ملکی معیشت مضبوط بنانے کیلئے غیر ملکی قرضوں سے جان چھڑانا ہو گی،حافظ محمد سعید

کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک میں قانونی نظام اور ڈھانچے بھی اسلامی ہونے چاہئیں،خطاب

ہفتہ 22 ستمبر 2018 21:48

ملکی معیشت مضبوط بنانے کیلئے غیر ملکی قرضوں سے جان چھڑانا ہو گی،حافظ محمد سعید
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2018ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمدسعید نے کہا ہے کہ ملکی معیشت مضبوط بنانے کیلئے غیر ملکی قرضوں سے جان چھڑانا ہو گی۔ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک میں قانونی نظام اور ڈھانچے بھی اسلامی ہونے چاہئیں۔ملک و معاشرے میں تبدیلی کیلئے سیرت کے سبھی پہلوئوں کو مدنظر رکھنا ہو گا۔

فرقہ واریت میں تشدد اور قتل و غارت گری سے اسلام اور مسلمانوں کو سخت نقصان پہنچا۔بیرونی قوتیں مسلمانوں کو اپنے قدموں پر کھڑا ہوتے نہیں دیکھنا چاہتیں۔ ملت کا وجود مستحکم کرنے کیلئے فرقہ واریت ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران انہوں نے کہاکہ بیرونی قوتیں قرضے دیتی ہیں تو ساتھ شرطیں بھی عائد کرتی ہیں تاکہ مسلمان ملک قرضوں میں جکڑے رہیں اوراپنے قدموں پر کھڑے نہ ہو سکیں۔

(جاری ہے)

وہ مسلم ملکوں و معاشروں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں قربانی کے جذبوں سے ان قرضوں سے جان چھڑانا ہو گی جن کی وجہ سے غلامیاں و محکومیاں مسلط ہوئیں اورملک و معاشرے برباد ہو رہے ہیں۔ اگر پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانا چاہتے ہیں توسیاسی بیانات سے آگے بڑھ کر اس کیلئے عملی طور پر تبدیلیاں لانا پڑیں گی۔ ہمیں سیرت رسول ﷺ سے رہنمائی لینا ہو گی کہ مدینہ کی اسلامی ریاست کیسے تشکیل پائی تھی ۔

ملکوں و معاشروں کی اصلاح کیلئے قرآن و سنت کی روشنی میں پالیسیاں ترتیب دینا بہت ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک ہے جس کی بنیادوں میں لاکھوں شہداء کا لہو شامل ہے۔ جب یہ ملک کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بنا ہے تو اس میں قانون اور نظام بھی نبی آخر الزماں محمد ﷺ کا چلے گا۔آج بیرونی دنیا کو پریشانی اس بات کی ہے کہ مسلمان دنیا کے نقشے پر مضبوط قوت بن کر ابھر رہے ہیں۔

مسلمان ملک و معاشرے صدیوں غلامی میں رہے لیکن اب مغربی ملکوں کو اپنے نظام، قوانین اور ڈھانچے بکھرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔ اس وقت بھی جو ملک ان کی غلامی اختیار کئے ہوئے ہیں ان سے وہ خطرہ محسوس نہیں کرتے لیکن جہاں مسلمان اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہے ہیں وہاں ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی سازشیں کی جاتی ہیں۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ مسلمانوںکا سال محرم سے شروع ہوتا ہے اور اسے ہجری سال کہتے ہیں۔

اسلامی سال کو نبی اکرم ﷺکی ہجرت سے جوڑا گیا ہے۔ ہجرت ایک مشن ہے جو مسلمانوں کو یاد دلاتا ہے کہ دین اسلام کے دفاع کیلئے اپنے گھر باراور جائیدادوں کو بھی چھوڑنا پڑے تو اس سے گریز نہیں کرنا۔غلبہ اسلام کیلئے یہی لوگ کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کیلئے دیکھنا ہو گا کہ لوگوں کی تربیت اور ذہن سازی کس طرح کرنا ہی ۔

قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے جن چیزوں کو اہمیت دی اس سوچ و فکر کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنی دعوت کو پیش کرنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں بھی ہجری کیلنڈر قائم کرے۔ان باتوں کا مسلمانوں کے کلچر سے گہرا تعلق ہے۔ ہجری کیلنڈر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے شروع کیا۔ ہمیں اس ملک میں نبی اکرم ﷺ کا کلچر نافذ کرنا چاہیے۔

یہ سوچ پیدا ہو گی تو ملک و معاشرے میں تبدیلیاں آئیں گی۔انہوںنے کہاکہ قربانیوں کی تاریخ رقم کرنے سے جو امت اور ملت بنی ہے اس میں آپس کے لڑائی جھگڑے نہیں ہیں۔ ملک میں فرقہ واریت اور تشدد نے امت کا وجود برباد کر کے رکھ دیا ہے۔اس وقت مسلمانوں کے باہمی لڑائی جھگڑے اور فرقہ واریت میں تشدد ختم کر کے امت کا وجود مستحکم کرنے کی ضرورت ہی

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں