نواز شریف پر اڈیالہ جیل میں عملے کی طرف سے نوازشات کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے

جیل حکام کی جانب سے انہیں انٹرنیٹ ڈیوائس پر واٹس ایپ کالز کی سہولت دی گئی تھی،نواز شریف کے ملاقاتیوں کو بھی موبائل فون لے کر جانے کی اجازت تھی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 23 ستمبر 2018 16:02

نواز شریف پر اڈیالہ جیل میں عملے کی طرف سے نوازشات کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 ستمبر 2018ء) :نواز شریف پر اڈیالہ جیل میں عملے کی طرف سے نوازشات کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے۔جیل حکام کی جانب سے انہیں انٹرنیٹ ڈیوائس پر واٹس ایپ کالز کی سہولت دی گئی تھی،نواز شریف کے ملاقاتیوں کو بھی موبائل فون لے کر جانے کی اجازت تھی قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف پر اڈیالہ جیل میں عملے کی طرف سے نوازشات کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے ہیں۔

نواز شریف کی رہائی کی خبر ان کو جیل افسران نے پہنچائی۔اور پھر اسی وقت جیل کے اندر لگے ہوئے جیمرز کے سسٹم کو آف کیا گیا۔اور نوازشریف کی خواہش پر ان کی ٹیلی فون پر مختلف افراد سے گفتگو کروائی گئی۔جس وقت شہباز شریف اور مرتضیٰ جاوید عباسی نوازشریف کی روب کال لے کر جیل گئے۔

(جاری ہے)

اس وقت بھی جیل میں لگے ہوئے جیمرز آف کر دیے گئے تھے۔اسی وجہ سے وہاں موبائل سے تصویر اتار کر باآسانی باہر بھیجی گئی۔

اگر جیمز ان ہوتے تو موبائل سسٹم نہیں چلنا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی ملاقات کے لیے جانے والے افراد کی نہ تو تلاشی لی جاتی تھی اور نہ ہی ان کے موبائل فونز رکھے جاتے تھے۔نوازشریف،کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور مریم نواز یہاں تک کہ حنیف عباسی نے فون پر گفتگو کرنی ہوتی تھی تو کچھ دیر کے لیے جیمززکو آف کیا جاتا تھا اور جیل کے حکام کی جانب سے انہیں انٹرنیٹ ڈیوائس بھی دی گئی تھی۔

اور انہیں یہ خصوصی طور پر کہا جاتا تھا کہ آپ واٹس ایپ پر بات کریں تاکہ گفتگو ریکارڈ نہ ہو سکے۔ملاقاتیں جیل سپریڈنٹ کے دفتر میں کی جاتی تھی اور ملاقاتیوں کی تواضع بھی کی جاتی۔رہائی کے روز بھی باقاعدہ سات ٹیلیفون کالز جیل کے اندر سے کی گئی۔یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کئی ملاقاتیں تو ایسی بھی کروائی جاتی تھیں جن کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا تھا۔اور وقت سے ہٹ کر یہ ملاقاتیں کروائی جاتی تھی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں