فواد چودھری کوپاورسیکٹرکی الف ب کابھی علم نہیں،شاہد خاقان عباسی

بجلی کے ریٹ نیپرا سیٹ کرتی ہے،حکومت چھوڑی توقومی خزانے میں16ارب تھے، حکومتی رویہ اسٹاک مارکیٹ کے گرنے یا چڑھنے سے تعلق رکھتا ہے،حکومت کو اپنامنہ بند رکھنا چاہیے تھا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا خصوصی انٹرویو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 21 اکتوبر 2018 22:42

فواد چودھری کوپاورسیکٹرکی الف ب کابھی علم نہیں،شاہد خاقان عباسی
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 اکتوبر 2018ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فواد چودھری کو پاورسیکٹر کی الف ب کا بھی علم نہیں ہے،بجلی کے ریٹ نیپرا سیٹ کرتی ہے،حکومت چھوڑی توقومی خزانے میں 16ارب تھے، حکومت کا رویہ مارکیٹ کے گرنے یا چڑھنے سے تعلق رکھتا ہے، حکومتی وزراء کو منہ بند رکھنے چاہیے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملکی خزانہ کوئی ایک دن کی بات نہیں ہے اس میں کیا کچھ ہے روزانہ کی بنیاد پردستاویزات موجود ہوتی ہیں۔ ہم نے قومی خزانے میں16ارب کے لگ بھگ چھوڑے تھے۔انہوں نے کہا کہ فواد چودھری کو پاورسیکٹر کی الف ب کا بھی علم نہیں ہے،بجلی کے ریٹ نیپرا سیٹ کرتی ہے، بیرونی کمپنیوں سے بھی نیپرا نے ٹیرف سیٹ کرنا ہوتا ہے، حکومت کا رویہ مارکیٹ کے گرنے یا چڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کو منہ بند رکھنے چاہیے۔ان کوچاہیے تھا کہ جو کچھ تھا اس میں بہتری لے کرآتے اور آگے بڑھنے کیلئے پالیسی بناتے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک میں جوکچھ ہے وہ سب کے سامنے ہے۔بجلی کے 2پلانٹ کوئلے پر سی پیک کے تحت لگے ہیں۔سی پیک کے تحت تھر کول ، موٹرویز، بجلی کے پلانٹ لگے ہیں۔سی پیک کا قرض صرف 2.4فیصد قرض ہے،یہ قرض نہ ہونے کے برابر ہے۔۔انہوں نے کہا کہ ان کو حکومت میں آکرکچھ کرنے کی ضرورت نہیں تھی ان کوچاہیے تھا کہ مفتاح اسماعیل نے جو بجٹ دیا تھا اس کو لیکر آگے چلتے۔

ان کو ایک بھی تبدیلی نہیں کرنی پڑی۔جو تبدیلیاں کیں وہ واپس کرنی پڑیں۔انہوں نے دھاندلی سے متعلق کہا کہ الیکشن فراڈ کے تحت مسلم لیگ ن کوہرایا گیا ہے۔الیکشن کمیشن بتائے کہ پولنگ اسٹیشنز کا کنٹرول کس کے ہاتھ میں تھا؟ کیونکہ الیکشن میں پولنگ اسٹیشنز کا کنٹرول الیکشن کمیشن کے پاس نہیں تھا۔45پولنگ اسٹیشنز کا کنٹرول پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس نہیں تھا۔

میں ان سے کچھ سوالات کیے انہوں نے کہا یہ چیزیں ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں ہے۔میں بدترین جمہوریت کو بھی آمریت سے بہتر سمجھتا ہوں۔احتساب کا موجودہ نظام مشرف کا بنایا ہوا ہے۔ یہ نظام صرف مسلم لیگ ن کوتوڑنے کیلئے بنایا گیا تھا۔جب پیپلزپارٹی چاہتی تھی اس وقت ہم اس میں ترمیم نہیں کرسکے۔ ڈاکٹر عاصم کی نیب میں گرفتاری پرمسلم لیگ ن یا چوہدری نثار کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب سپریم کورٹ کو چاہیے کہ مشرف کے بنائے ہوئے قانون پر سوموٹو ایکشن لے۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف صرف شہبازشریف نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر ہے، مسلم لیگ ن کا صدر ہے، دس بار وزیراعلیٰ رہ چکا ہے۔ نیب کوشہبازشریف کی گرفتاری پرجواب دینا چاہیے ۔وہ تحقیقات کے تعاون بھی کررہے تھے لیکن اس کے باوجود گرفتار کرلیا گیا۔آج جو ملک کے حالات ہیں وہ مشرف دور میں بھی نہیں تھے۔2002ء کا الیکشن بدترین الیکشن تھا لیکن اس کے باوجود 2018ء کا الیکشن اس سے بھی بدترین ہے۔بدقسمتی ہے کہ مجھے ملک کا نظام چلتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔کیا عدلیہ آزاد ہے؟ ملک کا نظام چل رہا ہے؟

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں