وزارت داخلہ نے کھالیں جمع کرنے کیلئے ممنوعہ قرار دی گئی 71 کالعدم اور زیر نگرانی تنظیموں کی فہرست جاری کردی

قربانی کی کھالیں دینے اورخریداری کے حوالے سے طے شدہ نکات پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے ‘ محکمہ داخلہ کا انتباہ کاروباری افراد کھالوں کی خریداری کی ادائیگی بذریعہ بینک کرنے ،خرید و فروخت کا مکمل ریکار ڈ محفوظ رکھنے کے بھی پابند ہونگے

منگل 21 اگست 2018 13:09

وزارت داخلہ نے کھالیں جمع کرنے کیلئے ممنوعہ قرار دی گئی 71 کالعدم اور زیر نگرانی تنظیموں کی فہرست جاری کردی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2018ء) وزارت داخلہ نے قربانی کی کھالیں جمع کرنے کیلئے ممنوعہ قرار دی گئی 71کالعدم اور زیر نگرانی تنظیموں کی فہرست جاری کرتے ہوئے عوام کو متنبہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عوام خیراتی اداروں کو قربانی کی کھالیں دینے ،کاروباری افراد اور ادارے خریداری کے حوالے سے طے کئے گئے نکات پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائیں ،کاروباری افراد کو کھالوں کی خریداری کی ادائیگی بذریعہ بینک کرنے اور خرید و فروخت کا مکمل ریکار ڈ محفوظ رکھنے کے بھی پابند ہوں گے۔

وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے کالعدم اورزیر نگرانی تنظیموں کی جاری کی گئی فہرست میں لشکر جھنگوی، سپاہ محمد، جیش محمد، لشکر طیبہ، سپاہ صحابہ پاکستان، تحریک جعفریہ پاکستان ، تحریک نفاذ شریعت محمد، تحریک اسلامی،القاعدہ، ملت اسلامیہ پاکستان، خدام الاسلام،اسلامی تحریک پاکستان، جمعیت الانصار، جمعیت الفرقان، حزب التحریر، خیرالناس انٹر نیشنل ٹرسٹ، بلوچستان لبریشن آرمی، اسلاملک سٹوڈنٹس موومنٹ آف پاکستان، لشکر اسلام، انصار الاسلام، حاجی نامدار گروپ، ت تحریک طالبان پاکستان، بلوچستان ریپلکن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، لشکر بلوچستان، بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ، بلوچستان مسلح دفاع تنظیم، شیعہ طلبہ ایکشن کمیٹی گلگت، مرکز سبیل آرگنائزیشن گلگت، تنظیم نوجوان اہل سنت، پیپلز امن کمیٹی ( لیاری) کراچی، اہل سنت ا لجماعت،الحرمین فائونڈیشن، رابطہ ٹرست، انجمن امامیہ گلگت بلتستان، مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت بلتستان،تنظیم اہل سنت و الجماعت گلگت بلتستان، بلوچستان بنیاد پرست آرمی، تحریک نفاذ امن، تحفظ حدود اللہ، بلوچستان واجہ لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلکن پارٹی آزاد، بلوچستان یونائیٹڈ آرمی، اسلام مجاہدین، جیش اسلام، بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی، خانہ حکمت گلگت بلتستان گلگت، تحریک طالبان سوات، تحریک طالبان مہمند، طارق گیدر گروپ، عبد اللہ اعظم بریگیڈ، ایسٹ ترکمانستان اسلامک موومنٹ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، اسلامک جہاد یونین، 313بریگیڈ، تحریک طالبان باجوڑ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر ( حاجی نامدار گروپ) بلوچ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن آزادم یونائیڈ بلوچ آرمی، جئے سندھ متحدہ محاذم داعش/آئی ایس آئی ایل /آئی ایس /آئی ایس آئی ایس ،جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی العالمی، انصار الحسین، تحریک آزادی جموں و کشمیر، الاختر ٹرسٹ، الراشدٹرسٹ، جماعت الدعوة، فلاح انسانیت فائونڈیشن ، غلامان صحانہ اور معمار ٹرسٹ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل ایکٹ 1948اور انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت قرار دی گئی کالعدم یا زیر نگرانی تنظیموں کو کسی بھی قسم کی معاونت ، مالی امداد یا سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے جس کی سزا قید یا جرمانہ ہو سکتی ہے ۔ عوام سے کہا گیا ہے کہ امن مخالف کسی بھی سرگرمی کی اطلاع 1717پر دیں ۔علاوہ ازیں وزارت داخلہ پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عوام قربانی کی کھالیں صرف متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے منظور شدہ اداروں اور تنظیموں کو دیں ۔

مزید کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سے نوٹیفائیڈ کاروباری حضرات اور خیراتی ادارے این او سی کے بغیر اور غیر رجسٹرڈ افراد یا اداروں سے ہرگز کھالیں نہ خریدیں ،کھالوں کی ادائیگی صرف بذریعہ بینک کی جائے اورکھالوں کی خرید و فروخت کا مکمل ریکارڈ اپنے محفوظ رکھیں جسے کسی وقت بھی چیک کیا جا سکتا ہے۔ محکمہ داخلہ نے متنبہ کیا ہے کہ دھونس، دھمکی یا دبائو کے ذریعے کھالیں اکٹھی کرنے والے افراد ، غیر منظور شدہ اداروں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997،مجموعہ ضابطہ فوجداری1898،مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860اور الیکٹرانک جرائم روک تھام ایکٹ 2016کے تحت فوری کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

کھالیں اکٹھی کرنے کیلئے لائوڈ سپیکر کے ستعمال اور وال چاکنگ بھی ممنوعہ قرار دی گئی ہے ۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ اس معاملے میں کسی بھی طرح کی خلاف ورزی سامنے آنے پر فوری طور پر 15پر کال کر کے اطلاع دی جائے ۔ ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اس حوالے سے جاری کئے گئے نکات پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے افسران کی سربراہی میں ٹیمیں مختلف مقامات پر اچانک دوریں کریں گی اور خلاف ورزی کی صورت میں فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں