حکومت آئی ایم ایف کے در پر حاضری دینے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے ‘سینیٹر سراج الحق

وزیرخزانہ اور خود وزیراعظم کی طرف سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے اعلان نے قوم کو مایوس کیا ،حکومت حالات کو سلجھانے اور نارمل کرنے کی بجائے الجھائو کی طرف لے جارہی ہے جو خود اس کے لیے مسائل کا سبب بنے گا ‘امیر جماعت اسلامی

منگل 9 اکتوبر 2018 20:34

حکومت آئی ایم ایف کے در پر حاضری دینے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے ‘سینیٹر سراج الحق
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے در پر حاضری دینے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے ،حکومت اس وعدے پر آئی تھی کہ قرضوں میں مزید اضافہ نہیں کرے گی اور خود انحصاری کا باعزت راستہ اختیار کر ے گی لیکن وزیرخزانہ اور خود وزیراعظم کی طرف سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے اعلان نے قوم کو مایوس کیاہے ،حکومت حالات کو سلجھانے اور نارمل کرنے کی بجائے الجھائو کی طرف لے جارہی ہے جو خود اس کے لیے مسائل کا سبب بنے گا ،سابقہ حکومتوں کی طرح اگر موجودہ حکومت نے بھی قوم پر قرضوں کا بوجھ لادناہے تو سابقہ اور موجودہ حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں رہے گا ،پی ٹی آئی حکومت نے سب سے پہلے طلبہ کا خون بہایا ہے ، لوگوں کو احتجاج کے جمہوری حق سے روکنے کے لیے ان پر ڈنڈے برسانے کا حق حکمرانوں کو کس نے دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے مردان میں اجتماع ارکان سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنر ل اظہر اقبال حسن ، صوبائی سیکرٹری عبدالواسع اور ضلعی امیر مولانا عطاء الرحمن بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سودی نظام اور مدینہ جیسی اسلامی ریاست ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔

ہم چاہتے ہیں کہ حکومت آئندہ سو دنوں میں سود کے خاتمہ کا روڈ میپ اور واضح لائحہ عمل دے ۔ انہوںنے کہاکہ پانامہ لیکس میں نوازشریف کو نااہل کرنے کے بعد ایک پر اسرار خاموشی ہے اور پانامہ کے دیگر 436 ملزموں کے خلاف اب تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ احتساب کے لیے ضروری ہے کہ وہ رات کے اندھیروں میں نہ ہو اور دن کی روشنی میں کیا جائے ۔

احتساب کا عمل روز روشن کی طرح عیاں اور واضح ہوناچاہیے اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ پانامہ کے باقی 436 ملزموں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور ان کابھی مکمل آڈٹ کیا جائے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پشاور یونیورسٹی میں فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر حکومت نے ڈنڈے برسائے اور انہیں لہولہان کیا ۔ جمہوری حکومت کی طرف سے ایسا رویہ بہت ہی افسوسناک ہے۔

جو حکومت خود تعلیم کو سستا اور عام کرنے کے دعوے کرتی تھی ، اس نے مستقبل کے معماروں کو سڑکوں پر لٹا کر ان پر تشدد کیا اور ان کا خون بہایا۔حکومت کے اس طرح کے رویے سے ملک میں انتہا پسندی میں اضافہ ہوگا ۔ حکومت کو اب اپوزیشن والا رویہ چھوڑ کر حکومتی رویہ اپنانا اور صبر اور حوصلے کے ساتھ تنقید کو برداشت کرنا چاہیے ۔انہوںنے مطالبہ کیاکہ یونیورسٹی واقعہ پر صوبائی حکومت کی قائم کردہ کمیٹی کی رپورٹ جلد سامنے لائی جائے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قبائلی علاقوں کو صوبے میں شامل کرنے کا جو فیصلہ ہواہے ، اس پر پوری طرح عمل درآمد کی ضرورت ہے محض پولیٹیکل ایجنٹ کو ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کو اسسٹنٹ کمشنر بنادینے سے لوگوں کے مسائل حل ہوں گے نہ کوئی تبدیلی آئے گی ۔ قبائلی علاقوں کے صوبے میں انضمام کا اعلان تو کردیا گیا مگر ابھی تک کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔

انہوںنے کہاکہ ایک طویل بدامنی کی وجہ سے خیبر پی کے خاص طور پر قبائلی علاقے بر ی طرح متاثر ہوئے ہیں اور ان علاقوں میں تعلیمی اداروں ، ہسپتالوں اور سڑکوں کو بری طرح نقصان پہنچاہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو قبائلی عوام کے لیے ایک ترقیاتی پیکیج دینا ضروری ہے تاکہ قبائل کی محرومیوں کو ختم کیا جاسکے اور انہیں بھی تعلیم اور علاج کی سہولتیں دستیاب ہوں اور وہ آگے بڑھ سکیں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں