نیب کے پاس کرپشن کے ڈیڑھ سو سے زائد میگا سکینڈلز ہیں مگر بااثر ملزموں پر ہاتھ نہیں ڈالا جارہا،سینیٹر سراج الحق

سیاستدانوں ، جرنیلوں اور بیوروکریٹس جس نے بھی ملک کو لوٹاہے اسے احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر کے لوٹی گئی دولت واپس لی جائے ،اگر احتساب کے لیے قوم کو ایک بار پھر سڑکوں پر آناپڑا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوگا، امیر جماعت اسلامی

جمعرات 11 اکتوبر 2018 23:05

نیب کے پاس کرپشن کے ڈیڑھ سو سے زائد میگا سکینڈلز ہیں مگر بااثر ملزموں پر ہاتھ نہیں ڈالا جارہا،سینیٹر سراج الحق
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر احتساب کے لیے قوم کو ایک بار پھر سڑکوں پر آناپڑا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوگا۔ سیاستدانوں ، جرنیلوں اور بیوروکریٹس جس نے بھی ملک کو لوٹاہے ، اسے احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر کے لوٹی گئی دولت واپس لی جائے ۔ نیب کے پاس کرپشن کے ڈیڑھ سو سے زائد میگا سکینڈلز ہیں مگر بااثر ملزموں پر ہاتھ نہیں ڈالا جارہا۔

نوازشریف کی نااہلی کے بعد پانامہ لیکس کے حوالے سے پر اسرار خاموشی ہے ۔ قوم چاہتی ہے کہ پانامہ کے دیگر 436 ملزموں کے خلاف بھی کاروائی کی جائے ۔ نیب حکومت اور سپریم کورٹ اس معاملے پر کیوں خاموش ہیں، قوم کے علم میں لانا چاہیے ۔چیف جسٹس صاحب بڑی سرعت اور دلیری سے مختلف معاملات پر از خود نوٹس لیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی کے لیے بھی انہیں نوٹس لیناچاہیے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا ء سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کو آئے ابھی دو ماہ ہوئے ہیں ، مگر ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی مایوسی میں اضافہ ہورہاہے ۔ نئی حکومت بڑے بڑے دعوئوں اور وعدوں کے ساتھ آئی تھی ۔

عوام سمجھتے تھے کہ انہوں نے بہت ہوم ورک کیا ہوگا مگر حکومتی پالیسیوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ محض میڈیا کے ذریعے لوگوں کو چاند ستارے توڑ لانے کی خوش خبریاں سناتے رہے ۔ جو پالیسیاں عوام کو آسانیاں دینے کی بجائے ان کی مشکلات اور پریشانیوں میں اضافہ کریں ، انہیں راوی میں پھینک دینا چاہیے ۔ ملک میں کوئی ہنگامی صورتحال ہے نہ کوئی آفت آئی ہے مگر حکومتی فیصلوں نے ایک دن میں بیرونی قرضے میں 902 ارب روپے کا ہمالیہ لاددیا ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کاغذ کا ایک بے وقعت پرزہ بن کر رہ گیاہے اب تو بنگالی ٹکہ اور افغانی بھی روپے کے مقابلے میں مضبوط ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ گاڑی بیک مرر میں دیکھ کر نہیں چلتی آگے دیکھنا پڑتاہے ۔ اگر یہ گاڑی اسی طرح چلتی رہی تو عوام جمہوریت ہی سے مایوس ہو جائیں گے ۔ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کار مایوس ہوکر باہر بھاگ رہے ہیں ۔ لوگ سمجھتے تھے کہ پی ٹی آئی حکومت میں باہر سے سرمایہ کار آئیں گے مگر یہاں سب کچھ الٹ ہورہاہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومتی وزراء کے متضاد بیانات نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیاہے ۔

وزراء بائیس کروڑ عوام کو غلط خبریں دے کر پریشان کرنے کی بجائے سچ بولیں ۔ سی پیک کے حوالے سے بہت بڑے خدشات پیدا ہوگئے ہیں وزراء کے بیانات نے جو گرد و غبار اڑایا ہے ، اسے صاف کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ایک بار پھر قوم اور تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر ان خدشات کو دور کرے اور قوم کو اعتماد میں لیا جائے ۔ سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے حکومت ایک واضح روڈ میپ دے اور تحریک آزادی کشمیر کو حکومتی پالیسی کے بجائے ریاستی پالیسی بنایا جائے تاکہ حکومتوں کے بدلنے سے اس پالیسی پر کوئی اثر نہ پڑے ۔

انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام ستر سال سے تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انہوںنے بھارت سے آزادی کے لیے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں ۔ جماعت اسلامی 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں عظیم الشان آزادی ٴکشمیر مارچ کر رہی ہے تاکہ عالمی برادری کو اس دیرینہ مسئلے کے حل کی طرف متوجہ کیا جائے اور مظلوم کشمیریوں کو حوصلہ دیا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے ایک بار پھر حکومت کو مشورہ دیاہے کہ آئی ایم ایف کے در پر سجدہ ریز ہونے کی بجائے اللہ سے مدد مانگیں اور سودی نظام معیشت سے توبہ کرتے ہوئے زکوة و عشر کا بابرکت نظام اپنالیں تو اس کی تمام پریشانیاں دور ہوسکتی ہیں ۔ حکومت آئی ایم ایف کے پاس جانے سے قبل قومی قیادت کو اعتماد میں لے ۔ حکمران جن پالیسیوں کو خود کشی قرار دیا کرتے تھے ، اب خود وہی پالیسیاں اختیار کر رہے ہیں اور وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے قیامت نہیں آگئی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں