25جولائی کو ملک میں عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنا کر نگران حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے گی‘سید علی ظفر

گائیڈ لائن کی حد تک نئی حکومت کیلئے کچھ ایسی چیزیں چھوڑ کر جائیں گے جس پرعمل کرنا حکومت کے اختیار میں ہو‘ نگران حکومت نے پیمرا کو آئین و قانون کے مطابق آزاد کر دیا، میڈیا کو اگر پیمرا سے کوئی بھی شکایت ہے تو عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے‘نگران وفاقی وزیراطلاعات کا تقریب سے خطاب

اتوار 22 جولائی 2018 21:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2018ء) نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قانون سید علی ظفر نے کہا ہے کہ 25جولائی کو ملک میں عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنا کر نگران حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، گائیڈ لائن کی حد تک نئی حکومت کے لئے کچھ ایسی چیزیں چھوڑ کر جائیں گے جس پرعمل کرنا حکومت کے اختیار میں ہو، نگران حکومت نے پیمرا کو آئین و قانون کے مطابق آزاد کر دیا،میڈیا کو اگر پیمرا سے کوئی بھی شکایت ہے تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے ہیومین رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ہیومین رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کے چیئرمین سید آصف ظفر ،ْ مہناز رفیع ،ْ ڈاکٹر بابر محمود ،ْ الیگزینڈر ملک ،ْ ڈاکٹر کنول خالد اور مقررین نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

سید علی ظفر نے کہا کہ سی پیک آنے والی حکومت کے لئے بہت بڑا سنہری موقع ہے اس سے بھرپور استفادہ حاصل کر کے پاکستان کو چیلنجز سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیاجا سکتا ہے ،ْ انہوں نے نیب کے کردار کے حوالے سے کہا کہ نیب کے قانون میں خامیاں موجود ہیں جن کو دور کر کے اس کو مضبوط اور بہتر بنایا جا سکتا ہے ،ْ وفاقی وزیر نے کہا کہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ وہ گھر گھر جا کر انتخابی مہم میں حصہ لے رہے ہیں کیونکہ یہ ایک جمہوری عمل ہے جس کو فروغ دے کر ملک میں جمہوریت پروان چڑھے گی اور ان عام انتخابات کے بعد کامیاب ہونیوالے امیدواروں پر بڑی ذمہ داری عائد ہو گی کہ وہ انتخابی مہم کے دوران عوام سے کئے گئے وعدوں کو پایہ تکمیل تک پہچائیں۔

انہوں نے کہا کہ آج پیر کو انتخابی مہم اختتام پذیرہو جائے گی جس کے بعد ووٹرکا فیصلہ ہوگا کہ وہ اپنے حقیقی نمائندوں کا انتخاب کریں۔نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد جو بھی سیاسی جماعت برسراقتدار آئے گی اس سے نگران حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہمارے فرائض ملک میں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ہے نہ کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو سپورٹ کرنا ہے ،ْ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھرپور کوشش کی ہے کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ اپنا کردار نیوٹرل رکھیں تا کہ عام انتخابات کے بعد کوئی بھی نگران حکومت اور الیکشن کمیشن پر انگلی نہ اٹھا سکے ،ْ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا انتخاب آئین کے تحت ہوا ہے اور اب الیکشن کا کوڈ آف کنڈیکٹ بنانا رزلٹ شائع کرنا سمیت تمام انتخابی امور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ،ْانہوں نے کہا کہ 2013ء کے عام انتخابات میں الیکشن نتائج پر 55 اعتراضات اٹھائے گئے تھے جن کو پارلیمنٹ نے 3سال کے عرصہ میں درست کیا ،ْانہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن پوری دنیا میں سب سے مضبوط اور طاقتور ہے ،ْ چیف الیکشن کمشنر جو کہ ایک ریٹائرڈ جج ہیں اور ان کا انتخاب ایک جمہوری طریقے سے کیاگیا ہے ،ْ نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ عام انتخابات کے صاف و شفاف انعقاد کے ساتھ ساتھ روز مرہ کے حکومتی معاملات چلانا بھی نگران حکومت کی ذمہ داری ہے اور ان امور کی انجام دہی کے لئے وزیراعظم سمیت پوری کابینہ اپنا بھرپور اور موثر کردار ادا کر رہی ہے ،ْ انہوں نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے مطابق ایسے فیصلے نہیں کر سکتے جس سے آنے والی نئی حکومت کے لئے مشکلات پیدا ہوں اور نگران حکومت ایسے فیصلے کر رہی ہے جن کو کرنا موجودہ حالات میں بہت ضروری ہے ،ْ انہوں نے کہا کہ گائیڈ لائن کی حد تک نئی حکومت کے لئے کچھ ایسی چیزیں چھوڑ کر جائیں گے جس کو اختیار کرنا حکومت کے اختیار میں ہو ،ْ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک سوال اٹھایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے افواج پاکستان کو عام انتخابات کے موقع پر کیوں بلایا ہے،الیکشن کمیشن نے اس لئے فوج سے معاونت طلب کی کہ بہت سی ریاست مخالف عناصر ہیں جو پاکستان میں عام انتخابات میں تاخیر چا ہتے ہیں، ہمیں الیکشن کمیشن کو داد دینی چاہیے کہ انہوں نے افواج پاکستان کو بلوا کر پاکستان کو جمہوریت کی راہ پر گامزن کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے کیونکہ ہزاروں پولنگ اسٹیشنز سمیت پاکستان میں ووٹرز کی اتنی بڑی تعداد کو کنٹرول کرنا اور امیدواروں کی سیکورٹی کے معاملات بہت بڑا مسئلہ تھا ،ْ جس کو افواج پاکستان کی مدد کے بغیر پایہ تکمیل تک پہنچانا مشکل مرحلہ تھا ،ْ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے کیسسز کے متعلق نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف کا جیل میں ٹرائل کرنے کے لئے نیب نے درخواست کی تھی کہ عدالت کو ایک دن کے لئے جیل منتقل کر دیا جائے جبکہ آئین کے آرٹیکل-A 10 کے مطابق فیئر ٹرائل ہونا چاہیے ،ْجس پر سابق وزیراعظم نواز شریف کا معاملہ کابینہ میں لے جایا گیا اور کابینہ نے منظوری دی کہ آرٹیکل 10-Aکے تحت ان کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے ،ْانہوں نے کہا کہ آنے والی حکومت کے لئے بڑے چیلنجز میں سے دہشتگردی ایک بڑا چیلنج ہے جس کے خلاف جنگ جاری ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں