سانحہ ماڈل ٹائون، لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف، شہباز شریف سمیت دیگر سابق حکومتی وزرا کے نام عوامی تحریک کے استغاثہ میں شامل کرنے کی استدعا مسترد کر دی

بدھ 26 ستمبر 2018 18:00

سانحہ ماڈل ٹائون، لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف، شہباز شریف سمیت دیگر سابق حکومتی وزرا کے نام عوامی تحریک کے استغاثہ میں شامل کرنے کی استدعا مسترد کر دی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2018ء) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سابق وزیراعظم نوازشریف، شہباز شریف اور دیگر سابق حکومتی وزرا کے نام عوامی تحریک کے استغاثہ میں شامل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ فل بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی سانحہ کے استغاثہ سے نام خارج کرنے استدعا بھی مسترد کردی اور دہشت گردی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم علی خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے عوامی تحریک کی اور مشتاق سکھیرا کی الگ الگ درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ تین رکنی فل بنچ نے دو ایک کے تناسب سے عوامی تحریک کی درخواست مسترد کردی۔ جس میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابد شیر علی اور چودھری نثار کے نام استغاثہ میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے گئے، لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کے سربراہ جسٹس قاسم علی خان نے درخواست مسترد کرنے کے اپنے ساتھی ججز کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی درخواست کو بھی مسترد کردیا۔ مشتاق سکھیرا نے عوامی تحریک کے استغاثہ میں اپنی طلبی کے احکامات کو چیلنج کیا تھا اور استدعا کی تھی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ سے ان کا نام خارج کیا جائے۔ ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ فل بنچ نے سپریم کورٹ کے حکم پر دو ماہ تک ان درخواستوں کی سماعت کی اور ستائیس جون کو فیصلہ محفوظ کیا جو عرصہ تین ماہ کے بعد سنایا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف عوامی تحریک اورد مشتاق سکھیرا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا قانونی حق رکھتے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں