سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس; پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا

سانحہ ماڈل ٹاؤن کو ڈیزائن کرنے والوں کو طلب نہیں کیا جائے گا تو انصاف کیسے ہو گا؟ ڈاکٹر طاہر القادری

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 26 ستمبر 2018 11:56

سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس; پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 ستمبر 2018ء) : پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نواز شریف ، شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں کو طلب کرنے کی درخواست مسترد ہونے کے بعد فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ڈیزائن کرنے والوں کو ہی عدالت میں طلب نہیں کیا گیا تو انصاف کیسے ہو گا؟ عدالت نے ملازمین کو طلب کیا لیکن مالکان کو طلب ہی نہیں کیا۔ خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی دو درخواستوں پر آج فیصلہ سنا دیا۔ سانحہ لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رُکنی بنچ نے ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف ، شہباز شریف اور دیگر وزرا کو استغاثہ میں طلب کرنے کے لیے عدالت میں دائر کی گئی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں عدالت نے نواز شریف ، شہباز شریف اور دیگر وزرا کو طلب کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

(جاری ہے)

سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے بھی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنی طلبی کو چیلنج کر رکھا تھا ، آج کی سماعت میں عدالت نے سابق آئی جی مشتاق سکھیرا کی درخواست بھی خارج کرتے ہوئے ان کی اے ٹی سی میں پیشی کا حکم برقرار رکھا اور سابق آئی جی کو اے ٹی سی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت کئی سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا جس کے خلاف پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ نے 27 جون 2018ء کو سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس میں میاں محمد نواز شریف ، شہباز شریف سمیت13 سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منہاج القرآن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکلا نے دلائل دیے کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔نہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ میرے مؤکل کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تمام تر ثبوت پیش کیے گئے۔

انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا سانحہ سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ واقعے کے وقت وہ آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات نہیں تھے۔عدالت میں منہاج القرآن کی جانب سے متعدد دستاویزی اور ویڈیو ثبوت بھی پیش کیے گئے، بنچ نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج سنا دیا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں