روکیں، عدالت نے عدالتی حکم کی کاپی ،سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو پہنچانے کا حکم دے دیا ۔

(جاری ہے)

عدالت میں پیش کئے گئے بازیاب شخص نے بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے گیا تھا تاہم اس شخص کے بھائی نے عدالت کو بتایا کہ ایجنسیز اٹھا لے گئی تھیں۔جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے کہا کہ بازیاب شخص خوف زدہ لگ رہا ہے ، جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیے کہ اپنے آپ کو عقل کل مت سمجھیں، عقل کل سے قبرستان بھرے ہیں، پولیس والے ایجنسیوں کے آگے بے بس ہیں۔ عدالت نے اسلام آباد پولیس کے ایس پی انوسٹی گیشن زبیر شیخ پر اظہار برہمی کیا ۔ حساس ادارے اپنی آئینی ذمہ داری کو سمجھیں، عدلیہ، ایگزیکٹیو اور دیگر اداروں میں مداخلت روکی جائے ، تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ حساس ادارے ملک پر توجہ دیں، ریاست کے اوپر ریاست کا تصور ختم کیا جائے، اگر دیگر اداروں میں مداخلت کو نہ روکا گیا تو تباہ کن ہو گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں