پنجاب میں حکومت کا قیام لیکن مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کو منانے میں ناکام ہو گئی

مرکز میں مشترکہ اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعظم کا اُمیدوار لایا جائے گا ، لیکن پنجاب میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کے ہاتھ نہ آئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 6 اگست 2018 15:01

پنجاب میں حکومت کا قیام لیکن مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کو منانے میں ناکام ہو گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 اگست 2018ء) : پنجاب میں مسلم لیگ ن حکومت سازی کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کو کو ساتھ ملانے اور اسے منانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں جماعتیں مرکز میں اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم کے لیے تو مشترکہ اُمیدوار لانے پر آمادہ ہو گئی ہیں لیکن پنجاب میں حکومت کے قیام کے لیے مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کو اپنے ساتھ ملانے میں ناکام رہی ہے۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ ان کی جماعت کی مسلم لیگ ن سے بات چیت جاری ہے تاہم پھر بھی پارٹی قیادت نے اصولی طور پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر پاکستان مسلم لیگ ق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہیں اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے کچھ اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ مسلم لیگ ق اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مشترکہ طور پر چودھری پرویز الہٰی کو اسپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ متحدہ اپوزیشن میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اتحاد دونوں سیاسی جماعتوں کے اندر بڑے گروپس نے اس اتحاد کی مخالفت شروع کر دی ہے۔ متحدہ اپوزیشن کی طرف سے اسپیکر اور وزیر اعظم کا الیکشن لڑنے کے اعلان کے پارٹیوں کے اندر اُمیدواروں کے ناموں پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے اندر ایک بڑے گروپ کا کہنا ہے اسپیکر کے انتخاب میں پاکستان پیپلزپارٹی ہم سے ووٹ لے کر وزیر اعظم کے انتخاب میں ہاتھ نہ کر جائے اور اگر ایسا ہوا تو ہماری سیاست یکسر ختم ہو جائے گی ۔ ہم نے اپنی انتخابی مہم میں جس کے خلاف نعرے لگائے ، جسے چور کہا ، اب اس کے ساتھ بیٹھنے سے ہماری پوزیشن مزید خراب ہو جائے گی ۔ مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنماؤں نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر ہم ایسا کر کے پاکستان تحریک انصاف کو مضبوطی بخشتے اور اپنی سیاسی موت کو دعوت دے رہے ہیں ، تو کیا متحدہ اپوزیشن نوازشریف کے معاملے پر ہمارا ساتھ دے گی؟ پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر یہ بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کہ کسی طریقہ سے پہلے ان سب سے اسپیکر کے لیے ووٹ لے لیں اور ساتھ میں ن لیگ کو وزیر اعظم کے لیے ووٹ دینے کی پیشکش کر کے ان کا اُمیدوار نامزد کروا کر اس کے بدلے میں اپوزیشن لیڈر اپنا بنانے کی کوشش کریں۔

کیونکہ اگر متحدہ اپوزیشن کی حکومت بن گئی تو پھر وزارتیں بھی لیں گے اور اگر متحدہ اپوزیشن ناکام ہوئی تو پھر پہلے جو ہمیں اسپیکر کے زیادہ ووٹ ملے ہوں گے اسی بنا پر ہم یہ مطالبہ کریں گے کہ اپوزیشن لیڈر ہمارا ہو۔کچھ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے باقاعدہ ایک سیاسی گیم کھیلی ہے تاکہ ایک تیرسے دو شکار کیے جا سکیں جس کے مطابق ایک اپوزیشن لیڈر کی سیٹ لینے اوردوسرا ن لیگ کو اسمبلی کے اندر نقصان پہنچایا جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں