مسلم لیگ (ن) کا 6 اراکین کے داخلے پر پابندی ہٹانے تک پنجاب اسمبلی کے بائیکاٹ کا اعلان ،

اسمبلی کی سیڑھیوں پر شدید احتجاج کیا ’ڈونکی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی، غنڈا گردی کی سرکاری نہیں چلے گی‘‘کے نعرے ،معطل اراکین کا اسمبلی کے باہر منہ پر پٹیاں لگا کر احتجاج توڑ پھوڑ کی تصویرجعلی ہے جو جعلی اسپیکر کا جعلی اقدام تھا ،ہمارے ممبران کی تضحیک کی جائیگی تو بھرپور احتجاج کرینگے ‘قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز حکومت نے منانے کی بجائے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں ہی بجٹ پر بحث کا آغاز کر دیا،توڑ پھوڑ واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنانے کا مطالبہ

جمعہ 19 اکتوبر 2018 14:50

مسلم لیگ (ن) کا 6 اراکین کے داخلے پر پابندی ہٹانے تک پنجاب اسمبلی کے بائیکاٹ کا اعلان ،
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2018ء) مسلم لیگ (ن) نے اپنے 6 اراکین کے داخلے پر پابندی ہٹانے تک پنجاب اسمبلی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے اسمبلی کی سیڑھیوں پر شدید احتجاج کیا ،اراکین کو روکے جانے پر لیگی اراکین نے ’’ونکی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی، نہیں چلے گی ‘‘اور غنڈا گردی کی سرکاری نہیں چلے گی، نہیں چلے گی‘‘کے نعرے لگائے ،قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا کہ اسمبلی میں توڑ پھوڑ کی تصویرجعلی ہے، یہ جعلی اسپیکر کا جعلی اقدام تھا ،ہمارے ممبران کی تضحیک کی جائیگی تو بھرپور احتجاج کریں گے جبکہ حکومت نے منانے کی بجائے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں ہی مالی سال 2018-19ء بجٹ پر بحث کا آغاز کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق 16 اکتوبر کو بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں بدنظمی کے بعد اسپیکر پرویز الٰہی نے موجودہ سیشن میں (ن) لیگ کے 6اراکین کے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔

(جاری ہے)

پابندی کے حامل ارکان میں محمد مرزا جاوید، طارق مسیح گِل، ملک محمد وحید، محمد اشرف رسول، محمد یاسین عامر اور زیب النسا اعوان شامل ہیں۔پابندی کے حامل 6 ارکان کی تصاویر بھی اسمبلی سکیورٹی سٹاف کو جاری کی گئی ہیں اور سرکلر میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مذکورہ 6ارکان ایوان میں آنے نہ پائیں۔

قواعد کے مطابق معطل اراکین ایوان کے اندر اجلاس میں شریک نہیں ہوسکتے لیکن وہ اسمبلی سیکریٹریٹ کے اندر داخل ہوسکتے ہیں، تاہم معطل اراکین کو ایوان کے مرکزی دروازے پر ہی روک لیا گیا۔معطل اراکین کو روکے جانے پر لیگی اراکین نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں احتجاج شروع کردیا اور ڈونکی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی، نہیں چلے گی اور غنڈا گردی کی سرکاری نہیں چلے گی، نہیں چلے گی کے نعرے لگائے۔

اپوزیشن اراکین نے سابق وزیر اعلی پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔معطل کیے جانے والے 6ارکین پنجاب اسمبلی کے باہر گیٹ پر منہ پر پٹی لگا کر بیٹھ گئے اور ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اسمبلی کے اندر گلا گھونٹا جارہا ہے۔احتجاج کے دوران لیگی خاتون رکن راحت افضا بے ہوش ہوگئیں اور انہیں ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

اس موقع پر پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف لیڈر حمزہ شہباز نے معطل اراکین کو بحال کیے جانے تک اسمبلی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کی رات ہی تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ الیکشن جعلی ہے لیکن جمہوریت کی خاطر اسمبلی میں آئے۔انہوں نے کہاکہ اسپیکر کا کام ہوتا ہے کہ اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر چلے مگر ایوان میں ایک ایسا شخص اسپیکر کی کرسی پر براجمان ہے، جس نے ہمارے 12 ووٹ چوری کیے اور سپیکر بن گیا ،پرویز الٰہی تھانیدار کا کردار ادا کر رہے ہیں انہوں نے خواتین کے لیے بھی توہین آمیز لفظ استعمال کیا۔

یہ اسپیکر نہیں ہیں، ان کا پہلا قائد نواز شریف تھا اور پھر پرویز مشرف بن گئے۔حمزہ شہباز نے کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں کہ اسمبلی میں توڑ پھوڑ کی تصویرجعلی ہے، اسمبلی میں ہنگامی آرائی کی جعلی تصویر جاری کی گئی، یہ جعلی اسپیکر کا جعلی اقدام تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کرسی والی تصویر کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے۔انہون نے کہا کہ جن ارکان کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ان کا استحقاق مجروح ہوا، ہمارے ممبران کی تضحیک کی جائیگی تو بھرپور احتجاج کریں گے۔

پہلے ہمارے ارکان کو ایوان میں لایا جائے۔ جب تک ہمارے ارکان کی معطلی کا حکم واپس نہیں ہوگا ایوان میں نہیں جائیں گے ۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ عمران خان کا کوئی اصول نہیں ہے، بنی گالہ میں کے بیٹھے شخص کو سپریم کورٹ جرمانہ ادا کرنے کا کہہ رہی ہے جبکہ شہباز شریف کو جس کیس میں گرفتار کیا گیا اس کا ایک ثبوت بھی پیش نہیں کیا جاسکا۔

(ن) لیگ کے اراکین اسمبلی کی جانب سے’’رسہ گیروں کی سرکار نہیں چلے گی،ڈونکی راجہ کی سرکار نہیں چلے، غنڈہ گردی کی سرکار نہیں چلے گی ‘‘،یا اللہ یا رسول شہباز شریف بے قصور، شرم کرو حیا کرو شہباز کو رہا کرو،ہن نئی تیری لوڈ نیازی ،گو نیازی گو نیازی کے نعرے لگائے ۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹی10منٹ کی تاخیر سے قائمقام سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔

حکومتی اراکین چوہدری ظہیر الدین ،راجہ بشارت اور فیاض الحسن چوہان سمیت دیگر نے 16 اکتوبر کو بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری روایات قراردیا۔ صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے یہاں جو طوفان بدتمیزی ایوان کے اندر کیا گیا یہ انتہائی غیر مہذب اور غیر جمہوری طریقہ تھا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ایوان کے اندر اپوزیشن کی طرف سے کئے جانے والے احتجاج کے نتیجہ میں ہونے والے 9لاکھ کی نقصان پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور یہ نقصان انہی سے پورا کیاجائے۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ ایوان کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں نہ صرف حکومتی ممبران شامل ہوں بلکہ اپوزیشن کے ممبران کو بھی شامل کیا جائے اور اس فوٹیج کے ذریعے کمیٹی تحقیقات کرے اور اگر واقعے میں اپوزیشن کے ممبران ملوث ہیں تو ایوان کا ہونے والا نقصان انہی سے پورا کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے آج خود ایوان میں نہ آ کر ووٹ دینے والوں کی توہین کررہے ہیں اور جس مقصد کے لئے عوام نے اپوزیشن کو ووٹ دیا تھا وہ کردار ادا نہیں کررہے۔اپوزیشن کا ایک ممبر ایوان میں اس وقت اس لئے بیٹھا ہے کہ کورم کی نشاندہی کی جائے یہ کتنے دکھ کی بات ہے کہ جو کام کرنے والے ہیں وہ کرتے نہیں لیکن یہ روایت ہے کہ بجٹ پر بحث کے دوران کورم کی نشاندہی نہیں کی جاتی ۔

اس موقع پر ایوان میں سب سے سینئر رکن پنجاب اسمبلی سعید اکبر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو ایوان میں لانے کے لئے بھیجا جائے۔تاہم قائمقام سپیکر دوست محمد مزاری نے پاکستان راہ حق پارٹی کے واحد رکن اسمبلی محمد معاویہ کو بجٹ پر بحث کے لئے کہا تاہم انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج ہوتے رہتے ہیں کون نہیں احتجاج نہیں کرتا لیکن بجٹ پر بحث کا آغاز اپوزیشن لیڈر سے ہی کرایا جائے تو یہ جمہوریت کی خوبصورتی ہے لہٰذا جب وہ آئیں گے تو میں اپنی تقریر کرونگا۔

جس کے بعد وہ بیٹھ گئے۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ممتاز علی نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگر ہمارے حلقے کے مسائل کو حل نہ کیا گیا توپیپلز پارٹی ایک خطرناک اپوزیشن کا کردار ادا کریگی ، موجودہ بجٹ میں میرے حلقے کے لئے کوئی فنڈ نہیں رکھا گیا ہم پہلے ہی پسماندہ ترین علاقے سے تعلق رکھتے ہیں ، تحریک انصاف کی حکومت ہے اور یہ انصاف سے کام لے۔

بحث میں اعظمیٰ کاردار اور ڈاکٹر محمد افضل سمیت دیگر نے بھی حصہ لیا ۔ حکومتی ممبران کی طرف سے موجودہ بجٹ کو نامساعد حالات کے باوجود بہترین قراردیا گیا۔اجلاس جاری تھا کہ رکن اسمبلی میاں طااہر جمیل نے کورم کی نشاندہی کردی۔ کورم پورا نہ ہونے پر گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم کورم پوراہونے پر اجلاس کو جاری رکھا گیا ۔بعد ازاں قائمقام سپیکر نے اجلاس 22اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں