لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے ،ڈپریشن کے حوالے سے مہم چلانے کے مطالبے پر مبنی 2قرار دادیں پنجاب اسمبلی میں جمع

کم عمری کی شادی سے معاشرے میں بے شمار مسائل پیدا ہورہے ہیں،لڑکیاں اپنے بہت سے بنیادی حقوق سے محروم رہ جاتی ہیں‘متن

جمعرات 11 اکتوبر 2018 14:38

لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے ،ڈپریشن کے حوالے سے مہم چلانے کے مطالبے پر مبنی 2قرار دادیں پنجاب اسمبلی میں جمع
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2018ء) لڑکیوں کی شادی کی عمر 16 کی بجائے 18 سال مقرر کرنے اور ڈپریشن کے حوالے سے سرکاری سطح پر آگاہی مہم چلانے کے مطالبے پر مبنی 2قرار دادیں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی گئیں ۔تحریک انصاف کی رکن صوبائی اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ کم عمری کی شادی لڑکیوں کے حقوق کا اہم ترین معاملہ ہے، کم عمری کی شادی سے معاشرے میں بے شمار مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

کم عمری کی شادی سے لڑکیوں کی جسمانی، جذباتی اور تولیدی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ،کم عمری کی شادی کے نتیجے میں لڑکیاں اپنے بہت سے بنیادی حقوق سے محروم رہ جاتی ہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ دی پنجاب چائلڈ ریسٹرینٹ ترمیمی بل 2015ء میں ترمیم کی جائے اور لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 16سال کو بڑھا کر 18سال مقرر کیا جائے۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا کی طرف سے جمع کروائی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ڈپریشن کے متعلق سرکاری سطح پر آگاہی مہم شروع کی جائے اور ہر سرکاری ہسپتال میں ذہنی امراض کا شعبہ بنایا جائے کیونکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 6 کروڑ افراد ذہنی مریض بن چکے ہیں جبکہ پنجاب میں ان کی تعداد تین کروڑ سے زائد ہو چکی ہے پنجاب میں ذہنی مریضوں کے لئے صرف ایک سرکاری ہسپتال ہے جو ناکافی ہے حکومت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ذہنی امراض کا شعبہ بھی بنایا جائے پوری دنیا میں ذہنی مریضوں کی اموات کی تیسری بڑی وجہ ڈپریشن ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں