پھانسی لگنے کے وقت مجرم عمران علی کے چہرے پر کوئی ندامت نہیں تھی

سفاک عمران علی کی لاش آدھے گھنٹے تک لٹکتی رہی،اس کی پھانسی نشانِ عبرت ہے، آج ہمیں انصاف مل گیا ہے، زینب کے والد کی میڈیا سے گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 17 اکتوبر 2018 11:03

پھانسی لگنے کے وقت مجرم عمران علی کے چہرے پر کوئی ندامت نہیں تھی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اکتوبر2018ء)   قصور میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے کے بعد قتل کی جانے والی زینب کے مقدمے کے مجرم عمران علی کو آج لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دیدی گئی ۔جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد محمد امین کا کہنا تھا کہ عمران علی کی پھانسی نشانِ عبرت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران علی خود چل کر پھانسی گھاٹ تک آیا لیکن ا س کے چہرے پر بلکل خوف یا ندامت نہیں تھی اور وہ بلا خوف چلتا ہوا آ رہا تھا جو دیکھ کر میں مزید پریشان ہوا کہ یہ کیسا سفاک شخص ہے جسے موت سے بھی خوف نہیں آ رہا۔

عمران علی کی لاش آدھے گھنٹے تک لٹکتی رہی۔زینب کے والد کا کہنا تھا کہ آج مجھے انصاف مل گیا ہے اور ہم پارلیمنٹ ہر بھی زور ڈالیں گے کہ وہ اس متعلق بنائے گئے قانون کو پاس کرتے ہوئے اس پر سختی سے عمل کریں اور بچوں کے ساتھ یہ جرم کرنے والے کسی مجرم کو بچنا نہیں چاہئیے اور انہیں سر عام پھانسی دی جانی چاہئیے تاکہ اس طرح کے جرائم کا فوری طور پر خاتمہ ہو جائے۔

(جاری ہے)

جب کہ زینب کی والدہ کا کہنا ہے کہ مجرم کو سزا تو مل گئی لیکن ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے سر عام سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ عمران علی نے جن بچیوں کو پہلے قتل کیا تب آواز اٹھائی جاتی تو شاید آج میری زینب زندہ ہوتی۔لیکن اب وہ مطمئن ہیں ۔آج زینب سمیت ان تمام بچوں کو انصاف مل گیا جن کے ساتھ یہ ظلم ہوا ہے۔اور زینب کی وجہ سے ہی باقی بچیوں کو انصاف ملا۔

خیال رہے قصور میں ننھی زینب کو جنسی تشدد کے بعدقتل کرنے کا واقعہ رواں سال جنوری میں پیش آیا تھا ۔ جنوری میں زینب کے والدین عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے تھے تو 4جنوری کو زینب قریب میں ہی اپنی خالہ کے گھر پڑھنے کے لیے گئی اور غائب ہو گئی۔زینب کے چچا نے اگلے ہی دن اس واقعے کے بعد پولیس کو اطلاع کر دی لیکن کوئی سراغ نہیں مل سکا اور 9 جنوری کو لاش کوڑے کے ڈھیر سے ملی جس کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے دوافراد جاں بحق بھی ہوئے۔

بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا از خود نوٹس لیا اور پولیس کو جلد از جلد قاتل کی گرفتاری کا حکم دیا۔23 جنوری کو پولیس نے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کا دعوی کیا۔ 17 فروری کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور کی 7 سالہ زینب سے زیادتی و قتل کے مجرم عمران کو 4 بار سزائے موت سنادی تھی جسے ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل قرار دیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو کل 6 الزامات کے تحت سزائیں سنائی تھیں۔مجرم عمران کو ننھی زینب کے اغواء ، زیادتی اور قتل کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت 4،4 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی۔دوسری جانب عمران کو زینب سے بدفعلی پر عمرقید اور 10 لاکھ روپے جرمانے جبکہ لاش کو گندگی کے ڈھیر پر پھینکنے پر7سال قید اور 10 لاکھ جرمانیکی سزا بھی سنائی گئی تھی

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں