اے این پی رہنماء کی متنازع ایشو پرعمران خان کی حمایت

افغانی اور بنگلادیشی لوگوں کوشہریت کا حق آئین دیتا ہے، وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں حقائق پرمبنی بات کی ہے، افغان مہاجرین کے معاملے کو ہم نے بہت پہلے اٹھایا تھا۔عوامی نیشنل پارٹی کی رہنماء سینیٹر ستارہ ایاز کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 23 ستمبر 2018 22:26

اے این پی رہنماء کی متنازع ایشو پرعمران خان کی حمایت
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 ستمبر 2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی رہنماء سینیٹر ستارہ ایاز نے وزیراعظم عمران خان کی حمایت کردی، افغانی اور بنگلادیشی لوگوں کوشہریت ان کا آئینی حق ہے، وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں حقائق پرمبنی بات کی ہے، افغان مہاجرین کے معاملے کو ہم نے بہت پہلے اٹھایا تھا۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں افغانی اور بنگلادیشی لوگوں کوشہریت دینے سے متعلق کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں اگر کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تووہاں کا شہری کہلاتا ہے۔

شہریت ان کا حق ہے۔اگرشہریت دی جاتی ہے تو خیبرپختونخواہ میں سب سے زیادہ لوگ ہمارے پاس آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اگر بات کی ہے توپالیسی ہے انہوں نے جوبات قومی اسمبلی میں کی ہے وہ حقائق پرمبنی ہے۔

(جاری ہے)

آپ اگر اب شہریت دے دیتے ہیں توآئندہ کیلئے آپ نے سلسلہ روک دینا ہے تاکہ دوسرے لوگ آپ کے پاس نہ آئیں۔اگر اب فیصلہ نہ کیا توتعداد بڑھتی جائے گی۔

اگر ہم ان کوشہریت دے دیتے ہیں، توہم پرفرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ لوگ ہمارے ٹیکس نیٹ کے اندر آجائیں گے سب سے زیادہ ان کے خیبرپی کے میں کاروبار ہیں۔ ان کے کاروبار بھی قانون کے مطابق ہوجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کے معاملے کو ہم نے بہت پہلے اٹھایا تھا۔مگر اس معاملے کوطوالت دی جارہی ہے۔پروگرام میں میزبان محمد مالک نے بتایا کہ ایک 1926ء کا نیشنلائزیشن ایکٹ ہے۔

یہ قانون حق دیتا ہے کہ جب بھی کوئی بچہ پاکستان میں پیدا ہوگا تو وہ پیدائشی طور پرپاکستانی کہلائے گا۔پھر پاکستان سیٹزن ایکٹ 1951ء کا آیا۔اس قانون کے تحت بھی پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کوپاکستانی شہری کے حقوق دیے گئے۔صرف ایسے لوگوں پراپلائی نہیں ہوگا جو ڈپلومیٹ ہوں گے یعنی ڈپلومیٹ لوگوں کے بچوں کوشہریت نہیں مل سکتی۔ اسی طرح ایسی طاقت جوکسی حصے پرقابض ہوان کے بچوں کونیشنلٹی نہیں مل سکتی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں بیان دیا کہ جوبنگالی یا افغانی جن کی چارچار نسلیں یہاں رہ چکی ہیں۔ان کے پاس کوئی قانونی شیلٹر نہیں ہے۔جس کے باعث ان کونوکریاں نہیں ملتیں، سکولوں میں نہیں جاسکتے او ر اگر باہر نکلتے ہیں توپولیس والے ان سے رشوت لیتے ہیں۔افغانی مہاجرین 70ء کی دہائی میں پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں آئے۔

اس کے بعدیہاں ان کی نسلیں چل رہی ہیں۔اب ان کی تیسری نسل چل رہی ہے۔2016ء کے اعدادوشمار کے مطابق 15لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں ہیں۔جس میں 62 فیصد خیبرپختونخواہ میں ،20 فیصد ،11 فیصد سندھ اور 4 فیصد پنجاب اور 2 فیصد اسلام آباد میں ہیں۔اب ان میں ساڑھے سات لاکھ کے قریب صرف بچے ہیں۔اب ان بچوں کوسکولوں میں بھی داخلہ نہیں مل رہا۔انہوں نے کہا کہ ان افغانیوں کوشہریت دینے پربلوچستان کوبہت زیادہ اعتراض ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں