ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے،چیف جسٹس

میں استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کروں گا، کیوں نہ ڈی جی نیب کو بھی ہتھکڑی لگائی جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس، ڈی جی نیب عدالت میں آبدیدہ ہوگئے، اساتذہ سے معافی مانگ لی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 13 اکتوبر 2018 14:55

ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے،چیف جسٹس
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 اکتوبر 2018ء) چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، میں استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کروں گا، کیوں نہ آپ کو بھی ہتھکڑی لگائی جائے، ڈی جی نیب عدالت میں آبدیدہ ہوگئے، عدالت کو بتایا کہ اساتذہ سے خود جاکر معافی مانگ لی ہے، چیف جسٹس نے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پروفیسرز کو نیب کی جانب سے ہتھکڑیاں لگانے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران ڈی جی نیب نے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مجاہد کامران اور تمام اساتذہ سے معافی مانگ لی ہے۔ ڈی جی نیب عدالت میں پیشی کے دوران آبدیدہ ہوگئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مجاہد کامران کو سکیورٹی خدشات کے باعث ہتھکڑی لگائی۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ سے متعلق بہت اچھے تاثرات سنے لیکن اب آپ کی انکھوں میں آنسو کیوں آ گئے؟ آپ قصوروار ہیں تو کیوں نہ آپ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے؟ آپ ضمانتیں کراتے پھریں گے اور آپ کو بھی ہتھکڑی لگے گی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب نے کیا کام کیا؟ کیا کارردگی ہے؟ جس پر نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہم نے کرپشن کے خلاف بہت کام کیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے۔ جن اساتذہ کوہتھکڑیاں لگائیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بچوں کو تعلیم دی ہے۔ میں استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس میں آپ نے کہاکہ کوئی بات نہیں،3 مہینوں میں چیف جسٹس چلا جائے گا۔لیکن اب آپ کی انکھوں میں آنسو کیوں آ گئے؟ واضح رہے نیب نے مجاہد کامران کو گزشتہ روز اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ پنجاب یونیورسٹی میں 500 سے زائد بھرتیوں سمیت اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے نیب آفس پہنچے۔

نیب نے مجاہد کامران سمیت یونیورسٹی کے 6 رجسٹراروں کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا اور نیب کے پراسکیوٹر نے عدالت سے 14 روزہ جسمانی کی ریمانڈ استدعا کی۔  احتساب عدالت میں اس موقعہ پر پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ اور وکلاء کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ملزمان کے وکیل نے عدالت کے روبرو ملزمان کو لگائی جانیوالی ہتھکڑیوں پر نکتہ اعتراض اٹھایا اور عدالت سے ہتھکڑیاں کھولنے کی استدعا کی۔

ملزمان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ نیب مجاہد کامران سے کیا برآمد کرنا چاہتا ہے۔ جو انکا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگ رہا ہے جبکہ مجاہد کامران کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا اس لیئے انہیں کوئی فکر نہیں۔ تاہم عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کے ہمراہ گرفتار کئے گئے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کے ہمراہ گرفتار کئے گئے چھ رجسٹرارون نے ڈاکٹر لیاقت، امین ظہیر، مسعود رائس، جہانذیب اور جہانزیب عالمگیر شامل ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں