زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد ،(آج )تختہ دار پر لٹکایا جائیگا ،اہلخانہ سے آخری ملاقات کروا دی گئی

انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت عوامی مقام پر پھانسی ہو سکتی ہے‘ وکیل درخواست گزار ،یہ حکومت کا کام ہے ‘ عدالت کے ریمارکس عدالت جیل میں پھانسی کے وقت کیمرے لیکر جانے کی اجازت ،مجرم کی پھانسی براہ راست دکھانے کی اجازت ہی دے دیہم سارا خرچ برداشت کرلیں گے‘حاجی امین کے وکیل کی استدعا عدالت نے مسترد کر دی مجرم عمران کی جیل میں خاندان کے افراد سے آخری ملاقات کروائی گئی ، آج علی الصبح پھانسی دینے کے بعد میت اہلخانہ کے حوالے کر دی جائیگی

منگل 16 اکتوبر 2018 14:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد مجرم کو آج (بدھ )علی الصبح کوٹ لکھپت جیل لاہور میں تختہ دار پر لٹکایا جائیگا ، مجرم عمران کی اہل خانہ سے آخری ملاقات بھی کروا دی گئی ۔ گزشتہ رو ز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار شمیم احمد خان اور جسٹس شہباز علی رضوی پر مشتمل بینچ نے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے سے متعلق زینب کے والد حاجی امین کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ، انسپکٹرل جنرل پولیس پنجاب اور مجرم عمران کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ مجرم عمران کی تمام اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور مجرم کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری ہوچکے ہیں، لہذا انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے سیکشن 22 کے مجرم کو سرعام پھانسی دی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل اشتیاق چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت عوامی مقام پر پھانسی ہو سکتی ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ دفعہ 22پڑھیں، اس میں لکھا ہے یہ حکومت کا کام ہے اور ہم حکومت نہیں ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اس معاملے پر حکومت کو کوئی درخواست دی ہے، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جی حکومت کو درخواست دی ہے لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ 20جون کو حکومت کو سر عام پھانسی دینے کے حوالے سے درخواست دی، حکومت نے اگر دفعہ 22 پر عملدرآمد نہیں کرنا تو اسے نکال دینا چاہیے۔اس پر عدالت نے کہا کہ جب پنجاب حکومت نے آپ کی درخواست پر کارروائی نہیں کی تو آپ نے عدالت سے پہلے رجوع کیوں نہیں کیا آپ اتنا تاخیر سے آئے ہیں، کل (بدھ)کو تو پھانسی کی تاریخ مقرر ہے۔

اس دوران عدالت میں موجود سرکاری وکیل نے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت جیل قوانین 354 دیکھے، سرعام پھانسی دینا جیل قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت جیل میں پھانسی کے وقت کیمرے لے کر جانے کی اجازت اور مجرم کی پھانسی براہ راست دکھانے کی اجازت ہی دے دی، ہم سارا خرچ برداشت کرلیں گے۔

تاہم عدالت نے درخواست گزار کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد کردی۔علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے قصور کی ننھی زینب سمیت دیگر بچیوں کے قاتل عمران کو مجموعی طور پر 21مرتبہ سزائے موت، عمر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔مجرم عمران علی کو پھانسی دینے کے لئے 17اکتوبر کے لئے دیتھ وارنٹ جاری کیے گئے تھے ۔ مجرم عمران کو آج ( بدھ ) علی الصبح کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دی جائے گی جس کے بعد میت کو اسکے اہل خانہ کے حوالے کر دیا جائے گا ۔ گزشتہ روز مجرم عمران کی جیل میں اہل خانہ سے آخری ملاقات کروائی گئی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں