اگریہ چینل ایجنسیوں کا ہےتوان کووہاں کون لےکرگیا؟

کامران خان اور حامد میر کی پرانے چینل میں واپسی، سارے کا سارا معاملہ کیا ہے؟ جس کوشوکت عزیز صدیقی بیان کررہے ہیں کہ میرےخلاف جوڑ توڑ کرکے فیصلہ دیا گیا، ایجنسیاں ایسے ہوئیں ویسے ہوئیں۔ سینئر تجزیہ کار سمیع ابراہیم

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 13 اکتوبر 2018 21:18

اگریہ چینل ایجنسیوں کا ہےتوان کووہاں کون لےکرگیا؟
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 اکتوبر 2018ء) سینئر تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے کہا ہے کہ سارے کا سارا معاملہ جس کوشوکت عزیز صدیقی بیان کررہے ہیں کہ میرے خلاف جوڑ توڑ کرکے فیصلہ دیا گیا، ایجنسیاں ایسے ہوئیں ایجنسیاں ویسے ہوئیں، انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے اگر یہ چینل ایجنسیوں کا ہے تو پھرکامران خان اور حامد میر کو دوبارہ وہاں کون لے کر گیا ہے؟ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ سارے کا سارا معاملہ جس کوشوکت عزیز صدیقی بیان کررہے ہیں کہ میرے خلاف کیس میں جوڑ توڑ کیا گیا۔

ایجنسیاں ایسے ہوئیں ویسے ہوئیں۔ سمیع ابراہم نے کہا کہ اگر بول نیوز ایک ایجنسی کا چینل تھا اس کو ایک ایجنسی فنڈ کررہی تھی تو پھر یہ بڑے بڑے جو نام وہاں گئے۔

(جاری ہے)

جن میں اظہرعباس وہاں جا کرایم ڈی بنے، کامران شاہد، عاصمہ شیرازی سمیت متعدد نام شامل ہیں۔ جو بول میں جارہے تھے۔ کامران وہاں گئے تھے لیکن شاید انہوں نے جوائن نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگرہم شوکت عزیز صدیقی کی بات مان لیں تو پھر کیا یہ سارے لوگ ایجنسیوں کے کہنے پر وہاں گئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ چینل کی ایڈجسٹمنٹ تو اپنی ضروریات کے تحت ہوتی ہے۔

مالکان کی ضروریات اور کس شخص کی کب ضرورت ہوگی۔ یہ سب وقت طے کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حامد میر دراصل جی این این میں نہیں گئے تھے ان کی جو بطور صحافی عزت ہے وہ اپنی جگہ برقرار ہے۔ یاد رہے سمیع ابراہیم نے کہا کہ کامران خان جو دنیا ٹی وی میں پروگرام کرتے ہیں وہ اب واپس اپنے پرانے ادارے میں چلے گئے ہیں۔ دوسری جانب واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ایجنسیوں پر بے بنیاد الزام کی تحقیقات کے بعد عہدے سے ہٹایا۔

فیصلے کے نتیجے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے معذول جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے اپنے رد عمل میں کہا تھا کہ معذولی کی سفارش میرے لئے غیر متوقع نہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سرکاری رہائش کی مبینہ آرائش میں کچھ نہ ملا تو خطاب کو جواز بنایا گیا۔ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کا ایک ایک لفظ سچ پر مبنی تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے مطالبے اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے باوجود ریفرنس کھلی عدالت میں نہ چلایا گیا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ تقریر کے حقائق کو جانچنے کے لیے کمیشن نہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تفصیلی مئوقف جلد عوام کے سامنے رکھوں گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے تحریری بیان کے حقائق سامنے رکھوں گا۔ ہائیکورٹ کے جج کو اس طرح معذول کرنے کے حقیقی اسباب بھی بتاؤں گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں