لاپتا افراد کی بازیابی کیلئےایک الگ بنچ تشکیل دیا،چیف جسٹس

ڈی جی آئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی کولاپتا افراد کی بازیابی کا ٹاسک دیا،ان سے کہا کہ لاپتا افراد آپ کے پاس نہیں تولکھ کردیں،اگر آپ کا حلف نامہ غلط ثابت ہوا توکاروائی ہوگی،لاپتا شخص کا ماورائے عدالت مارا جانا قتل ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 12 اکتوبر 2018 19:27

لاپتا افراد کی بازیابی کیلئےایک الگ بنچ تشکیل دیا،چیف جسٹس
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 اکتوبر 2018ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لاپتا افرادکی بازیابی کیلئے ایک الگ بنچ تشکیل دے دیا ہے،ڈی جی آئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی کو ڈیڑھ ماہ پہلے ٹاسک دیا،لاپتا افراد سے متعلق ایجنسیز اور اداروں سے تفصیلات مانگی ہیں،لاپتا افراد آپ کے پاس نہیں تولکھ کردیں،اگر آپ کا حلف نامہ غلط ثابت ہوا توکاروائی ہوگی،لاپتا شخص کا ماورائے عدالت مارا جاناقتل ہے۔

انہوں نے آج یہاں لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بابا رحمتے کا ذکر کیا تومذاق اڑایا گیا ، کبھی کسی نے بابے رحمتے کے کردار بارے مجھ سے پوچھا؟بابا رحمتے کا کردار ایک منصف اور بڑے کا کردار ہوتا ہے۔بابا رحمتے کے پاس لوگ اپنے فیصلے کیلئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

لوگ بابا رحمتے کو اپنا مسئلہ پیش کرتے، پھر جب بابا رحمتا فیصلہ کرتا توچپ چاپ فیصلے کو قبول کرتے،یہ نہیں کہتے کہ بابے رحمتے نے زیادتی کردی۔

یہی عدلیہ کا کردار ہے۔عدلیہ کا معاشرے میں مقام ایک بزرگ کی طرح کا ہے۔کفر کا معاشرہ توقائم رہ سکتا ہے لیکن ناانصافی کا معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ملک نہ ہوتا توشاید آج چھوٹا وکیل اور بینک کلرک ہوتا۔یہ ملک کسی نے خیرات اور تحفے میں نہیں دیا۔پاکستان حاصل کرنے کے پیچھے بڑی قربانیاں اور جدوجہد ہے۔پاکستان جیسا ملک نصیب والوں کو ملتا ہے۔

ملک کے حقوق جو میری ذمہ داریوں میں شامل ہے میں شاید وہ ادا نہیں کرسکا۔انہوں نے کہا کہ میں بار کا سب سے پرانا ممبر ہوں۔ 7برس کی عمر تھی جب سے ہائیکورٹ بار آرہا ہوں۔بابا غنی مجھے سائیکل پر لاتا تھا۔ بار سے ہوکر سکول جایا کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ججز جتنی بڑی تنخواہ لیتے ہیں اتنا کام بھی کریں۔جب جج ایمانداری سے مقدمات نہیں سنیں گے تو پھر مقدمات میں تاخیر ہوتی ہے۔

ججز کئی کئی روز مقدمات کی شنوائی نہیں کرتے بلکہ تاریخیں دیتے رہتے ہیں۔ایک جج پر یومیہ 55ہزار خرچ آتا ہے۔کیاہم ججز کواپنے گریبانوں میں نہیں جھانکنا چاہیے؟ ججز کوچاہیے کہ ایمانداری سے فیصلے کریں ۔انہوں نے کہا کہ ایک خاتون کو کیس میں تاخیر سے 61سال بعد گھر ملا۔اب وہ وقت گزر گیا جب ایک مقدمے میں پشتیں گزر جاتی تھیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ کیا آپ اس دور میں جانا چاہتے ہیں جب انصاف میسر نہیں تھا۔

جعلی دستخط بنانا کوئی بڑی بات نہیں ؟ میں بتا دیتا ہوں کہ جعلی دستخط کیسے کیے جاتے ۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات شیشے پر رکھیں اور نیچے لائٹ رکھیں،اور اوپر جعلی دستخط کر دیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو ذمے داری سے آگاہ کرنے کیلئے سپریم کورٹ ایکشن لیتی ہے۔ جن چیزوں کیخلاف نوٹس لیے ان کا حل نہیں ڈھونڈ پایا۔نوٹس لینے کا مقصد احساس پیدا کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ منشاء بم جیسے لوگ جائیدادیں کھا جاتے ہیں کیا یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں؟آج شناخت اور ملکیت جیسے بنیادی حقوق بھی محفوظ نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتا افرادکی بازیابی کیلئے ایک الگ بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کو ڈیڑھ ماہ پہلے ٹاسک دیا۔ لاپتا افراد سے متعلق ایجنسیز اور اداروں سے تفصیلات مانگی ہیں۔لاپتا افراد آپ کے پاس نہیں تولکھ کردیں۔اگر آپ کا حلف نامہ غلط ثابت ہوا توکاروائی ہوگی۔لاپتا شخص کا ماورائے عدالت مارا جاناقتل ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں