سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ کو ہتھکڑی کیوں لگائی گئی؟

مجاہد کامران اور دیگر اُساتذہ کو ہتھکڑی لگنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 13 اکتوبر 2018 12:46

سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ کو ہتھکڑی کیوں لگائی گئی؟
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 اکتوبر 2018ء) : سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران اور دیگر اُساتذہ کو گذشتہ روز نیب کورٹ میں پیش کیا گیا ۔ اس موقع پر مجاہد کامران سمیت دیگر اُساتذہ کو ہتھکڑی لگائی گئی تھی جس پر نیب کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم اب مجاہد کامران سمیت دیگر اُساتذہ کو ہتھکڑی لگانے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب کا کوئی افسر اس انداز میں ملزمان کو پیش کرنے کا مجا ز نہیں ہے۔ اُساتذہ کو پیش کرنے کی ذمہ داری پنجاب پولیس کی تھی۔نیب پراسیکیوٹر ملزمان کے خلاف صرف شواہد پیش کرتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اُساتذہ کی پیشی کے وقت نیب کا کوئی اہلکار موجود نہیں تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق سکیورٹی کی وجہ سے ملزمان کو ہتھکڑی لگا کر پیش کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ مجاہد کامران سمیت 6 ملزمان کو آج صبح احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔ نیب میں پیشی کے وقت مجاہد کامران سمیت دیگر اُساتذہ کو ہتھکڑی لگا کر عدالت لایا گیا۔ جہاں نیب نے ملزمان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ۔ نیب کورٹ نے ملزمان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کے حوالے کر دیا۔ مجاہد کامران سمیت دیگر اُساتذہ کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کرنے کے معاملے پر نیب کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اس پر ایک نئی بحث چھڑ گئی جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور میں سابق وائس چانسلر اور پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کو ہتھکڑی لگا کر احتساب عدالت میں پیش کرنے کا نوٹس لیا۔

پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈی جی نیب لاہور اور ڈی آئی جی آپریشن لاہور کو 13ستمبر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری برانچ میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں