پنجاب کو آ پریٹو بینک اور سوسائٹی کے ریکارڈ روم میں آگ لگائے جانے کا انکشاف

آگ شارٹ سرکٹ سے نہیں بلکہ پٹرولیم سے لگائی گئی تھی،جس وقت آ گ لگی اس وقت چوکیدار بھی موجود نہیں تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 26 ستمبر 2018 13:05

پنجاب کو آ پریٹو بینک اور سوسائٹی کے ریکارڈ روم میں آگ لگائے جانے کا انکشاف
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 ستمبر 2018ء) : پنجاب کو آپریٹو بینک اور پنجاب کوآ پریٹو سوسائٹی کے ریکارڈ رُوم میں لگنے والی آگ کے حوالے سے کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں ۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کو آپریٹو بینک اور پنجاب کوآ پریٹو سوسائٹی کے ریکارڈ رُوم میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے نہیں لگی بلکہ پٹرولیم سے لگائی گئی تھی ۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ آگ صرف وہاں ہی نہیں لگی جہاں اہم ریکارڈ موجود تھا بلکہ جس وقت آ گ لگی اس وقت عمارت کا چوکیدار بھی موجود نہیں تھا ، آگ لگنے کے وقت چوکیدار کی عدم موجودگی نے بھی کئی شکوک و شُبہات کو جنم دے دیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ کئی با اثر افراد کی کرپشن کو اور بے نامی جائیداد کو چھُپانے کے لیے جان بُوجھ کر لگائی گئی تھی۔

(جاری ہے)

ایک اہم رپورٹ کے مطابق پنجاب کو آ پریٹوبینک کے ریکارڈ رُوم میں اگست 2018ء میں لگنے والی آگ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ آ گ آ ڈٹ سے بچنے کے لیے لگائی گئی، ایک طرف اہم ترین ریکارڈ اس آ گ سے جلا دیا گیا تو دوسری طرف ریکارڈ رُوم کے پاس اسی فلور پر موجود ایک کمرہ جس موجود کمپیوٹرز کی ہارڈ ڈسکس میں ریکارڈ موجود تھا ، وہ بھی باقاعدہ وہاں سے غائب کر دی گئی تھیں۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریسکیو 1122 نے اس لگنے والی آ گ کے حوالے سے یہ کہا کہ یہ آ گ شارٹ سرکٹ سے نہیں لگی بلکہ کیمیکل سے لگائی گئی ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ا س حوالے سے بننے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بینک میں کئی سیاسی شخصیات اور کئی سرکاری شخصیات کے ایسے ایسے کرپشن کے ثبوت تھے کہ جو بے نقاب ہونے پر کئی لوگ شکنجے میں آ سکتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اس بینک میں عرصہ دراز سے قائم مقام صدر بطور صدر کام کر رہے ہیں اور ان کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ 2008ء میں یہاں بھرتی ہوئے اس کے بعد سفارش کی بنا پر انہیں سینئر نائب صدر بنا دیا گیا اور 2015ء میں انہیں ایڈیشنل چارج دیکر بینک کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کو فواد حسن فواد اور احد چیمہ سے گہرے مراسم کی وجہ سے قائم مقام صدر بنایا گیا ۔

ذرائع کے مطابق یہاں پر آگ اس سے پہلے بھی ایک مرتبہ لگ چکی ہے اور ہمیشہ آ گ اس وقت لگتی ہے جس وقت اس کا آ ڈٹ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی اہم ترین انکشاف سامنے آ یا کہ اس بینک کی 99 ایسی مہنگی ترین جائیدادیں ہیں جن کے حوالے سے کئی سالوں سے آ مدن کا کوئی حساب کتاب نہیں اور نہ ہی ان میں سے اکثر ایسی جائیدادیں ہیں جن کے حوالے سے یہ بھی علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں ۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق اس بینک کی جائیدادوں میں سے ملتان میں سو کمرے کا ہوٹل اور مریدکے میں 185 ایکڑ کا ایک رقبہ صرف اب تک سامنے آ یا ہے ، رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب کوآ پریٹو بینکوں کی برانچز میں اب تک 200 چوری کے کیسز ہو چکے ہیں اور 2017ء میں شجاع آ باد برانچ سے چھ کروڑ کی چوری جبکہ جون 2018ء میں پنڈی سے 473 بیگ سونا جس کی مالیت 12کروڑ روپے بنتی ہے چوری کی واردات ہوئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ اس سونے کے عوض بینک قرضہ دیتا ہے اور یہ سونا انشورڈ ہوتا ہے اور اسی بنا پر یہ بھی شک کیا جا رہا ہے کہ یہ سب چوری کی وارداتیں منصوبے کے تحت ہوتی تھیں کیونکہ انشورنس کی رقم بھی مل جاتی تھی اور فائدہ بھی کوئی اٹھا جا تا تھا ، بینک کے اہم افراد ملوث ہیں۔

قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کی انوسٹی گیشن سے یہ چیز سامنے آ رہی ہے کہ اس میں کئی اہم افراد ملوث اور کھربوں روپے کا غبن ہے اسی وجہ سے اس کا نہ تو آ ڈٹ ہونے دیا جا رہا ہے اور جب بھی آ ڈ ٹ کی کوشش کی جاتی ہے تو اچانک اہم ترین ریکارڈ جلنا شروع ہو جاتا ہے ۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلی ترین عدلیہ کی ہدایت پر جہاں ایک اعلیٰ پولیس افسر کی سربراہی میں ایک ٹیم اس چانک لگنے والی آگ پر انکوائری کر رہی ہے وہاں دو اہم ترین اداروں نے بھی اس پر رپورٹ تیار کر لی ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں