سعد رفیق الیکشن کے وقت لوگوں کے پاؤں پکڑ لیتے ہیں

الیکشن سے قبل تو سعد رفیق بدتمیز آدمی کی طرح ہوتے ہیں، ہمایوں اختر کا خواجہ سعد رفیق کے بیان پر جوابی وار

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 8 اکتوبر 2018 12:05

سعد رفیق الیکشن کے وقت لوگوں کے پاؤں پکڑ لیتے ہیں
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔08 اکتوبر 2018ء) حلقہ این اے 131 میں دس سال بعد خواجہ سعد رفیق اور ہمایوں اختر خان آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی طرف سے الیکشن جیتنے کے لیے کبھی قائداعظم استعمال ہو رہا ہے۔کبھی بیت المال کا فنڈ استعمال ہو رہا ہے۔ا س کا جواب دیتے ہوئے ہمایوں اختر کا کہنا تھا کہ ابھی تک تو ہم نے اس حکومت میں ٹھیک طرح سے پاؤں بھی نہیں جمائے۔

ابھی تک بیت المال سمیت دیگر اداروں پر انہی کے لگائے ہوئے چئیرمین بیٹھے ہیں۔اسی لیے میں ان الزامات کو مسترد کرتا ہوں اور جہاں تک حلقے کے عوام کی بات ہے تو حلقے کی آواز یہ ہے کہ سعدرفیق الیکشن کے وقت پاؤں پکڑ لیتے ہیں لیکن اس سے قبل یہ ایک بد تمیز آدمی ہیں۔اور این اے 131میں ایک بھی ایسا آدمی نہیں ہے جس کو سعد رفیق نے نوکری دلوائی ہو۔

(جاری ہے)

اور جب لوگ ان کے پاس آتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ مجھے تو پارٹی کی وجہ سے ووٹ ملا ہے۔اس کے علاوہ سعد رفیق نے حلقے میں کوئی کام نہیں کیا۔ہمایوں اختر کا مزید کہنا تھا کہمیرے اس حلقے میں جڑیں بہت گہری ہیں، میرے پوزیشن مستحکم تھی تو ہی تحریک انصاف نے مجھے الیکن کے لئے ٹکٹ دیا، میر ا ولید اقبال سے کوئی اختلاف نہیں ،مجھے نہیں معلوم کہ وزیراعظم عمران خان نے ان سے کیا وعدہ کیا تھا تا ہم فی الحال پارٹی نے مجھے ہی ٹکٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نی2008 کے عام ا نتخابات میں عمران خان کی انتخابی مہم چلائی اور وہ کامیاب ہوئی یہ حلقہ میرے لئے نیا نہیں ،میں نے 1993 میںاعتزاز احسن کو اسی حلقے سے شکست دی تھی میرا اس حلقے سے 25 سال پرانا تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وفاقی وزیر بھی رہ چکا ہوں اور میں نے ڈسپنسریوں ، اسکول اور دستکاری سینٹر سمیت بہت سے فلاحی کام کروائے ہیں ،میں پارٹی کی جانب سے ٹکٹ ملنے کے فوراً بعد ولید اقبال کے گھر گیا انہوں نے مجھے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے، میں مسلم لیگ ن کے لئے بہت سے مشکل حلقوں سے انتخابات جیت چکا ہوں مگر نواز شریف مجھے لاہور کی سیاست میں نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے نواز شریف کی کرپشن مصلحت کے تحت خاموش اختیار کی، میں 2001 کے بعد ن لیگ کا حصہ نہیں رہا، مسلم لیگ ن نے کچھ کام بھی کئے ہیں ۔رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور نواز شریف کا کیس ایک جیسا تھا مگر جہانگیر ترین نواز شریف کی طرح پارٹی کو کنٹرول نہیں کرتے تھے، پرویز مشرف نے بہترین حکومت کی اگر ٹرائل کرنا ہے تو جنرل ایوب خان اور جرنل یحییٰ خان سے شروع کریں، نواز شریف خود ضیاء الحق کی پیداوار ہے اور وہ ان کی کابینہ کا حصہ بھی رہے، میں مرتے دم تک تحریک انصاف کے ساتھ رہوں گا کسی وزارت کی ضرورت نہیں صرف خدمت کرنا چاہتا ہوں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں