عدالت نے ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دے دیا

ڈی آئی جی خالد داد لک کو 15دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم،وزیر اعلی پنجاب کو آئندہ احتیاط کرنے کی ہدایت، وزیر اعلیٰ پنجاب،سابق آئی جی پنجاب کلیم امام اور احسن گجر نے عدالت سےغیرمشروط معافی مانگ لی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 17 ستمبر 2018 13:03

عدالت نے ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دے دیا
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17ستمبر 2018ء) سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن کیس کی دوبارہ سماعت ہوئی۔وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیر اعلی کو روسٹرم پر بلایا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب سب رابطے کھل کر سامنے آ جائیں گے۔وزیر اعلی صاحب آپ لوگوں کو بلا کر سفارشیں کرتے رہتے ہیں؟۔سردار عثمان بزدار نے جواب دیا کہ پولیس کو غیر سیاسی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر اعلی بننے کے تین دن بعد معاملہ نوٹس میں آیا تو میں نے آر پی او کو کہا کہ معاملے کو دوستانہ ماحول میں حل کریں میں نے کوئی سیاسی دباؤ نہیں ڈالا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پولیس افسران پر رعب ڈالتے ہیں کیا اس طریقے سے اتنے بڑے صوبے کو چلانا ہے ؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خالد لک اس معاملے کی تحقیقات کریں۔

(جاری ہے)

یہ قانون کی حکمرانی کا مسئلہ ہے۔وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ اس وقت آئی جی صاحب اسلام آباد میں تھے اور میں افسران سے خود ملنا چاہتا تھا۔

افسران کو کہا کہ بیٹیاں سانجھی ہوتی ہیں اس معاملے کا خود جائزہ لیں۔میں نے افسران کا حال احوال پوچھا اوران کی خود چائے سے تواضع کی،چیف جسٹس نے کہا کہ افسران سے ملنے پر ملاقات میں احسن جمیل گجر کو کیوں بٹھایا؟۔ سچ سچ بتائیں رات 10بجے ڈی پی او کو کیوں معطل کرنا پڑا؟ سچ بتائیں گے تو معاف کر دوں گا۔وزیر اعلی کو عدالت میں ندامت کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے معافی مانگ لی۔

چیف جسٹس نے آئی جی کلیم امام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ احسن جمیل کس قانون کے تحت گارڈین بن گئے؟ مجھے گارڈین کے قانون کی وضاحت کریں۔سابق آئی جی پنجاب کلیم امام نےخودکوعدالت کےرحم وکرم پرچھوڑتےہوئےغیرمشروط معافی مانگ لی۔ جب کہ عدالت نے پاکپتن کیس کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔عدالت نے ڈی آئی جی خالد داد لک کو 15روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس نے وزیر اعلی پنجاب کو آئندہ احتیاط کرنے کا حکم دیا ہے۔واضح رہے ڈی پی او پاکتپن تبادلہ کیس میں احسن جمیل گجر بھی سپریم کورٹ پہنچے تھے۔صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ کی وجہ سے وزیر اعلی پنجاب پھنس گئے ہیں؟۔تو احسن جمیل گجر نے جواب دیا کہ میری وجہ سے کوئی مصیبت میں نہیں پھنس رہا۔میں نہ تو ایم پی اے ہوں اور نہ ہی ایم این اے ہوں۔میں تو سائل ہوں درخواست لے کر گیا تھا۔ اور جب وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے احسن جمیل گجر کا تعارف اپنا بھائی کہہ کر کروایا تھا ؟تو وزیر اعلی نے جواب دیا کہ میرے توسب بھائی ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں