آئندہ کوئی افسرپبلک میں گیا توچھوڑوں گا نہیں،عمران خان

مجھےتکلیف ہوئی جب ایک پولیس افسراور2 بیوروکریٹ پبلک میں چلے گئے، آئندہ ایسی حرکت برداشت نہیں کریں گے،ہماری حکومت میں افسران پرکوئی سیاسی دباؤنہیں ہوگا۔وزیراعظم عمران خان کا سرکاری ملازمین کی تقریب سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 23 ستمبر 2018 18:44

آئندہ کوئی افسرپبلک میں گیا توچھوڑوں گا نہیں،عمران خان
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 ستمبر 2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں افسران پرکوئی سیاسی پریشر نہیں ہوگا، مجھے تکلیف ہوئی کہ جب ایک پولیس افسر اور دو بیوروکریٹ پبلک میں چلے گئے، آئندہ ایسی حرکت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے لاہورمیں سرکاری ملازمین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ گورننس کا ہے۔

ملکی ادارے قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔پورے پاکستان میں بیوروکریسی اور پولیس کوٹھیک کرنا ہے۔ حکومت میں پولیس پرکوئی دباؤ نہیں ڈالا جائے گا کہ آپ غلط کام کریں۔ حافظ آباد میں الیکشن ہوا توایس پی شہبازشریف کیلئے ووٹ مانگ رہا تھا۔ جب پولیس سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتا ہے اور سیاسی بھرتیاں ہوتی ہیں۔ ہمارے سامنے تھی 1960ء کی بیوروکریسی ہمارے سامنے نیچے گئی تھی۔

(جاری ہے)

اب ہم اسی کوواپس لینے جارہے ہیں ہمیں محنت کرنا ہوگی۔ جب بیوروکریسی کواتھارٹی دی جائے گی۔اس کے ساتھ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ ہماری حکومت میں کسی پرکوئی پریشر نہیں ہوگا۔ مجھے تکلیف ہوئی کہ ایک پولیس افسر اور دو بیوروکریٹ پبلک میں چلے گئے۔آئندہ ایسی حرکت برداشت نہیں کی جائے گی۔سیاست میں ملوث بیوروکریسی اور پولیس ایسے کام کرتی ہے۔

اگر آئندہ کوئی بیوروکریٹ مسائل عوام میں لیکر گیا تواس کونہیں چھوڑوں گا۔ ہم نے اپنی پارٹی کوبتایا ہے کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تووہ وزیراعلیٰ کوبتائے اور وزیراعلیٰ آئی جی سے بات کرے گا۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے خیبرپختونخواہ میں لوگوں کی زندگیاں بہتر کی ہیں۔ جب لوگوں کی زندگیاں بہتر ہوگئیں تولوگوں نے ہمیں ووٹ دیا۔ ہمارے مخالفین نے5 سال میں51 ارب روپے کے اشتہارات دیے۔

جبکہ ہم نے5 سال میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ کے اشتہارنہیں دیے۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی میں کوئی دخل اندازی نہیں کریں گے۔ ہم یہ نہیں کہیں گے کہ ہمیں یہ بیوروکریٹ پسند نہیں اسے تبدیل کریں۔ میری درخواست ہے کہ بیوروکریسی نئی سوچ کے تحت کام کرے جب میں نئے پاکستان کی بات کرتا ہوں تووہ نئی سوچ ہوتی ہے۔بیوروکریسی میں تبدیلی کیلئے سرکاری افسران ہماری مدد کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ تھانوں میں عام آدمی ٹھوکریں کھاتا پھرتا ہے۔میانوالی میں جب میں نے الیکشن لڑا تووہاں شکایات زیادہ ترتھانوں سے متعلق ہوتی تھیں۔پولیس افسران کوچاہیے تھانوں کوخود مانیٹر کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ماحول سرمایہ کاری کیلئے بڑا سازگار ہے۔ہم نے پالیسی بنانی ہے جبکہ عملدرآمد کروانا پولیس افسران اور بیوروکریسی کا کام ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم بیرون ملک پیسے مانگنے نہیں گئے تھے۔ ہم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھیک مانگنے نہیں بلکہ سرمایہ کاری کیلئے گئے تھے۔ سرمایہ کاری آئی توملک بہت آگے جائے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان بہترین جگہ ہے۔ پاکستان کی جیواسٹریٹجک پوزیشن بہت بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی عالمی طاقت کا دباؤ لینے والے نہیں ہیں۔ پتا نہیں بھارت میں کیوں تکبر ہے۔ ہندوستان کا اگر تکبر ختم ہوجائے توخطے کے لوگ خوشحال ہوجائیں۔ لیکن وہ دھمکیاں دیتے ہیں جنگ کرنی ہے توہ سب تیار ہیں۔ بھارت سے تعلقات کوبہترکرنے کی خواہش کوکمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔اگر بھارت دھمکیاں دے گا توپوری قوم کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے بھارت سے بھی تعلقات بہتر ہوجائیں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں