نجی میڈیکل کالجوں کو عطیات وصولی کی اجازت نہیں، چیف جسٹس

مرکزی داخلہ پالیسی کا معیار طے کیا جائے گا، عدالت کو حکم دینا پڑا یا قانون سازی کروانا پڑی تو بھی گریز نہیں کیا جائے گا، نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا بیک ڈور بند کر دیا جائے گا،چیف جسٹس ثاقب نثار کے نجی میڈیکل کالجز کے اضافی فیسوں کی وصولی کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

پیر 23 جولائی 2018 14:11

نجی میڈیکل کالجوں کو عطیات وصولی کی اجازت نہیں، چیف جسٹس
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جولائی2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے نجی میڈیکل کالجز کے طلبہ سے اضافی فیسوں کی وصولی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ نجی میڈیکل کالجوں کو کسی صورت عطیات وصول کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،مرکزی داخلہ پالیسی کا معیار طے کیا جائے گا، عدالت کو حکم دینا پڑا یا قانون سازی کروانا پڑی تو بھی گریز نہیں کیا جائے گا، نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا بیک ڈور بند کر دیا جائے گا۔

پیر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجز کے طلبہ سے اضافی فیسوں کی وصولی کے خلاف ازخود کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اضافی فیسوں کی مد میں وصول 745ملین روپے طلبہ کوواپس کردیئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کوبتایا کہ ایف آئی اے نے ایک سو کالجز کے 23 ہزار طلبہ کا ڈیٹا حاصل کیا ہے، نجی میڈیکل کالجزنے عطیات، فارن کوٹہ اور اضافی فیسوں کی مد میں طلبہ سے پیسے بٹورے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیسے کہ نجی میڈیکل کالجوں کو کسی صورت عطیات وصول کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، مرکزی داخلہ پالیسی کا معیار طے کیا جائے گا، داخلوں کے لیے بندر بانٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کو حکم دینا پڑا یا قانون سازی کروانا پڑی تو بھی گریز نہیں کیا جائے گا، نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا بیک ڈور بند کر دیا جائے گا، پی ایم ڈی سی جو بھی معیار قائم کرے گی اسے ہر صورت نافذ کیا جائے گا، کوتاہی کے مرتکب نجی میڈیکل کالجوں کو بھاری جرمانے ادا کرنا پڑیں گے۔عدالت نے پی ایم ڈی سی اور دیگر فریقین کو اجلاس کر کے سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں