وزیراعظم عمران خان کی پالیسی کا خوف ، یا پکڑے جانے کا ڈر

پنجاب میں ناجائز طور پر استعمال کی گئیں 26 گاڑیاں واپس آ گئیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 21 اگست 2018 12:20

وزیراعظم عمران خان کی پالیسی کا خوف ، یا پکڑے جانے کا ڈر
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 اگست 2018ء) : عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم اپنی پہلے خطاب میں سادگی اپنانے اور اخراجات کم کرنے پر زور دیا ۔ عمران خان کی اس پالیسی کی سب ہی نے تعریف کی لیکن کچھ افسران عمران خان کی اس پالیسی کی وجہ سے مشکل میں بھی پھنس گئے، پروٹوکول اور شاہانہ زندگی کے عادی افسران کے خوابوں کو وزیراعظم عمران خان کی اس پالیسی نے چکنا چور کر دیا۔

یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی سخت پالیسی کے خوف اور ان کی جانب سے سابق وزیر اعظم کے زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کی نیلامی کے اعلان کے ساتھ ہی پنجاب کی ملکیت 26گاڑیاں جومختلف ریٹائرڈ اورصوبہ بدر حاضر سروس بیورکریٹس کے ناجائز قبضہ و استعمال میں تھیں، ڈرائیورز سمیت واپس آگئی ہیں۔ یہ سب عمران خان کی نئی پالیسی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ، وزیر اعظم عمران خان کی اس نئی پالیسی کے خوف کی وجہ سے ہی 26 گاڑیاں ڈرائیورز سمیت واپس آ گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق یہ گاڑیاں ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسروں کے پاس گذشتہ تین سے پانچ سالوں سے تھیں ، تاہم ملک میں سیاسی تبدیلی کے ساتھ ہی واپس سروس اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے پول میں آگئی ہیں۔ پنجاب کے رہائشی ریٹائرڈ افسر جب اہم عہدوں پر تعینات تھے تو انہوں نے اپنے خاندان کے استعمال کے لیے ناجائز طور پر استحقاق سے زائد سرکاری گاڑیاں رکھی ہوئی تھی۔

جب ان افسران کا تبادلہ صوبہ سے وفاق میں ہوا تو انہوں نے سرکاری گاڑیاں معہ ڈرئیوارز واپس نہ کیں اور ساتھ ہی لے گئے ۔ کسی چیف سیکرٹری پنجاب نے بھی یہ گاڑیاں واپس لینے کی جرأت نہیں کی کیونکہ وہ خود بھی ایک سے زائد گاڑیوں پر ناجائز قابض تھے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جیسے ہی پاکستان تحریک انصاف کی وفاق اور پنجاب مین حکومت قائم ہوئی اور سرکاری اخراجات میں سادگی اپنانے کا اعلان کیا گیا تو ناجائز قابض بیورکریٹس نے سرکاری گاڑیاں واپس کرنا شروع کردی ہیں۔

جب وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں اپنے سیکرٹریٹ کی زائد گاڑیوں کی نیلامی کا اعلان کیا تو کسی بھی تادیبی کارروائی سے بچنے کے لیے ناجائز قابض افسران نے بھی گاڑیاں واپس کرنا شروع کردیں۔ سابق چیف سیکرٹری پنجاب و پرنسپل سیکرٹری وزیر اعظم نواز شریف جاوید اسلم، سابق چیف سیکرٹری و ریٹائرڈ وفاقی سیکرٹری خضر حیات گوندل، سابق پرنسپل سیکرٹری برائے نگران وزیر اعظم سہیل عامر، عبدالرحمٰن عابد، سابق سیکرٹری تعلیم پنجاب نبیل اعوان، پراجیکٹ ڈائریکٹرڈاکٹر یاداﷲ سے ایک ایک گاڑی واپس آئی جبکہ سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری عمررسول اور سابق سیکرٹری سروسز پنجاب فرحان عزیز خواجہ سے دو، دو گاڑیاں واپس لی گئی ہیں۔

عمر رسول کے پاس محتسب پنجاب کی دو گاڑیاں تاحال موجود ہیں۔قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیاتی بورڈ جہانزیب خان اور ان کے خاندان کے زیر استعمال چار سرکاری گاڑیاں ہیں۔پنجاب کے صوبائی سیکرٹریز جن کی تعداد 42 ہے میں سے ہر ایک کے استعمال میں تین سے چار سرکاری گاڑیاں ہیں جن کے ساتھ ڈرائیورز بھی ہیں۔

ان گاڑیوں کا پی او ایل بھی سرکاری خزانہ سے جاری ہوتا ہے جس پر ماہانہ کروڑوں روپے لاگت آتی ہے جبکہ کسی بھی صوبائی سیکرٹری کو ایک سرکاری گاڑی مع ڈرائیور و پٹرول استعمال کرنے کی اجازت ہے ۔ سروس اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ جب ریٹائرڈ و صوبہ بد ر سرکاری افسروں نے سرکاری گاڑیاں واپس کی ہیں ان سے سرکاری خزانہ کو ہونے والاکروڑوں کا نقصان بھی وصول کیا جائے جو فی گاڑی ایک لاکھ روپے (ڈرائیور ، پٹرول و کرایہ) ماہانہ بنتا ہے ۔

اس کے علاوہ 30 افسران سے سرکاری ڈرائیورزبھی واپس بلائے گئے جن کی تعیناتی ٹرانسپورٹ پول میں کی جائے گی۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ سب وزیر اعظم عمران خان کی سخت پالیسی کی وجہ سے ہوا ہے۔ افسران کو ڈر تھا کہ اگر اب بھی انہوں نے گاڑیاں واپس نہ کیں تو ہو سکتا ہےکہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اور اسی شرمندگی سے بچنے کے لیے قابض افسران نے غیر قانونی طور پر زیر استعمال گاڑیاں واپس بھجوا دی ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں