ملک کے معاشی حالات بہت ابتر ہورہے ہیں، سراج الحق

ڈالر اوپر پرواز کرتا جارہاہے اور سٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی ہے،سرمایہ کاروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے ہیں ، یہ حالات الارمنگ ہیں۔ پارٹیوں اور ممبران کی تبدیلی سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی، امیر جماعت اسلامی

منگل 16 اکتوبر 2018 21:54

ملک کے معاشی حالات بہت ابتر ہورہے ہیں، سراج الحق
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی حالات بہت ابتر ہورہے ہیں ۔ ڈالر اوپر پرواز کرتا جارہاہے اور سٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی ہے ۔سرمایہ کاروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے ہیں ، یہ حالات الارمنگ ہیں۔ پارٹیوں اور ممبران کی تبدیلی سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔

حکومتیں بدلتی ہیں مگر غریب کی قسمت نہیں بدلتی۔قوم جانتی ہے کہ حکمران کیسا مینڈیٹ لیکر آئے مگر ہم نے اس کے باوجود انہیں کام کرنے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا اور دوسری جماعتوں کو بھی اسمبلیوں میں جاکر حلف اٹھانے کا مشورہ دیا۔ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنے منشور پر عمل کرے اور عوام کے ساتھ حکمرانوں نے جو وعدئے کیے ہیں انہیں پورا کریں۔

(جاری ہے)

سابقہ حکومتوں کی طر ح موجودہ حکومت کی معاشی پالیساں بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے لوگ بنارہے ہیںاور حکومت انہی کی ڈکٹیشن پر عام آدمی کے استعمال کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ کیے جارہی ہے۔ان لوگوں کے پاس بھی صرف نعرے اور دعوے ہیں عملاً انہوں نے کوئی ہوم ورک نہیں کیا۔ حکمران مدینہ منورہ کی طرح ریاست بنانے کاو عدہ پورا کریں۔ حکومت سودی نظام کا خاتمہ کردے تو ملک میں خوشحالی آ جائے گی۔

ملک میں حقیقی تبدیلی اور ترقی و خوشحالی صرف اسلامی نظام کے نفاذسے آئے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں جے آئی یوتھ کے لیڈر شپ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنونشن سے صدر جے آئی یوتھ زبیر گوندل ،عبدالغفار خان،محمد یوسف اور صدیق پراچہ نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ لوگ تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔ تبدیلی شریعت کے نظام اور قرآن سے آئے گی ۔

ملک کے استحکام اور ترقی کی ضمانت صرف اسلام کے نفاذ میں ہے ۔ حکمرانوں نے پاکستان کے نظریے اور عقید سے بے وفائی کر کے نہ صرف اس کے جغرافیے کو نقصان پہنچایا بلکہ پاکستان کے قیام کے مقصد کو بھی فراموش کردیا جس کی وجہ سے ملک و قوم گھمبیر مسائل سے دوچار ہے ۔ ہاتھوں میں ڈگریاں تھامے یہ نوجوان روزگار کے لیے سڑکوں پر دھکے کھا رہے ہیں ۔ ہمیں خوشی ہوئی تھی کہ حکومت نے ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار اور پچاس لاکھ بے گھر افراد کو گھر دینے کا وعدہ کیا مگر افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ اس طرف پیش قدمی نہیں ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم اس وقت حکومت کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کررہے اسے اس کے وعدے اور نعرے یاد دلانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ دیگر سیاسی جماعتو ں کو بھی ہمارا یہی مشورہ ہے کہ حکومت کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہر الیکشن کے بعد عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوجاتاہے اور آنے والی ہر حکومت عوام کو سہانے سپنے دکھاتی ہے مگر ستر سال میں حکمران بدلے ہیں نہ ا ن کی پالیسیاں بدلی ہیں جس کی وجہ سے ملک میں آج تک حقیقی تبدیلی نہیں آسکی۔

انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس صاحب پورے ملک کے دورے کر کے سوموٹو ایکشن لیتے ہیں ، ہماری ان سے درخواست ہے کہ وہ اس ظلم و جبر کے نظام کے خاتمہ اور عام آدمی کو انصاف دینے کے لیے قرآن کا نظام عدل نافذ کیا جائے۔ جب شریعت کی روشنی میں فیصلے ہوں گے تو ظلم کے اندھیرے ختم ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن دیکھنا چاہتے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے قومی یکجہتی کے لیے یکساں نظام تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ مساجد اور مدارس کا نہیں ، بلکہ طبقاتی نظام تعلیم کا ہے ۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی اور طلبہ کو ان کے جمہوری دیے جائیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں