چیف جسٹس انتخابی نتائج روکنےکا خودجائزہ لیں،پی ٹی آئی

انتخابی نتائج میں تعطل اورتاخیر سےانتخابات پرشکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں،انتخابات کے بعدانتقال اقتدارکا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے،معاشی معاملات مزید پیچیدہ ہونے کےامکانات ہیں۔ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 7 اگست 2018 18:16

چیف جسٹس انتخابی نتائج روکنےکا خودجائزہ لیں،پی ٹی آئی
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 اگست 2018ء) : پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس انتخابی نتائج روکنے کا خود جائزہ لیں، انتخابی نتائج میں تعطل اور تاخیر سے انتخابات پرشکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں، انتخابات کے بعد انتقال اقتدار کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، معاشی معاملات مزید پیچیدہ ہونے کے امکانات ہیں۔

انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور پی ٹی آئی کے باقی کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن روکنے پراپنے ردعمل میں کہا کہ چیف جسٹس سے استدعا ہے کہ انتخابی نتائج میں تعطل اور تاخیر کا خود جائزہ لیں۔ انتخابی نتائج میں تعطل اور تاخیر سے انتخابات پرشکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں۔ انتقال اقتدار میں تاخیر سے ملک اور عوام متاثر ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ انتخابات کے بعد انتقال اقتدار کا معاملہ انتہائی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔معیشت سے متعلق معاملات مزید پیچیدہ ہونے کے امکانات ہیں۔ اسی طرح فواد چودھری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ چیف جسٹس اس صورتحال کا نوٹس لیں، انتخابات کےنتائج کو غیر سنجیدہ انداز سے روکنا انتہائ سنجیدہ معاملہ ہے۔ انتقال اقتدارکیلئے نتائج کا حتمی ہونا انتہائی اہم ہے اور عدالتی اور انتظامی فیصلے ملک کے مفاد سے متصادم ہر گز نہیں ہونےچاہئیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد ان تمام 30 نشستوں کےحتمی نتائج جاری کئے جائیں۔ واضح رہے  الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 817 امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کردیے ہیں۔ان میں قومی اسمبلی کے 261، بلوچستان اسمبلی کے 47کامیاب امیدوارو ں کے نوٹیفکیشن جاری، خیبرپختونخواہ کے 92 امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے ہیں۔

قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 23کامیاب امیدواروں کے کامیابی کے نوٹیفکیشن روکے گئے ہیں۔ان میں 13قومی اسمبلی کے امیدوار شامل ہیں جن کے نوٹیفکیشن روکے گئے ہیں۔دوسری جانب جن کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن روکے گئے ہیں ان میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی شامل ہیں۔تحریک انصاف ملک کی عددی لحاظ سے الیکشن میں جیتنے والی اکثریتی جماعت ہے۔

پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے انہیں وزیراعظم کیلئے بھی نامزد کردیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن نے عمران خان کی 2حلقوں سے کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا ہے۔ عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے باعث روکا گیا ہے۔عمران خان نے اسلام آباد میں پولنگ اسٹیشن پرووٹ کاسٹ کرتے وقت میڈیا کے سامنے دکھا کرووٹ دیا تھا۔

جس پران کااین اے 53اور لاہور سے این اے 131سے کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لیا گیا ہے۔جبکہ این اے بنوں 35، این اے 95، این اے 243سے انتخابات میں کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر روکا ہے۔انہوں نے ووٹ کاسٹ کرتے وقت میڈیا کے سامنے دکھا کرووٹ دیا۔

جبکہ اس موقع پرانہوں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو بھی کی تھی ۔ جس پرالیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا تھا۔ تاہم الیکشن کمیشن نے آج تمام کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کردیے ہیں لیکن عمران خان کی 2 حلقوں میں کامیابی کانوٹیفکیشن روک لیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن دوحلقوں سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرروکا گیا ہے۔

تاہم تین حلقوں سے عمران خان کی کامیابی کے مشروط نوٹیفکیشن جاری کردیے ہیں۔ان حلقوں میں این اے 35 بنوں ،این اے  95 میانوالی، اور این اے 243 کراچی کے حلقے شامل ہیں۔ان حلقوں میں عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن ضابطہ اخلاق کیس کے فیصلوں سے مشروط کردیا ہے۔اسی طرح عدالتوں کی جانب سے جن کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن روکنے کا حکم دیا تھا ان کے نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیے گئے۔جبکہ جن حلقوں میں حکم امتناع نہیں دیا گیا ان حلقوں کے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں