ق لیگ اور ایم کیو ایم تحریک انصاف کی ضرورت بن گئے

پی ٹی آئی پنجاب میں زیادہ سیٹیں جیت کر ق لیگ پر کم انحصار کرنا چاہتی تھی تاہم اس منصوبے میں ناکام رہی جب کہ وفاق میں بھی پی ٹی آئی کا ق لیگ اور ایم کیو ایم پر انحصار برقرار رہے گا۔ سیاسی مبصرین

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 15 اکتوبر 2018 13:20

ق لیگ اور ایم کیو ایم تحریک انصاف کی ضرورت بن گئے
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔15اکتوبر 2018ء) پاکستان تحریک انصاف کا پنجاب میں سادہ اکثریت کا خواب ادھوارا رہ گیا۔سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستان تحریک انصاف پنجاب میں زیادہ سیٹیں جیت کر ق لیگ پر کم انحصار کرنا چاہتی تھی تاہم پی ٹی آئی اس منصوبے میں ناکام رہی جب کہ وفاق میں بھی پی ٹی آئی کا ق لیگ اور ایم کیو ایم پر انحصار برقرار رہے گا۔

پی ٹی آئی نے عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخابات میں بھی امیدواروں کے چناؤ میں غلطیاں کیں۔این اے 131میں ہمایوں اختر کو ٹکٹ ملنے پر مقامی پارٹی قیادت ناراض تھی۔لاہور میں کسی بھی دھڑے نے کھل کر ہمایوں اختر کی حمایت نہیں کی بلکہ پی ٹی آئی کے کئی رہنما انہیں ہرانے کے لیے بھی متحرک رہے۔این اے 103 میں منظور وٹو ٹکٹ نہ ملنے پر ناراض تھے جس کے بعد انہوں نے فیصل آباد میں تحریک انصاف کی انتخابی مہم بھی دلچسپ نہییں لی۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کا اٹک میں ٹکٹ کا غلط فیصلہ بھی شکست کا باعث بنا،پی ٹی آئی نے عام انتخابات میں جیتنے والے میجر ریٹائرڈ طاہر صادق کے بیٹے زین الہیٰ اور داماد وسیم گلزار کو ٹکٹ دینے کے بجائے ان کے مخلاف ملک خرم خان کو ٹکٹ دے دیا جس پر جس پر میجر ریٹائرڈ طاہر صادق نے ملک خرم کی حمایت نہیں کی اور وہ 36ہزار ووٹوں سے ہار گئے۔پی پی 27میں ن لیگ کے نذر گوندل کو ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کروائی گئی لیکن انہیں ٹکٹ نہ دی گئی جس کے بعد وہ واپس ن لیگ میں چلے گئے۔

جب کہ جلال پور کے صوبائی حلقہ 222 میں غلام عباس کھاکی کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ان کی اہلیہ شازیہ کھاکھی کو ٹکٹ دی گئی بعدازاں شازیہ کھاکھی سے ٹکٹ واپس لے کر قاسم نون کے بھائی سہیل نو کو ٹکٹ دے دیا گیا۔جب کہ ضلع ڈیرہ غازی خان سے بھی پی ٹی آئی جیتی ہوئی سیٹ ہار گئی۔نتائج حکومتی پالیسیوں سے اختلاف کا اظیار ہے۔اس سے آنے والے دنوں میں پنجاب میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں