کاروبار کی تقسیم کیلئے زبردستی معاہدہ کرانے کا معاملہ ،آئی جی کو امین وینس ،عمر ورک کیخلاف دس روز میں انکوائری کراکے رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت

کیس نیب کو بھیج دیتے ہیں دس روز میں رپورٹ میں سب سامنے آ جائیگا ‘ چیف جسٹس /دوا نکوائریاں ہوئیں متضاد رپورٹس آئیں‘ آئی جی نیب سے پہلے ایک مرتبہ پولیس کو انکوائری کرا لینے کی اجازت دی جائے ‘ آئی جی کی چیف جسٹس سے درخواست عدالت نے دونوں افسران کی تاحکم ثانی تعیناتی نہ کرنے کے بھی احکامات جاری کردئیے

ہفتہ 18 اگست 2018 15:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2018ء) سپریم کورٹ نے اپنے دفتر میں عدالت لگا کر کاروبار کی تقسیم کے حوالے سے زبردستی معاہدہ کرانے کے معاملے پر آئی جی پنجاب کو سابق سی سی پی او امین وینس اور سابق ایس ایس پی سی آئی اے عمر ورک کے خلاف دس روز میں انکوائری کراکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ، جبکہ عدالت نے دونوں افسران کی تاحکم ثانی تعیناتی نہ کرنے کے بھی احکامات جاری کردئیے ۔

سپریم کورٹ لاہو ررجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام ، سابق سی سی پی او کیپٹن (ر) امین وینس اور سابق ایس ایس پی سی آئی اے عمر ورک عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اس کیس کو نیب کو بھیج دیتے ہیں دس روز میں رپورٹ میں سب سامنے آ جائے گا ۔

(جاری ہے)

آئی جی پنجاب نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ دو انکوائریاں ہو چکی ہیں جس کی متضاد ررپورٹس آئی ہیں ۔

نیب سے پہلے ایک مرتبہ پولیس کو انکوائری کرا لینے کی اجازت دی جائے ۔ چیف جسٹس نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خالد لک اچھے پولیس افسر ہیں ان سے انکوائر ی کر الیتے ہیں تاہم اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی پنجاب خود اس کی انکوائری کرائیں اور دس روز میں رپورٹ پیش کریں ، جرم ثابت ہوا تو افسران کو جیل بھیج دیں گے ۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ امین وینس کی کہاں تعیناتی ہے جس پرانہیں بتایا گیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ میں تعینا ت ہیں۔ چیف جسٹس نے عمر ورک سے کہا کہ یہاں آنکھیں دکھانے کی ضرورت نہیں ،میں شاہد آپ کو معطل کر دوں ۔ جس پر عمر ورک نے کہا کہ میری سنیارٹی کا تعین ہونا ہے اور آئی جی آفس میں تعینات ہوں ۔ عمر ورک نے کہا کہ خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں میں بے قصور ہوں ۔ سابق سی سی پی امین وینس نے عدالت کے رو برو موقف اپنایا کہ روزانہ سینکڑوں لوگوں کا احتجاجی مظاہرہ ہوتا تھا میںنے معاہدہ نہیں کرایا ،کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر کے کہنے پر معاہدہ ہوا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں