موجودہ ملکی حالات میں معلق پارلیمان بنتی ہے تو یہ ملک کے لیے بڑی بدقسمتی ہو گی‘ عمران خان

اکثریت نہ ملنے کی صورت میں پیپلز پارٹی ،(ن) لیگ سے اتحاد کرنے کی بجائے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کو ترجیح دینگے دونوں جماعتوں کیساتھ اصلاحات ہو سکتی ہیں اور نہ ہی اداروں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے، بدعنوانی کے خلاف مہم بھی نہیں چلائی جا سکتی ‘ انٹر ویو

جمعہ 20 جولائی 2018 19:55

موجودہ ملکی حالات میں معلق پارلیمان بنتی ہے تو یہ ملک کے لیے بڑی بدقسمتی ہو گی‘ عمران خان
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جولائی2018ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں انتخابات کے نتیجے میں اگر معلق پارلیمان بنتی ہے تو یہ ملک کے لیے بڑی بدقسمتی ہو گی،اکثریت نہ ملنے کی صورت میں پیپلز پارٹی سے اتحاد کرنے کی بجائے پر اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کو ترجیح دیں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو میں عمران خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو جس طرح کے معاشی بحران اور مشکلات کا سامنا ہے اس سے نمٹنے کے لیے طاقتور حکومت کی ضرورت ہے جو بڑے فیصلے کر سکے اور معلق پارلیمان ہمیشہ کمزور ہوتی ہے۔

عمران خان نے ممکنہ مخلوط حکومت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ حکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی سے اتحاد کرنے کی بجائے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کو ترجیح دیں گے۔

(جاری ہے)

اگر اتحاد بنانا پڑا تو نہ (ن) لیگ سے بنے گا اور نہ ہی پیپلز پارٹی سے کیونکہ ان کے رہنما کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں اور اگر ان کے ساتھ حکومت بنانی ہے تو اس سے بہتر ہے کہ اپوزیشن میں بیٹھیں۔

عمران خان نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ اصلاحات ہو سکتی ہیں اور نہ ہی اداروں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے، بدعنوانی کے خلاف مہم نہیں چلائی جا سکتی اور ایف بی آر کو ٹھیک نہیں کیا جا سکتا کیونکہ انہی لوگوں نے اداروں کو کرپشن کرنے کے لیے تباہ کیا ہے۔پی ٹی آئی کی کوشش ہو گی کہ ان جماعتوں کے بغیر حکومت بنے اور اگر نہیں بنتی تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔

ایک سوال یک جواب میں عمران خان نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں جو دھاندلی کے بارے میں بات کی تو سب جماعتوں نے ان کی مخالفت کی کیونکہ ان سب نے مل کر دھاندلی کی تھی۔اس وقت کہا تھا کہ چار حلقوں کو تحقیقات کے لیے کھولا جائے تاکہ 2018 کے انتخابات ٹھیک ہوں لیکن میری مخالفت کی گئی اور میں اکیلا سڑکوں پر تھا اور اب دیکھیں یہ ہی جماعتیں الیکشن سے پہلے ہی دھاندلی کا شور مچا رہی ہیں۔

انہوںنیکہ میں ان سے سوال پوچھتا ہوں کہ جب میں کہہ رہا تھا تو تب ہی تحقیقات کر کے ایسا قانون پاس کرتے کہ یہ پچھلی غلطیاں ہوئی ہیں اور اب یہ نہیں ہونی چاہئیں۔اب ان کو ڈر ہے کہ یہ انتخابات ہارنے جا رہے ہیں اور ان کو یہ بھی ڈر ہے کہ امپائر ان کے اپنے نہیں ہیں کیونکہ گزشتہ انتخابات میں انہوں نے اپنے امپائر کے ساتھ میچ کھیلا تھا۔ اس وقت نگران حکومت، الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔

عمران خان نے حکومت میں آنے کی صورت میں اپنی اولین ترجیحات کے بارے میں بتایا کہ اولین ترجیح ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر کرنا ہو گا۔حالیہ دنوں انتخابات کے حوالے سے خدشات بارے اپنے بیان کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ سکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے انہیںخدشات لاحق ہیں اور اس سے صرف تحریک انصاف کی انتخابی مہم متاثر ہو رہی ہے کیونکہ دیگر جماعتیں چار دیواری میں مہم چلا رہی ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں